Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 59

سینہ بہ سینہ(آف دا ریکارڈ) پارٹ 59

دوستو۔۔ آپ کو پسندیدہ ترین سلسلہ سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط پھر حاضر ہے۔۔پچھلی بار جو وقت دیا تھا اس پر آپ کو پوسٹ ڈلیور نہ کرسکا۔۔ بہت معذرت۔۔ خیر کوشش ہوگی آئندہ ایسا نہ ہو، کیونکہ دنیا میں ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے یہ انسان ہی ہے جو جلدباز ہوتا ہے اور ٹینشن کی وجہ سے مسئلے کے حل پر توجہ نہیں دیتا اور اپنی توانائیاں فضول ضائع کرتا رہتا ہے۔۔

سب سے پہلے ذکر کرتے ہیں۔۔ پیمرا کا۔۔ جس نے ایک بار پھر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بول کے پروگرام ایسے نہیں چلے گا اور اس کے میزبان عامرلیاقت پر پابندی لگادی۔۔پیمرا کے حکمنامے کے مطابق عامر لیاقت بطور میزبان، مہمان، تجزیہ کار، رپورٹر،ایکٹر،اینکرپرسن، آڈیو یاوڈیو بیپر یا کسی بھی حیثیت میں بول کے کسی پروگرام میں شرکت نہیں کرسکتے۔۔اور نہ کسی اشتہاری مہم،آڈیویاوڈیو ریکارڈنگ کی اجازت ہوگی۔۔پیمراکے نوٹس میں صاف لکھا ہے کہ پروگرام اور اینکر کے خلاف سینکڑوں شکایات موصول ہوچکیں جنہیں کراچی،لاہور اور اسلام آباد کی شکایت کونسلز کو ضروری کارروائی کیلئے بھجوایا جارہا ہے۔۔ساتھ ہی نوٹس کی آخری لائن میں واضح کیاگیا ہے کہ عامر لیاقت اور ان کے پروگرام پر پابندی اس وقت تک موثر رہے گی جب تک پیمرا ان کے خلاف شکایات پر متعلقہ کونسلز کی سفارشات کی روشنی میں کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ پاتی۔۔

اب ذرا پیمرا کا پوسٹ مارٹم کرلیں؟

چلیں مان لیا۔۔ عامر لیاقت نے نفرت پھیلائی، لوگوں پر بے بنیاد الزامات لگائے۔۔دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے کا باعث بنے۔۔ لیکن یہ تو یکطرفہ الزامات ہیں ناں؟

کیا ان الزامات پر عامر لیاقت یا بول انتظامیہ کا کوئی موقف لیا گیا؟؟

ایک طرف پیمرا کو عامر لیاقت کے خلاف سینکڑوں شکایات ملیں، لیکن کیا دوسری طرف ان کی لاکھوں کی فین فالونگ نہیں؟؟

کیا پیمرا نے پابندی لگانے سے پہلے عامر لیاقت یا بول ٹی وی کو وارننگ دی؟

کیا پیمرا نے پابندی لگانے سے پہلے عامر لیاقت یا بول ٹی وی کو نوٹسز جاری کئے؟

کیا پیمرا نے عامر لیاقت یا بول انتظامیہ کو بتایا کہ ان پر کس قسم کے الزامات ہیں، اور عوام کو کیاشکایات ہیں؟

پیمرا اور شکایات کرنے والے مخصوص ذہنیت کے ٹولے کے سنگین الزامات اپنی جگہ ، مجھے ان سے کوئی اختلاف نہیں، میں یہ بھی مانتا ہوں کہ عامر لیاقت کے پروگرام کا ” کونٹینٹ” غیرزمہ دارانہ تھا، سنسنی سے بھرپورتھا، جذباتیت کی چادر اوڑھے ہوئے تھے،مذہب کے نام پر جذبات سے کھیلا جارہا تھا۔۔ لیکن ان سے کے باوجود بطور عامل صحافی (پروفیشنل جرنلسٹ) پیمرا کے اقدام سے میں مطمئین نہیں۔۔۔

اب پیمرا پر کیا الزامات لگ سکتے ہیں؟

عامر لیاقت توہین رسالت اور مذہب کا مذاق اڑانے والے بلاگرز کو بے نقاب کررہا تھا اس لئے پیمرا نے اس پر پابندی لگائی۔۔

عامر لیاقت بھارت کے خلاف دھڑلے سے بول رہاتھا اس لئے اس پر پابندی لگائی گئی۔۔

عامر لیاقت فوج اور آئی ایس آئی کی حمایت میں آواز اٹھارہاتھا اس لئے پیمرا نے اس کی آواز دبادی۔۔

عامر لیاقت صحافت کی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کررہا تھا اس لئے سب نے مل کر اس کے خلاف سازش کی اور پابندی لگوادی۔۔

عامر لیاقت لبرلز،موم بتی مافیا کو ہضم نہیں ہورہا تھا کیونکہ وہ ان کی پول کھول رہا تھا۔۔

ایک طرف آزادی اظہار کا مطلب ہے کہ اسلام کو سرعام گالی دو جب کوئی اس کا جواب دے تو اس کو بین کردو۔۔

پیمرا خود اپنے نوٹس کی آخری لائنوں میں لکھتا ہے کہ ۔۔۔ عامر لیاقت اور ان کے پروگرام پر پابندی اس وقت تک موثر رہے گی جب تک پیمرا ان کے خلاف شکایات پر متعلقہ کونسلز کی سفارشات کی روشنی میں کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ پاتی۔۔ اب پیمرا نے یہ نہیں بتایا کہ یہ “حتمی فیصلہ” کب تک ہوگا؟؟

اگر پیمرا کی شکایتی کونسلز سال، دو سال، تین سال، چار سال تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کرتیں تو کیا پابندی برقرار رہے گی؟

یہ سوال بھی اپنی جگہ برقرار ہے کہ پیمرا کو اظہار کا حق استعمال کرنے کے خلاف اقدام کرنے کا اختیارکیوں دیاجاسکتا ہے؟

بقول پیمرا عامر لیاقت نے ناقابل معافی جرم کا ارتکاب کیا ہے لیکن پیمرا تو ملک میں نشریاتی اداروں کو لائسنس جاری کرنے کی مجاز اتھارٹی ہے، رائے کے اظہار کے معاملے پر پولیس اور عدالت کا کردار اداکرنا پیمرا کا کام تو نہیں؟۔۔۔ اگر پیمرا پولیس اور عدالت کا کردار اداکرے گا تو یہ نہ صرف آزادی رائے پر حملہ تصور ہوگا بلکہ اس سے میڈیا کی صورتحال میں بہتری کے بجائے خرابی ہی پیدا ہوگی۔۔پیمرا نے عامر لیاقت پر پابندی لگاتے ہوئے اپنے ہی اصول و ضوابط پر عمل کرنا ضروری نہیں سمجھا۔۔اور پابندی لگاتے ہوئے کہہ دیا کہ شکایتی کونلسز اس پروگرام اور اینکر کے خلاف شکایات پر غورکرکے فیصلہ کریں گی۔۔ اس دوران عامر لیاقت پر پابندی رہے گی، یعنی جرم ثابت ہونے سے پہلے ہی سزا بھی سنادی گئی۔۔ کسی میڈیا اتھارٹی کو اس طرح خدائی فوجدار بننے کا اختیار نہیں دیا جاسکتا ۔۔ اس سے آزادی رائے کا اصول مجروح ہوتا ہے۔۔ پیمرا میڈیا ہاؤسز کے کمرشل مفادات کا نگران ہے اس لئے اسے نشریات کے مواد پر ادارتی حق حاصل نہیں ہوسکتا۔۔۔

اب سوال یہ بنتا ہے کہ کیا پیمرا ایک آزاد اتھارٹی ہے؟

کیا اس کا نام “پیمرا” کی جگہ “سیمرا ” نہ رکھ دیا جائے؟ سیمرا یعنی شریف الیکٹرانکس میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی؟؟

پیمرا کے اقدام کو جس طرح چینل مالکان کی تنظیم ” پی بی اے” نےسراہا اور فوری اعلامیہ جاری کرکے کہا کہ ۔۔ ایسے عناصر کے خلاف حکومت، پیمرا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہر اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔۔۔ چینل مالکان کی تنظیم کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر اعلامیہ جاری کرنا بھی سارے معاملے کو مشتبہ بناتا ہے۔۔۔

یہ وہی پی بی اے ہے جس کے متعلق وزیرداخلہ چودھری نثار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا تھا کہ چینل مالکان کی تنظیم پی بی اے کے کچھ لوگ میرے پاس بول کی شکایت لے کر آئے تھے جس پر میں نے فوری طور پر کارروائی کا حکم دیا۔۔ یعنی یہ تنظیم پہلے بھی بول کی بندش کیلئے سرگرم تھی اور آج ان کی جانب سے اعلامیہ جاری کرنا پھر یہی ثابت کرتا ہے کہ کارروائی کی نہیں گئی بلکہ کرائی گئی ہے۔۔

اب آگے کی سن لیں۔۔ پیمرا کی پابندی کے باوجود بول پر عامر لیاقت نے پروگرام کیا جس پر فوری طور پر ملک بھر میں بول کو بند کردیا گیا، یہ سلسلہ پچھلے دو روز سے جاری ہے، آج بھی وہی کیاگیا، پروگرام ختم ہوتے ہی نشریات بحال ہونا شروع ہوگئی۔۔پپو کا کہنا ہے کہ پیمرا کو”اشیرواد” حاصل ہے، حکومت بھی بول سے خوش نہیں ہے، معاملات خرابی کی انتہا پر ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ جمعہ کے روز پیمرا بول پر کیا نئی پابندی لگاتی ہے؟

بول کی جو اپ ڈیٹ ہوگی وہ پپو اپنی مخبریوں کے ذریعے بتاتا رہے گا۔۔باتیں بہت کرنی تھیں، خبریں لاتعداد ہیں، پپو نے خبروں کا ڈھیر لگایا ہوا ہے، لیکن فی الحال کراچی کے میٹرو چینل کی کچھ بات کرلیں۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ اکتیس جنوری کو میٹرو کے ڈائریکٹرز کی دوپہر میں ایک میٹنگ رکھی گئی ہے جس میں وہی بڑا فیصلہ ہونے جارہا ہے جس کے متعلق پپو کچھ روز پہلے سینہ بہ سینہ میں بتاچکا ہے۔۔۔ میٹرو میں ہوتے ہیں ڈائریکٹر آپریشن عامر بیگ صاحب، یہ چینل کی مارکیٹنگ اور سیلز کا کام دیکھتے ہیں، یہ صاحب کیاکرتے پھر رہے ہیں، کون ان کا چہیتا ہے اور یہ کس کے چہیتے اور مخبر ہیں، یہ سب اگلی بار بتاؤں گا، لیکن پہلے یہ وضاحت کردوں کہ چینل میں جس “سعید آرائیں” پر شک کیا جارہا ہے کہ میرا “پپو ” ہے ، تو یہ آپ لوگوں کی سوچ ہے۔۔ سعید آرائیں کی میں نے شکل دیکھی ہے نہ کبھی ان سے بات ہوئی، لیکن پپو کا کہنا ہے کہ یہ وہ صاحب ہیں جو ایک زمانے میں اپنا ایک اخبار نکالتے تھے اور اس کیلئے اشتہارات کیلئے نمائندوں کو تنگ کرتے تھے،ان سے رقمیں اینٹھتے تھے، شکایات زیادہ ہونے پر سعید آرائیں کو میٹرو سے نکال دیا گیا پھر ایک قریبی شخص کے کہنے اور گھر پر آکر معافی تلافی کرنے پر اسے دوبارہ میٹرو میں رکھ لیا گیا۔۔ یہ اب بھی کارناموںمیں لگے پڑے ہیں، جن کی تفصیل بتانا فی الحال مناسب نہیں۔۔ عامر بیگ کا چینل میں کس سے گٹھ جوڑ ہے اور کس طرح چینل کو چونا لگایا جارہا ہے۔۔ یہ تفصیلی رپورٹ بہت جلد دینی ہے، صرف اپنی کاہلی کی وجہ سے اسے لکھ نہیں پارہا ۔۔۔اعدادوشمار سب موجود ہیں۔۔ انہیں کسی بھی وقت بیٹھ کر لکھوں گا، اور سینہ بہ سینہ کا حصہ بناؤنگا۔۔۔

پپو کی ایک اور مخبری سن لیں۔۔ ایک نجی چینل کو حکومت کی سپورٹ کرنے پر روزانہ تیس لاکھ روپے سے زائد کی “ہیلپ” کی جارہی ہے، جو سرکاری اشتہارات کے علاوہ ہیں۔۔

موڈ اور فرصت نہ ہونے کے باوجود، وعدہ پورا کرنے کیلئے آج کا سینہ بہ سینہ حاضر کردیا۔۔ ملتے ہیں پیر کے روز کچھ نئی خبروں اور پپو کی نئی مخبریوں کےساتھ۔۔ جب تک کیلئے اپنا خیال رکھئے۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں