سینہ بہ سینہ…آف دا ریکارڈ پارٹ 6…..
آج سب سے پہلے بات دنیاداری چهوڑنے والے اینکر پرسن کی جسے اس کے سابقہ وڈے چینل میں بڑے مضحکہ خیز نام سے یاد کیاجاتاہے..حد ادب کے تحت میں وہ نام یہاں لینے سے قاصر ہوں.. اے آروائی کے اینکراور جرنلسٹ سمیع ابراہیم نے اس استعفے کے حوالے سے ایک مختصر سی وڈیو ریلیز کی ہے جسے شاید میرے بہت سے دوست دیکه نہ سکے..اس کی خاص بات یہ ہے کہ بقول سمیع ابراہیم دنیا سے افتخار احمد نے استعفی نہیں دیا بلکہ لیاگیا ہے… الیکشن سیل کے انچارج کی حیثیت سے ان کئ کارکردگی انتہائی ناقص تهی..اکیاون افراد کی ٹیم کے باوجود وہ متاثر کن کام نہ دکهاسکے..انہوں نے اپنے بیٹے کو بهی دنیا چینل میں بهرتی کرایا..سمیع ابراہیم صاحب کی اپنی اطلاعات ہیں.جسے میں چیلنج نہیں کررہا..لیکن صرف اتنا ہی کہوں گا کہ دنیاداری ایسے ہی نہیں چهوڑی جاتی…کچه تو ہے جس کی پردہ داری ہے..
اب ٹائیکون کے چینلز کی طرف آتے ہیں… تئیس مارچ کو نیوز چینل کی لانچنگ ہونے کئ اطلاعات ہیں…اور اس سے پہلے پہلے کئی نامور اینکرز.. صحافی..رپورٹرز اس چینل سے منسلک ہوجائیں گے..سارے چینلز میں جهاڑو پهرے گی.. سب کے بهاو لگیں گے..ہاہاکار بهی مچے گی..مگر اس بار بول کے تجربے سے بهرپور فائدہ اٹهایا جائے گا..
کچه باخبر عقابوں کا دعوی ہے کہ وڈے چینل کا ایک اہم اینکر بهی رابطے میں ہے… کہتے ہیں ایک میان میں دو تلواریں نہیں رہ سکتیں اور مجهے حیرت ہوگی کہ ایک چینل میں دو خان کیسے رہیں گے؟
بسوں کے نمبرز کی طرح جس تیزی سے نئے چینکز آرہے ہیں..انہی میں سے ایک چینل کے بارے میں مارکیٹ میں اڑی ہوئی ہے کہ اس چینل کے مالک کے پاس صرف دوسال کا بجٹ ہے..اس کے بعد کیا ہوگا..یہ صرف رب کائنات ہی جانتا ہے..
آج کیلئے بس اتنا ہی…کل مزید کچه نئی خبروں کے ساته حاضری لگائیں گے..