سینہ بہ سینہ(آف دا ریکارڈ) پارٹ 58
دوستو۔۔ آپ کو پسندیدہ ترین سلسلہ سینہ بہ سینہ کی تازہ قسط لے کر پھر حاضر ہوں۔۔ سب سے پہلے تو تاخیر کی بہت
معذرت۔۔ کچھ تازہ “مال ” آگیا تھا۔۔ اس لئے سوچا تازہ باتیں آپ سے شیئر کروں۔۔۔ جو پہلے تھیں وہ مخبریاں بعد کیلئے
رکھ لیں۔۔ اس لئے اگلا سینہ بہ سینہ جمعرات کو آئے گا پہلے سے ہی بتارہا ہوں۔۔۔
ڈیڑھ سال سے یہ سلسلہ مستقل لکھ رہا ہوں۔۔ بول کی بندش ، ایگزیکٹ کے خلاف کارروائی ، شعیب شیخ صاحب کی گرفتاری کے بعد سے یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔۔ جسے وقت کے ساتھ ساتھ آپ نے مقبولیت کی انتہا پر پہنچا دیا۔۔ الحمدللہ۔۔یہ بتاتے
ہوئے اچھا نہیں لگ رہا اور اپنےمنہ میاں مٹھو والی بات ہے مگر اپنے چاہنے والوں سے ضرور شیئر کرونگا کہ ۔۔ سینہ بہ سینہ کی تازہ پوسٹ جیسےڈالتا ہوں، لاہور کے نوے فیصد واٹس ایپ نیوز گروپس اور کراچی کے پچاس فیصد سے زائد واٹس ایپ
نیوز گروپس میں کاپی پیسٹ ہوجاتا ہے۔۔ اس کے باوجود ۔۔ اس کی ریڈرشپ اب بائیس ہزار سے اوپر پہنچ چکی ہے۔۔ اس کے پڑھنے والے میرے جیسے عام کارکن ہی نہیں اب خواص بھی پڑھتے ہیں، چینلز کے کرتادھرتا، بگ شاٹس، ایچ آر،
ایڈمن سے لے کر ہر شخص اسے لازمی پڑھتا ہے، نیوزچینلز میں ہر بار سینہ بہ سینہ میں پپو کی دی ہوئی مخبریاں ڈسکس ہوتی ہیں۔۔لوگ مجھ سے زیادہ پپو پر یقین رکھنے لگے ہیں، کسی کا فون آجائے، واٹس ایپ یا فیس بک پر چیٹ ہو تو، سب سے پہلے پپو کی خیریت دریافت کی جاتی ہے۔۔
ذاتی باتیں بہت ہوگئیں۔۔ اب کچھ کام کی باتیں بھی جلدی جلدی ہوجائیں۔۔۔ سب سے پہلے میٹرو ون کی بات کرونگا۔۔۔
جس کے متعلق میں نے کہا تھا کہ اس کی کمائی کہاں کہاں سے آتی ہے، اور کہاں خرچ ہوتی ہے؟ یہ بہت لمبی داستان ہے، اپنی سستی اور کاہلی کی وجہ سے اسے تفصیل سے لکھ نہیں پارہا۔۔ پچھلے دو سینہ بہ سینہ میں بھی اس کا ذکر غائب رہا۔۔ جس کے بعد پپو نے اطلاع دی ہے کہ میٹروون میں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ ۔۔ عمران جونیئر سے “ڈیل ” ہوگئی ہے۔۔ اب وہ میٹرو کے بارے میں کچھ نہیں لکھے گا۔۔ سیٹنگ پکی ہوگئی ہے۔۔۔ تو ایسا تاثر پھیلانے والوں سے عرض ہے کہ پہلے وہ اپنے ہی چینل میں کام کرنے والے میرے پرانے دوستوں سے میرا بیک گراؤنڈ پوچھ لیں۔۔ وہ لوگ یہ بھی جانتے ہیں کہ میں سیٹنگ اور ڈیل والا انسان نہیں۔۔ اگر ایسا ہوتا تو میرے حالات اور لائف اسٹائل بہت لگژری ہوتا۔۔میں کراچی میں اپنی فیملی کو چھوڑ کر لاہور میں نوکری نہ کرتا۔۔۔ سیٹنگ اور ڈیل کی باتیں کرنے والے اگر فوری طور پر درست حقائق لوگوں
کو نہیں بتائیں گے تو پھر بے فکر ہوجائیں۔۔اگلی بار میٹرو ون پر ہی لکھوں گا۔۔۔ بہت معذرت ،پھر فضول سی بات کرکے آپ کا ٹائم ضائع کیا۔۔۔لیکن جب لوگ بے سروپا الزامات لگائیں گے تو اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہی ہوگا۔۔۔کیونکہ اب ایسے نہیں چلے گا۔۔۔
دنیا بھر میں ایسا ہوتا آیا ہے کہ سرکاری ٹی وی حکومتی نقطہ نظر کو پیش کرتا ہے۔۔ لیکن موجودہ حکومت نے پی ٹی وی کا مستقبل بھی داؤ پہ لگادیا ہے۔۔پپو نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری ٹی وی پی ٹی وی کی نیلامی کا فیصلہ کرلیا گیاہے۔۔ پپو کے مطابق۔۔ حکومت کی نجکاری پالیسی کے تحت اب پی ٹی وی کو تختہ مشق بنایاجارہا ہے۔۔کماؤ پوت پی ٹی وی کو ہم ٹی وی اور جیوسپر کےسپردکیاجارہا ہے۔۔۔اطلاعات کے مطابق پی ٹی وی ہوم کا شام پانچ سے رات نو بجے تک کا وقت ہم ٹی وی کو روزانہ پچیس لاکھ روپے کی بنیاد پر بیچنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔۔جب کہ اسی دوران اشتہارات سے پی ٹی وی سے اس سے کئی گنا زیادہ کمالیتا ہے۔۔پی ٹی وی اسپورٹس کو بھی وڈے چینل کے اسپورٹس چینل کو بیچنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔۔۔
جب کہ یہ چینل بھی ٹھیک ٹھاک کمارہا ہے۔۔پی ٹی وی اسپورٹس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نعمان نیاز کے حوالے سے پپو کے ساتھ ساتھ پی ٹی وی کے کئی لوگوں نے کچھ دلچسپ معلومات شیئر کی ہیں۔۔ جسے وقت کی کمی کی وجہ سے اگلی بار کیلئے رکھتے ہیں۔۔
ذکر جب پی ٹی وی کا ہورہا ہے تو پپو کی مزید بھی اس حوالے سے کچھ مخبریاں ہیں۔۔ محترمہ خاتون وزیراطلاعات نے سرکاری ٹی وی پر اپنی گرفت بہت مضبوط کرلی ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انہوں نے کئی ایسے لوگوں کو بھی بھرتی کرادیا ہے جو میرٹ پر پورا نہیں اترتے۔۔ پپو نے مزید تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ۔۔ایک نجی چینل کے اینکر شہزاد رضا کو پی ٹی وی پر ساڑھے چار لاکھ روپے کے پیکیج پر صرف اس لئے بھرتی کرلیاگیا کہ وہ محترمہ کے شوہر کے کسی جاننے والے کے بہت قریب تھے۔۔۔ایک اور نجی چینل کی خاتون اینکر فائزہ بخاری جو پہلے بیس ہزار روپے تنخواہ لے رہی تھیں،انہیں پی ٹی وی پر سوادولاکھ روپے کی ملازمت دلوادی گئی۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ خواتین اینکرز کو ہراساں کرنے کے معاملے میں بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے مسعود آغاشورش کو بیگناہ قرار دے دیا لیکن خاتون وزیر انہیں ملازمت پر بحال نہیں کررہیں۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ نامور کالم نویس قاسمی صاحب پی ٹی وی کے “صدرممنون ” ہیں۔۔جب
کہ ایم ڈی پی ٹی وی صبامحسن کی حیثیت بھی کسی کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں۔۔۔اب بات کرتے ہیں۔۔ پی ٹی وی پر خواتین
اینکرز کو ہراساں کرنے سے متعلق کیس میں کچھ پیش رفت پر بھی بات ہوجائے۔۔ پی ٹی وی انتظامیہ نے خواتین اینکرز تنزیلہ مظہر اور یشفین جمال پر پابندی لگادی ہے۔۔۔پابندی کے نوٹیفیکشن میں کہاگیا ہے کہ دونوں خواتین نے سوشل میڈیا اور ٹاک شوز میں معاملے کو اچھال کر پی ٹی وی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔۔دوسری طرف پیپلزپارٹی نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں اس معاملے پر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کرادیا ہے جس میں معاملے کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔۔ جب کہ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن نے بھی اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزارت اطلاعات و نشریات کو سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔۔ جس پر خاتون وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ وہ خواتین اینکرز کو ضرور انصاف دلائیں گی۔۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ یہ معاملہ کیا ہے؟ کیا یہ صرف ہراساں کئے جانے کا کیس ہے؟ یا اس کی آڑ میں مذموم مقاصد پورے کئے جارہے ہیں۔۔۔ پپو نے اس حوالے سے کچھ کام کیا ہے۔۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد اس کیس کے
حوالے سے سنسنی خیز انکشافات سامنے لائے گا۔۔۔
لاڑکانہ جو شہید بی بی بے نظیربھٹو کا آبائی شہر سمجھا جاتا ہے، اسے شہر میں آزادی صحافت پر حملہ ہوگیا۔۔۔ جی ہاں۔۔ لاڑکانہ پریس کلب پر پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی ایک اہم شخصیت کے کہنے پر دوسوسے زائد مسلح افراد نے حملہ کردیا۔۔ جس کے نتیجے میں چھ سے سات صحافی۔۔ کامران سانگی۔۔ زبیر منگی، عمران ، جاوید شاہ، وسیم برڑو، روشن بھٹو، مجید گاد، امداد عباسی اور دیگر زخمی ہوگئے۔۔۔ پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔۔ لاڑکانہ پولیس پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اس گروپ کو مکمل سپورٹ کررہی ہے۔۔ اس حملے کے بعد لاڑکانہ پریس کلب کو سیل کردیا گیا۔۔ اور وہاں پہرے بٹھا دیئے گئے۔۔۔ لاڑکانہ پریس کلب کو ضلعی انتظامیہ نے سیل کیا ہے۔۔۔صحافیوں کے کلب میں داخلے پر مکمل پابندی ہے۔۔۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کے دورحکومت میں لاڑکانہ پریس کلب کو سیل کیاگیا ہے۔۔ جسے خود شہید بی بی نے نقشہ تیارکرواکے بنوایا تھا۔۔۔ امید ہے کہ حکومت اس معاملے کا نوٹس لے گی۔۔ اور لاڑکانہ پریس کلب فوری طور پر کھلوا کر صحافت سے دوستی کا ثبوت دے گی۔۔۔
معروف سیاست دان شیخ رشید نے بھی اینکر بننے کا تہیہ کرلیا ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد ایک بڑے میڈیا ہاؤس سے وابستگی کا اعلان بھی کرنے والے ہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ جیسے ہی انہوں نے کسی میڈیا گروپ کو جوائن کیا تو وہ فوری اپنے پرستاروں کو بتادے گا۔۔۔
ڈان لیکس یاد ہے کسی کو؟؟۔۔۔ جی ہاں ایک ماہ میں تحقیقات کرکے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کا اعلان کیا گیا، انکوائری کمیٹی بنائی گئی لیکن سب کچھ کھوہ کھاتے۔۔ صرف پرویز رشید کی قربانی دے کر معاملے کو دبانے کی کوشش کی گئی۔۔ لیکن سین آن ہے۔۔ اب اس سے ملتا جلتا ایک اور کیس سامنے آیا ہے۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ ۔۔ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی وجاہت خان نے برطانوی اخبار۔۔ ” دی ٹائمز” میں پاک فوج کے خلاف مضمون لکھا ہے۔۔ آرمی چیف کے خلاف کئی متنازع باتیں اس آرٹیکل میں کی گئی ہیں۔۔ جس میں انہیں” شریف کا بندہ” تک کہہ دیا۔۔برطانوی اخبار میں آرمی چیف جنرل باجوہ کے خلاف یہ متنازع آرٹیکل انیس جنوری کو Revolt over Pakistani army’s fading power
کے نام سے شائع ہوا ہے۔۔کیا موجودہ آرمی چیف کے خلاف غیرملکی میڈیا میں کسی پاکستانی صحافی کی جانب سے لکھے گئے متنازع آرٹیکل سے قومی سلامتی کو نقصان نہیں پہنچا؟ ۔۔۔اگر ایک اجلاس کی خبر دینے پر ڈان کے سرل المیڈا کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جاسکتا ہے تو پھر وجاہت خان میں کون سے ہیرے لگے ہیں؟۔۔ سوچنے کی بات ہے ایسا متنازع مضمون اگر ڈان یا کسی پاکستانی اخبار میں شائع ہوتا تو کیا اس پر شور نہیں مچتا؟۔۔۔ لیکن حکومت کو اپنی فوج کی کوئی فکر نہیں۔۔ یہی آرٹیکل اگر کسی حکمران کے خلاف لکھا ہوتا تو پالتو میڈیا شور مچا کے آسمان سرپر اٹھالیتا۔۔۔فوج اگر بدنام ہوتی ہے تو ہو۔۔ اسے تو باقاعدہ منظم طریقے سے رگڑا دیا جارہا ہے۔۔ جس کے لئے ایک مخصوص حکمت عملی پر خاموشی سے کام کیا جارہا ہے۔۔۔جس پرپھر کسی وقت بات کرینگے۔۔۔
کچھ دن پہلے کی بات ہے بی بی سی نے پانامہ لیکس کےحوالے سے ایک رپورٹ جاری کی جس میں شریف فیملی کے فلیٹس کے حوالے سے ٹھوس شواہد دیئے گئے۔۔۔ اس رپورٹ کے اگلے ہی روز سرکاری خبررساں ایجنسی اے پی پی سے ایک خبر جاری کی گئی جس میں بی بی سی کی خبر کو غلط قرار دیا گیا اور دعوی کیا گیا کہ بی بی سی نے اپنی خبر واپس لے لی ہے، پانامہ لیکس پر رپورٹ دینے والے بی بی سی کے رپورٹر کی بھی کردار کشی کی گئی اور اسے تحریک انصاف کے ہمدردوں میں شمار کیا گیا۔۔ بی بی سی نے اگلے ہی دن ببانگ دہل اپنی خبر پر قائم رہنے کا دعوی کیا اور کہا کہ وہ اپنے کسی رپورٹر کے خلاف کوئی انکوائری نہیں کررہا۔۔ پانامہ لیکس پر اپنی خبر کو بی بی سی نے مکمل درست قرار دیا۔۔ اصل خبر دینے سے پہلے یہ ذرا سی تمہید ضروری تھی۔۔اس سے اندازہ ہوجائے گا کہ سرکاری نیوزایجنسی اے پی پی کا معیار اب کیا ہوگیا ہے اور حکومت کس طرح اسے اپنے لئے استعمال کررہی ہے۔۔ اے پی پی کے ایک رپورٹر نصیب الہیٰ بھٹی نے کئی ماہ قبل پرویز رشید سے جب وہ وزیراطلاعات تھے تو ایک سوال کرلیا تھا کہ قرض اتارو،ملک سنواروں میں جمع ہونے والے پیسوں کا حساب تو دے دیں۔۔ بس یہ سوال تیر کی طرح انہیں لگا۔۔انہوں نے بیچارے رپورٹر کو اسلام آباد سے بہاولپور ٹرانسفر کردیا۔۔اس کی تنخواہ بھی بند کردی۔۔گزربسرمشکل ہوئی تو وہ رپورٹر دوبارہ اسلام آباد پہنچا اور موجود خاتون وزیراطلاعات سے اپنی تنخواہ کا پوچھا۔۔پریس کانفرنس کے دوران اس کے سوال سے محترمہ سٹپٹا گئیں۔۔صاف کہہ دیا کہ وہ جواب بالکل نہیں دینگی۔۔۔اب سوال یہ ہے کہ کیا سرکاری پریس کانفرنس میں ایک سوال پوچھنے پر ۔۔اپنے ملازم کو نوکری سے محروم کردیا جاتا ہے؟۔۔ نصیب الہی بھٹی کا کہنا ہے کہ اس کی تین ماہ سے تنخواہ بند ہے۔۔ تنخواہ بھی دس ہزار روپے مزید کم کردی گئی ہے۔۔ گھر کرائے کا ہے مالک مکان الگ تقاضا کررہا ہے۔۔ حیرت تو صحافتی تنظیموں پر ہے جو بڑے بڑے دعوے کرتی ہیں لیکن ورکرز کیلئے کچھ نہیں کرتیں۔۔
پپو نے آج فون پر بات کرتے کرتے بہت ہی عجیب بات کردی۔۔ کہنے لگا۔۔ عمران بھائی آج پی ٹی آئی ترجمان نعیم الحق کی سپریم کورٹ کے باہر ہونے والی پریس کانفرنس سنی۔۔ میں نے کہا نہیں۔۔ تو کہنے لگے۔۔ سننا پھر بات کرینگے۔۔ ہم نے کسی بڑی خبر کی بو سونگھ لی۔۔ پپو کو گھیرا۔۔ یار تم ہی بتادو، پہلیاں نے بوجھا کرو۔۔پپو نے کہا۔۔ نعیم الحق نے کہا کہ اخبارات میں پورے پورے صفحے کے اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔۔۔ میں نے کہا، تو اس میں نئی بات کیا ہے؟ یہ حکومت تین سال میں ذاتی تشہیر پر بارہ ارب روپے سے زائد سرکاری خزانے سے خرچ کرچکی ہے توپپو دوبارہ بولا۔۔ یار۔۔تمہیں یاد ہے پی ٹی وی ایک چیئرمین ہوتا تھا، جو موجودہ ممنون ٹائپ چیئرمین سے پہلے تھا، اس کے پی ٹی وی میں کروڑوں کی کرپشن اور غیرقانونی بھرتیوں کی بھی تحقیقات چل رہی ہیں، میں نے کہا ہاں یاد آگیا۔۔کہنے لگا۔۔ بس نام نہ لینا۔۔ وہ صحافی اب بھی وڈے چینل کے مکمل رابطے میں ہے۔۔ اس پر میں نے سوال کیا۔۔ رابطے میں ہے یا وہاں کام کررہا ہے؟۔۔ پپو بولا۔۔ وڈے چینل پر کام نہیں کررہا وڈے چینل کیلئے کام کررہا ہے، لیکن تمہیں پتہ ہے اسے پی ٹی وی سے نکالا کیوں گیا؟ ہم نے نفی میں جواب دیا تو پپو دوبارہ بولا۔۔ خادم اعلیٰ کے ایک بیٹے کی وڈیو پی ٹی وی پر چلی تو اس کا سخت نوٹس لیا گیا، وارننگ دی گئی کہ ایسی کوئی فوٹیج آئندہ پی ٹی وی پر نہ چلے۔۔۔لیکن کچھ عرصے بعد پانامہ شریف والے صاحبزادے کی وڈیو پی ٹی وی پر چل گئی۔۔ جس پر فوری طور پر انہیں پی ٹی وی کے چیئرمینی سے ہٹادیا گیا، ان کے خلاف پہلے کروڑؤں کے کرپشن کے کیسز بنوائے گئے پھر انہیں دبادیا گیا، اب وہ صاحب۔۔ پنجاب حکومت میں ٹاسک فورس اطلاعات کے سربراہ کے طور پر کام کررہے ہیں، جس کو پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات اور وزیراطلاعات بھی جواب دہ ہیں۔۔ یہ طاقت ور صحافی خادم اعلیٰ کے ایک ایسے بیٹے کی زبردست پرچی رکھتا ہے جو ہر دورے پر حکمرانوں کے ساتھ ہوتا ہے اور سارے کاروباری معاملات وہی دیکھتا ہے۔۔اس کرپٹ صحافی نے حال ہی میں زراعت کے حوالے سے چوبیس کروڑ روپے کی ایک اشتہاری مہم۔۔ ایک ایسی ایڈ ایجنسی کو دی ہے جس کا دفتر ہی ایک کمرے پر مشتمل ہے۔۔ موصوف ان دنوں اپنی بیوی کے نام سے بھی ایک کمرشل ایجنسی بنانے کی تیاریوں میں ہیں تاکہ مستقبل کی اشتہاری کمپین وہ اس سے دے سکیں۔۔۔ اس کرپٹ صحافی کی مزید کچھ تفصیل اگلی بار کیلئے۔۔۔
اب پپو کی کچھ مختصر مخبریاں بھی سن لیں۔۔۔
ہم ٹی وی کی انتظامیہ نے سالانہ ڈنر میں اپنے کارکنوں کے سامنے دعوی کیا ہے کہ وہ ” ہم نیوز” سات ماہ میں آن ائر کردینگے۔۔۔
ایکسپریس کے اینکر مبشرہاشمی نے وڈا چینل جوائن کرلیا ہے۔۔۔ جب کہ آج نیوز کے اینکر علی حسن نے بھی ڈان نیوز جوائن کرلیا ہے۔۔۔
ٹائم بہت ہوگیا۔۔جمعرات کو مزید کچھ نئی باتوں کے ساتھ حاضر ی دوں گا۔۔جس میں بول اور ایگزیکٹ کی تازہ اپ ڈیٹس۔۔ کے ساتھ ساتھ۔۔۔بڑے بابا کی کچھ باتیں ہونگی۔۔ جو سب کو بابا بنا کر اپنا بابا سیدھا کررہے ہیں۔۔۔ تب تک کیلئے اجازت۔۔ اپنا بہت خیال رکھیئے گا۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔۔