Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 60

سینہ بہ سینہ(آف دا ریکارڈ) پارٹ 60

دوستو۔۔ آپ کو پسندیدہ ترین سلسلہ سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط حاضر ہے۔۔ مجھے پتہ ہے کہ آپ لوگوں کو اپنے فیوریٹ سلسلے

کا بے چینی سے انتظار رہتا ہے اور یہ فرمائش بھی بہت زیادہ آرہی ہیں کہ اسے روز تحریر کیا جائے۔۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ فی الحال میرے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ اسے روز تحریر کرسکوں۔۔ باتیں بہت کرنی ہوتی ہیں، لیکن ہر بار اپنی مصروفیت اور کاہلی کی وجہ سے کل پر ٹال دیتا ہوں، پھر وہ کل آتی نہیں، اس طرح آپ لوگ اپنے موسٹ فیوریٹ سلسلے سے محروم رہ جاتے ہیں۔۔ لیکن کوشش یہی ہوتی ہے کہ جس دن کا وعدہ کروں اسے پورا کرنے کی کوشش کروں، پچھلی بار آج کا وعدہ تھا اس لئے پھر حاضری دے رہا ہوں۔۔

زبردست فیڈبیک پر شکرگزار ہوں۔۔ آپ سب دوستوں سے گزارش ہے کہ جب فیس بک پر آن لائن نظر آتا ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ میں آن لائن ہوں،اس لئے ان باکس میں بات کرنے کے بعد جواب کا انتظار بھی کیجئے۔۔ یقین کیجئے، اتنے زیادہ لوگ آن لائن آجاتے ہیں کہ سب کو ایک ساتھ جواب نہیں دے سکتا۔۔بہرحال جواب دیتا ضرور ہوں، لیکن صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا کریں۔۔ ذاتی باتیں بہت ہوگئیں، اب کچھ پپو کی تازہ باتوں کا تذکرہ کرتے ہیں، سینہ بہ سینہ کا پہلا پیراگراف میرا ذاتی ہوتا ہے، اس کے بعد ساری باتیں پپو کی ہوتی ہیں، تمام خبریں پپو کے توسط سے آپ تک پہنچاتا ہوں، اسلئے کہیں پپو کا ذکر نہ ہوتواس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ میری خبریں ہیں، سینہ بہ سینہ صرف اور صرف پپو کی وجہ سے چل رہا ہے، جس دن اس نے منع کردیا مخبریاں دینے سے تو شاید میں بھی یہ سلسلہ بند کر دوں ۔۔ امید ہے کہ یہ سلسلہ فی الحال جاری رہے گا۔۔جی، تو اب کرلیتے ہیں کام کی باتیں۔۔

پی ٹی وی کے سابق ایم ڈی اور پنجاب کی ٹاسک فورس برائے اطلاعات کے موجودہ سربراہ کے متعلق مارکیٹ میں خبریں گرم ہیں کہ وہ بہت جلد عرب امارات کے ایک نیوزچینل کو جوائن کرنے والے ہیں جو پاکستان سے اپنی نشریات کاآغاز کررہا ہے۔۔انہوں نے اس خبر پر کسی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا،لیکن پپو کا دعوی ہے کہ بہت جلد اس حوالے سے کچھ نہ کچھ سامنے آجائے گا۔۔

کچھ نہ کچھ تو ہم نیوزکے حوالے سے بھی سامنے آئے گا۔۔جس نے ڈائریکٹر نیوز کیلئے مختلف لوگوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں۔۔ نیوز ٹیم بنانے کیلئے مارچ میں ہائرنگ شروع کئے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ہم نیوز نے ندیم رضا صاحب سے بھی رابطہ کیا ہے۔۔اتوار کے روز وہ لاہور پہنچے ہیں، جہاں اطلاعات کے مطابق وہ دنیا نیوز اور 92 کی انتظامیہ سے اہم ملاقاتیں بھی کرینگے۔۔اب دیکھنا یہ ہے کہ تین آپشنز میں سے وہ کس کا انتخاب کرتے ہیں۔۔۔

شائستہ لودھی آج(تیس جنوری) سے وڈے چینل کے مارننگ شو میں نئی پیکنگ کے شو میں واپس آگئی ہیں، پپو کے مطابق تین سال پہلے توہین اہل بیت کے سلسلے میں ان کے شو پر پابندی لگی تھی،پھر انہوں نے شو چھوڑا،وڈا چینل چھوڑا ، شوہر چھوڑااورپھر ملک چھوڑا، لیکن چونکہ ہماری قوم کا حافظہ کمزور ہے اس لئے اب ان کی واپسی ہوگئی ہے۔۔ پھر شادیاں ہوں گی، ملبوسات، پکوانوں، میک اپ، فٹنس پر باتیں ہوں گی۔۔اور زندگی پھر پہلے کی طرح چلے گی۔۔

وڈے چینل کا ذکر چل پڑا ہے تو پپو نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ وڈے چینل کی ایک خاتون نیوزاینکر۔۔فروری کے پہلے ہفتے میں پیا دیس سدھار رہی ہیں،پپو نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے دلہا کا تعلق میڈیا انڈسٹری سے نہیں ہے۔۔

وڈے چینل کے ہی وڈے انگریزی اور اردو اخبار میں خبروں کو کس طرح ” آقاؤں” کو خوش کرنے کیلئے ” ٹوئسٹ” کیا جاتا ہے اس کا پول محترم انصار عباسی نے کھول دیا۔۔28 جنوری کو وڈے اخبار(انگریزی اور اردو) کے فرنٹ پیچ (صفحہ اول) پر انصار عباسی کی ایک خبر لگائی گئی، جس کی سرخی تھی” مریم نواز سیاسی مخالفین کیلئے بڑا خطرہ”۔۔ جب انصارعباسی نے شکوہ کیا کہ ان کی خبر کی اینگلنگ کی گئی اور جیسے خبر دی تھی ویسی نہیں لگائی گئی۔۔ انصارعباسی کےالفاظ تھے کہ ” کوئی حکومت کو خوش کرنا چاہتا ہے اسی لئے خبر میں “فلیور” ڈالا۔”۔۔۔ 29 جنوری کو دونوں اخبارات میں وضاحت دی گئی ، جس میں انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ ادارے کی پالیسی کے مطابق خبر کو ایڈٹ کیا گیا اور اسے لگایا گیا۔۔یعنی وضاحت میں اعتراف کیا گیا کہ خبر کو “ایڈٹ” کیا گیا، اپنی مرضی چلائی گئی۔۔انصارعباسی نے وڈے اخبار کی پالیسیوں کی پول کھولتے ہوئے ٹوئیٹ میں کہا کہ۔۔ن لیگ حکومت کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی۔۔اس سے اندازہ لگایاجاسکتا ہے کہ وڈے اردو اخبار اور انگریزی اخبارات میں لگائی گئی دیگر خبروں کے ساتھ کیا”سلوک” کیاجاتا ہوگا۔۔ اور کس طرح کس کس کو خوش کیا جاتا ہوگا۔۔

وڈے چینل کا ذکر ہے تو پپو پہلے بھی بتاچکا ہے کہ چھوٹے خان کا پرانا ساتھی 9 سالہ رفاقت کا ٹاٹاٹاٹابائےبائے کہہ کر اے آر وائی کا حصہ بن گیا۔۔ عدنان حسین وڈے چینل پر چھوٹے خان کے ساتھ دسمبر 2014 میں آیا تھا، اس سے پہلے یہ ان کا شو ٹودی پوائنٹ سگریٹ فروش کے چینل پرکرتا تھا، اور 2008 میں بزنس پلس پر بھی عدنان ہی چھوٹے خان کے شو کا پرڈیوسر تھا۔۔اب یہی پرڈیوسر اے آر وائی پر وسیم بادامی کا پروگرام کررہا ہے۔۔

اے آر وائی کا ذکر ہے تو اس کی بھی ایک خاتون نیوز اینکر بہت جلد شادی کرنے والی ہیں۔۔ شوہر کا تعلق لاہور سے ہے اور پولیس کے اعلیٰ افسر ہیں۔۔

سگریٹ فروش کے لال چینل کی بات آئی ہے تو اس کے انٹرٹینمنٹ چینل پر چلنے والی ایک ڈرامہ سیریل” باجی ارشاد” کا بھی سن لیں، اس سیریل کے خلاف ملک کی مسیحی برادری نے پیمرا کو خط لکھا ہے کہ اس میں مسیحی برادری کے خلاف بہت کچھ غلط دکھایا جارہا ہے۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خط میں یہ شکوہ بھی کیا گیا ہے کہ پیمرا کچھ “معاملات” میں تو فوری سرگرم ہوکر چینلز پر پابندی لگاتا ہے اینکرز پر پابندی لگادیتا ہے لیکن ایسے ڈراموں کا نوٹس نہیں لیتا جس میں اقلیتوں کے جذبات کو مجروح کیا جاتا ہے۔۔چیئرمین پاکستان منارٹیز ٹیچرز ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس پاکستان سے بھی ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔۔

دنیا نیوز کا لاہورچینل یکم فروری سے آن ائر ہورہا ہے، جس کی ساری تیاریاں مکمل ہیں، اس چینل کے آنے کےبعد لاہور میں 2 سٹی چینل ہوجائیں گے، اور لاہوریوں کو سنسنی اور بریکنگ کی نئی دوڑ سے پالا بھی پڑے گا۔۔۔

اب ذکر بول کا ۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ پیمرا نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو ہدف بنانے کے بعد اب دوسرے ڈاکٹر شاہد مسعود کو بین کرنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف باقاعدہ گراؤنڈ بنایاجارہا ہے۔۔ اس سلسلے میں ایک وفاقی وزیر نے ہتک عزت کے الزام میں ڈاکٹر صاحب کو ایک ارب روپے کا قانونی نوٹس بھیجا ہے۔۔جس میں کہاگیا ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے 24 جنوری کے شو میں انہیں بدنام کیا گیا۔۔وفاقی وزیرنے بول چینل کو بھی الگ سے لیگل نوٹس بھیجا ہے۔۔قانونی نوٹس میں نیوزچینل اور اینکر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پروگرام میں لگائے گئے الزامات واپس لیں اور باضابطہ معافی نشر کریں اور ایک ارب روپے ہرجانہ دیں اگر ایسا نہیں کیاگیاتو قانونی کارروائی کی جائے گی۔۔وفاقی وزیر نے پیمرا کو بھی شکایت بھیج دی ہے اور پیمرا سے کارروائی کی درخواست کی ہے۔۔اور یہ اتنے بااثر وزیر ہیں کہ جب وزیراعظم لندن میں دل کھلوانےجاتے ہیں تو سارے اختیارات اور معاملات انہی کے ہاتھ میں دے کر جاتے ہیں۔۔ پپو کا کہنا ہےکہ حکومت اور پیمرا بول کے خلاف ایک پیچ پر ہیں، اس لئے بول انتظامیہ کو محتاط ہوکر چلنا ہوگا۔۔

بول کا ذکر چل رہا ہے تو ایک صاحب ان دنوں بول کے خلاف وڈیو شیئرکررہے ہیں، ان صاحب کانام حیدرشیرازی ہے، شاید اردو یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ رہے ہیں، 26 جنوری کو جب عامر لیاقت پر پابندی لگی تو انہوں نے دوستوں کےا یک واٹس ایپ گروپ میں کوئی آڈیو بھیجی اور پابندی پر خوشی کا اظہار کیا، اس سے پہلے بھی محترم بول کی پالیسیوں پر اپنا اختلاف وہاں شیئر کرتے رہتے تھے اور جاب بھی وہیں کررہے تھے، پپو کا کہنا ہے کہ ان صاحب کے کسی دوست نے وہ آڈیو اور دیگر کئی شواہد بول انتظامیہ کے حوالے کردیئے۔۔ یہ صاحب اکتوبر میں بطور کاپی رائٹر بھرتی ہوئے تھے، پھر بقول ان کے انہیں ” ہیڈ” بنادیاگیا، اپنی وڈیو میں وہ اعتراف کررہے ہیں عامر لیاقت سے انہیں اختلاف ہے، انہوں نے واٹس ایپ گروپ میں کچھ شیئر بھی کیا۔۔ پھر میرا یہ معصوم دوست تمام بول والاز کو یہ مشورہ بھی دیتا نظر آرہا ہے کہ خدا کیلئے اپنا سوشل میڈیا بول میں استعمال نہ کریں۔۔کیونکہ ساری چیزیں خفیہ طور پر ریکارڈ کی جارہی ہیں۔۔ اس سادگی پہ ہنسنے کو دل چاہتا ہے۔۔ میڈیا میں کام کرنے والے سب جانتے ہیں کہ کسی بھی چینل میں کمپیوٹر مین سرور سے جڑا ہوتا ہے، کمپیوٹر میں آپ جو کام کرینگے اس کا ریکارڈ مین سرور پر چلا جاتا ہے، جسے ڈھونڈ نکالنا آئی ٹی کیلئے مسئلہ نہیں ہوتا۔۔موصوف اپنے نجی حلقوں میں یہ دعوے بھی کرتے پھر رہے ہیں کہ وہ چالیس ہزار روپے میں بھرتی ہوئے تھے، دو ماہ میں ترقی کے بعد جب انہیں ہیڈ بنایاگیا تو ان کی تنخواہ ایک لاکھ روپےکردی گئی، جب کہ انہیں بول نے گاڑی ” ٹوڈی” بھی دی تھی۔۔ لیکن اتنی تیزرفتاری سے ترقی کرنے والا کس طرح فارغ ہوا، یہ اس نے وڈیو میں بتانے سے گریز کیا۔۔۔اب وہ جھینپ مٹانے کیلئے بول کو بدنام کرنے کی مہم پر تلا ہوا ہے۔۔

بول کو تو بدنام ان لوگوں نے بھی کیا ہے جن پر شیخ صاحب نے اندھا اعتماد کیا۔۔ پپو نے خبر دی ہے کہ بہت جلد ان لوگوں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے ، جنہوں نے شیخ صاحب کے اندھے اعتماد کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہے، بول کی گاڑیاں بیچیں اور خوب کمائی کی، کیونکہ سارے معاملات کھل کر سامنے آگئے ہیں، اس سلسلے میں ایک بڑے صاحب “ٹارگٹ” ہیں، جن کے خلاف ٹھوس شواہد بھی مل چکے ہیں اور وہ صاحب آج کل بہت پریشان بھی دکھائی دے رہے ہیں۔۔

بول والاز کیلئے شعیب شیخ صاحب نے کمیٹی تو بنادی، جو تمام بول والاز کے واجبات کا تعین کرکے اس کی رپورٹ دو ہفتے میں بناکر پیش کرے گی۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ بول والاز اس پر خوش ہیں کہ شیخ صاحب انہیں بھولے نہیں۔ لیکن پپو نے یاد دلایاکہ ایک بول والا فرحان اختر کینسر کا شکار ہوکر خالق حقیقی سے جاملا کیا کمیٹی اس کے واجبات پر بھی غور کرے گی؟ ۔۔پپو نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ پرانے بول والاز کو واپس بلانے کا سلسلہ فروری میں دوبارہ شروع ہونے والا ہے۔۔

واجبات پر ہی میڈیا کی بے حسی کا ایک اور نمونہ سن لیجئے۔۔۔پپو نے بتایا ہے کہ ۔۔۔ خبریں اخبار کرا چی میں ایک سینئر رپورٹر ہوتا تھا ۔۔ فاروق بھٹہ۔۔ یہ اب ملتان اپنے آبائی علاقے شفٹ ہوچکا ہے۔۔ اس نے 14 سال تک خبریں میں خون پسینہ ایک کیا، دن رات محنت کی لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب اس کی اہلیہ کو کینسر ہوا تو ادارے نے کوئی مدد نہیں کی، پھر اس کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا، اب اس کے دو چھوٹے بچے ہیں، گھر میں فاقہ کشی ہے، لیکن خبریں والے واجبات تو کیا دینگے پلٹ کر پوچھا تک نہیں کہ اس کا ایک پرانا کارکن کدھر اور کس حال میں ہے۔۔ یہی حال ہماری صحافتی تنظیموں کا ہے جسے اپنے بیروزگار اور فاقہ کش صحافیوں کا کوئی خیال نہیں۔۔نہ ابھی تک ایسا کوئی لائحہ عمل بنایاجاسکا ہےکہ ایسے صحافیوں کی عزت نفس بھی مجروح نہ ہو اور ان کے گھروں کا چولہا بھی جلتا رہے۔۔

باتیں اور بھی کرنی تھیں۔۔ لیکن جگہ اور وقت کی کمی کے باعث پھر بات کرینگے۔۔۔ جب تک لیتے ہیں ایک چھوٹا سا بریک تب تک کیلئے اپنا خیال رکھئے گا۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں