سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 50
دوستو، کل آپ سے کچھ باتیں شیئر کی تھیں۔۔ اس پر کافی دوستوکا شدید ردعمل بھی آیا۔۔ کچھ نے ہمدردی کا اظہارکیا ،کچھ نے کہا یار بس کردو ، بول اور ایگزیکٹ والے پہلے ہی بحران اور مشکلات کا شکار ہیں ،تمہاری تحریریں ان کا مورال ڈاؤن کررہی ہیں۔۔
مسئلہ صرف میرا ذاتی نہیں۔۔سینکڑوں بول والاز کا ہے۔۔پچھلے سال جو بول کا حصہ تھے اس بار کیوں نہیں؟
اگر پچھلے بار بول کی ٹیم نمبر ون تھی تو اس بار اس نمبرون ٹیم کے ارکان کہاں ہیں؟
اگر پچھلی بار کے بھرتی ہونے والے لوگ غلطی سے رکھ لئے گئے تو پھر اس غلطی کی کچھ باقیات اب بھی بول میں کیا کررہی ہے؟
میرا ذاتی معاملہ ہوتو شاید میں یہ سب بھول بھی جاتا کیونکہ میرے قریبی دوست جانتے ہیں کہ کسی بھی انفرادی معاملے کو میں انا کا
مسئلہ نہیں بناتا، درگزر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔
مجھے کوئی جواب دینے کو تیار نہیں کہ پرانے بول والاز کو واپس کیوں نہیں لیاگیا؟۔۔۔جواب ملے گا بھی نہیں۔۔ کیونکہ پرانے بول والازآئے تو منافقین کے پیاروں، لاڈلوں، چہیتوں، رشتہ داروں، پرچیوں پر رکھے جانے والوں، ایک یونیورسٹی سے کئے جانے والے کمنٹمنٹ، غلاموں،وفاداروں کا کیا بنے گا؟۔۔ ایسا نہیں ہے کہ اندھی مچی ہوئی ہے، آٹے میں نمک کے برابر کچھ پرانے بول والاز کو لیا گیا ہے۔۔لیکن ان کی جو حالت ہے وہ میرا پپو بہت اچھے طریقے سے اس لئے جانتا ہے کہ وہ کراچی میں ہوتا ہے اور سب کو پتہ ہے کہ میں لاہور میں ہوں اس لئے وہاں کی صورتحال کی باریک بینی سے مانیٹرنگ کرنہیں سکتا۔۔۔ان بیچاروں کے ساتھ وہ سلوک کیا جارہا ہے جو آقا اپنے غلاموں سے کرتے ہیں۔۔ ان کی ایک ایک حرکت کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے، ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو چیک کیا جارہا ہے۔۔ ان کی گفتگو پر نظر رکھی جاتی ہے۔۔
پپو بتارہا ہے کہ۔۔ نئے بحران سے نکلا جاسکتا ہے۔۔ اگر ٹھنڈے دماغ سے فیصلے کئے جائیں، منافقین سے جان چھڑالی جائے۔۔ اوراعصاب کی اس جنگ میں اپنی تمام غلطیاں فوری طور پر درست کرلی جائیں۔۔ آج صورتحال یہ ہے کہ کراچی کی میڈیا انڈسٹری میں کوئی بھی صحافتی تنظیم، پریس کلب ،اور دیگر لوگ بول کے خلاف پیمرا کی کارروائی اور پراپیگنڈہ مہم پر خاموش ہیں،پپو نے بتایا ہے کہ ۔۔ دو دن پہلے کراچی میں صحافیوں کے ایک سیمینار میں بول کو برابھلا بھی کہا گیا۔۔وہاں ہونے والی بھرتیوں، پرانے بول والاز کو واپس نہ لینے، ان کے بقایاجات کی واپسی کے اب تک اعلان نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا۔۔لاہور میں تو میں خود موجود ہوں یہاں بھی کئی صحافتی تنظیمیں بول انتظامیہ کے خلاف میدان میں آنے کیلئے تیار ہیں انہیں منت سماجت کرکے روکا ہوا ہے۔۔ لاہور کی صحافتی تنظیموں کا موقف ہے کہ پرانے بول والاز کو واپس نہیں لینا تو نہ لو ان کے واجبات کی ادائیگی تو کرو۔۔مجھے یاد ہے پچھلے سال بول بحران میں جب ہم تحریک چلارہے تھے تو کچھ لوگوں نے اسلام آباد میں ایگزیکٹ کے خلاف مظاہرے کا پلان تیار کرلیا تھا، اس کے کئی گواہ بھی ہیں۔۔ اسے بھی یہ کہہ کر رکوایا کہ اس موقع پر اس طرح کی حرکت دشمنوں کو مزید مضبوط کرے گی۔۔۔شکر ہے دوستوں نے میرے دلائل کو تسلیم کیا اور مظاہرے سے باز رہے۔۔۔ اب سوال یہ ہے کہ کب تک ہم بول سے اپنی “وفاداری” ثابت کرتے رہے۔۔اور منافقوں کا یہ حال ہے کہ بول اور ایگزیکٹ میں انہی کا راج چل رہا ہے۔۔منافق پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ عمران جونیئر کسی کے ہاتھ میں کھیل رہا ہے۔۔ اب یہ ” کسی” کون ہے ؟ جب یہ کوئی پوچھتا ہے تو زبانوں کو تالے لگ جاتے ہیں۔۔۔ منافقوں کا مقصد یہ کہ جس کے خلاف بھی ظلم و زیادتی کی جارہی ہے وہ خاموش بیٹھا رہے کیونکہ اگر وہ بولے گا تو اس سے بول اور ایگزیکٹ متاثر ہوگا۔۔ اب سمجھ یہ آرہا ہے کہ اگر میں منافقوں کے خلاف بات کررہا ہوں تو اس سے بول اور ایگزیکٹ کیسے متاثر ہورہا ہے۔۔؟؟
کیا بول اور ایگزیکٹ کی مضبوطی، اس کی کامیابی اور اس کی بحالی کیلئے کوشش کرنا ، کسی کے ہاتھ میں کھیلنا ہوتا ہے؟
کیا بول اور ایگزیکٹ کی جڑیں کاٹنے والوں کی نشاندہی کرنا، کسی کے ہاتھوں میں کھیلنا ہوتا ہے؟
کیا بول اور ایگزیکٹ کے خلاف کسی سازش کے بارے میں بتانا، کسی کے ہاتھوں میں کھیلنا ہوتا ہے؟
کیا شعیب شیخ صاحب کو منافقوں کے کرتوتوں سے آگاہ کرنا، کسی کے ہاتھوں میں کھیلنا ہوتا ہے؟
کیا بول اور ایگزیکٹ کے نقصان پر آواز اٹھانا، کسی کے ہاتھوں میں کھیلنا ہوتا ہے؟
ان منافقوں سے کوئی یہ پوچھے کہ جب تک بول دوبارہ نہیں کھلا تھا، بول اور ایگزیکٹ کی بحالی کی تحریک چل رہی تھی، اس وقت تو پپو ان سب کا لاڈلا تھا، پپو کی مخبریوں پر ایمان لایا جاتا تھا، پپو کی تعریفیں کی جاتی تھیں، اب پپو اگر منافقوں کا ذکر کرتا ہے، بول اور ایگزیکٹ میں منافقوں کی جانب سے کی جانے والی خرابیوں کا ذکر کرتا ہے تو پپو انہیں اچانک برا کیوں لگنے لگا؟؟۔۔وجہ صرف ایک ہے کہ پپو سچ بولتا ہے اور پپو سچ بولتا رہے گااور تمام منافق سچائی سے خوفزدہ ہیں۔۔ اب پپو کی تازہ مخبری سن لیں۔۔۔
پپو نے اطلاع دی ہے کہ بول اور ایگزیکٹ کی تازہ ترین صورتحال کو دیکھتے ہوئے کچھ اینکرز نے پرواز کیلئے پر تولنا شروع کردیئے ہیں۔۔ اس نے کچھ نام بھی بتائے ہیں کہ کس نے کون سے چینل سے رابطہ کیا ہے لیکن فی الحال یہ سب لکھنا مناسب نہیں سمجھ رہا۔۔۔جلد خود ہی سارا معاملہ کھل کر سامنے آجائے گا۔۔۔ منافقین نےتو پپو پر ٹھپہ لگادیا کہ وہ خبریں نہیں افواہیں دیتا ہے اس لئے جب ٹیک آف کا سلسلہ شروع ہوگا تو دنیا خود ہی دیکھے گی۔۔۔
پپو نے کراچی والے ڈاکٹر صاحب کے متعلق بہت ہی عجیب خبر دی ہے۔۔کہتے ہیں ۔۔ ڈاکٹر صاحب نے دبئی میں سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے بیٹے کی شادی میں اپنے سابق باس (وڈے چینل کے مالک) سے ملاقات کی ہے ۔۔پپو کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔ ڈاکٹر صاحب وڈے مالک سے رابطے میں ہے اور انہی کی ہدایت پر عمل کررہا ہے۔۔
(نیچے والی تصویر میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب وڈے چینل کے مالک سے شادی کی تقریب میں مل رہے ہیں۔۔ ڈاکٹر صاحب کی پشت کیمرے کی جانب ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وڈے مالک کا یہ پرانا حربہ یا کھیل ہے کہ جس ادارے کو تباہ کرنا ہو اس میں اپنے بندے چھوڑ دیتا ہے۔۔جو اس ادادے کا بیڑہ غرق کرنےمیں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔۔ اس کی ایک مثال بھی سن لیں۔۔ سگریٹ فروش سیٹھ نے جب لاہور سے اپنے اخبار کے اجرا کا اعلان کیا تو ٹیم بنانی شروع کی۔۔ وڈے اخبار کی نیوزڈیسک کے اہم افراد توڑ لئے۔۔ ایڈیٹر بھی توڑ لیا۔۔۔ اس ایڈیٹر نے سگریٹ فروش سیٹھ کے اخبار کو اتنی بری طرح تباہ کیا کہ لاہور میں آج تک وہ اخبار دوبارہ سر نہیں اٹھاسکا۔۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ وڈے اخبار کا ایڈیٹر بظاہر تو ٹوٹ کر سگریٹ فروش کے نئے اخبار چلا گیا لیکن اس کے گھر کے اخبار ات کا بل، دیگر مراعات بمعہ تنخواہ وہ وڈے مالک سے بھی وصول کرتا رہا۔۔۔
پپو کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی وکٹ گرچکی ہے، ان پر اعتماد بول کو مزید تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتا ہے۔۔۔میرا کام تھا پپو کی مخبری سے آپ لوگوں کو آگاہ کرنا۔۔ دلوں اور نیتوں کا حال اللہ بہتر جانتا ہے۔۔۔ باقی باتیں۔۔پیر کی رات کو۔۔ وڈے چینل کے تازہ پراپیگنڈے کا ذکر ہوگا۔۔۔ اور اس مہم کے پیچھے کیا عوامل کارفرما ہے اس کی رپورٹ ہوگی۔۔ جب تک انتظار کریں اور اپنا خیال رکھیں۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔۔