سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 48
دوستو۔۔ایک ہفتے بعد پھر حاضر ہوں۔۔ خبریں روزملتی ہیں۔۔طرح طرح کے معاملات سامنے آتے ہیں۔۔ لیکن مسئلہ وہی ہر بات لکھی بھی نہیں جاسکتی، بتائی بھی نہیں جاتی۔۔ فیڈبیک تو بہت زیادہ ملنے لگا ہے اب۔۔کہ دل کرتا ہے روز لکھوں۔۔ لیکن مسئلہ وہی اور بھی غم میں زمانے میں بلاگ کے سوا۔۔کراچی کے حلقوں میں پپو کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔۔ ہر چینل میں لوگ ایک دوسرے پر شک کرنے لگے ہیں کہ شاید وہی پپو ہو۔۔ لیکن کسی کے ہاتھ نہ آنے کا یہ پپو۔۔ پریس کلب سے لے کر چینلز کے دفاتر تک ہر جگہ پپو کی مخبریاں ڈسکس ہوتی ہیں۔۔ اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ ان مخبریوں میں کوئی نہ کوئی ایسی بات ضرور ہوتی ہے کہ لوگ اسے ڈسکس کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔۔
لاسٹ سینہ بہ سینہ منافقین نے ہیک کرلیا تھا لیکن پھر اسے ریکور کرلیاگیا۔۔ وہ دوبارہ کوشش کرکے دیکھ لیں۔۔ہر بار ناکامی ہی مقدر بنے گی۔۔ بہرحال آج طبیعت کچھ بوجھل سی ہے اس لئے۔۔ زیادہ بات نہیں۔۔
تین سال پہلے کی بات ہے ایک مڈل کلاس طبقےسےتعلق رکھنے والے “خان” نےاپنے پہلے چینل سے بطور “انٹرنی” اپنا کیرئر شروع کیا۔۔ کئی بار کہہ چکا ہوں کہ بعض لوگ محنت کی نہیں نصیب کا کھاتے ہیں۔۔ خان کا نصیب بھی ایسا چمکا کہ وہ آج اسی چینل کا “چیف آپریٹنگ آفیسر” بن چکا ہے۔۔ لیکن کیا کریں “دنیا” میں ایسے ہی چلتا ہے۔۔محنتی تو بلاشبہ ہے لیکن میڈیا میں محنت بھی دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک تو کام والی محنت اور دوسری محنت” ترقی ” والی ہوتی ہے، شاید ” خان ” نے دوسری قسم کی بھرپور محنت کی اور اپنے مقاصد بھی حاصل کرلئے۔۔
اب کچھ روز پہلے کا ایک واقعہ بھی سن لیں، سینہ بہ سینہ لاہور کی فضاؤں میں زیرگردش ہے۔۔ ایک اعلیٰ قسم کی دعوت میں لاہور کے دو بڑے چینل مالکان مدعو تھے، چودھری صاحبان (اصحاب قاف) دونوں میں صلح کرانے آئے ہوئے تھے۔۔ باتوں باتوں میں ایک چینل مالک کو اپنا نیا چینل نہ لانے پر ایک خطیر رقم کی پیشکش کی گئی۔۔جس پر اس نے سختی سے منع کیا۔۔ دونوں چینل مالکان میں تلخ کلامی ہوئی۔۔ ایک مالک نے دوسرے کو کہا۔۔ میرا چینل چند روز میں آئے گا اور تیرا چینل پھر کوئی نہیں دیکھے گا۔۔۔اصحاب قاف بھی دونوں مالکان میں صلح کرانے میں ناکام رہے۔۔ اس طرح اس دعوت کا مقصد ہی فوت ہوگیا۔۔
اب آتے ہیں کہانی کے تیسرے ٹریک کی طرف۔۔ 24 چینل کی دو خواتین اینکرز کو توڑ لیا گیا۔۔ وہ اب دنیا سٹی پرنظر آئیں گی۔۔خواتین اینکرز سے کیسے رابطہ ہوا اور کس طرح انہیں توڑا گیا، یہ الگ کہانی ہے۔۔ پوائنٹ یہ ہے کہ ایک چینل مالک کو” جھٹکا “دیا گیا۔۔
اب آگے کی سنیں۔۔دنیا نیوز کا سٹی چینل (لاہور لیول کا) جنوری کے پہلے ہفتے میں لانچ ہورہا ہے۔۔ جس کے لئے بھرتیاں بھی ہورہی ہیں اور “محنتی” لوگ رکھے بھی جارہے ہیں۔۔بھرتیوں کی کئی دلچسپ کہانیاں بھی سامنے آئی ہیں۔۔ 24 میں مفت میں کام کرنے والے ایک انٹرنی کو بلایا گیا، اسے کہا کہ پچاس ہزار روپے دینگے۔۔ وہ بیچارہ ڈر گیا کہ ابھی تو میں کام سیکھ رہاہوں اور جس چینل میں ہوں وہاں پیسے بھی نہیں مل رہے تو پھر یہ لوگ اتنے پیسے کیوں دے رہے ہیں، وہ گھبرا کے واپس 24 چلاگیا جہاں لوگوں نے پوچھا کہ دنیا نہیں گئے تو اس نے ساری داستان سنائی، لوگوں نے اسے شرم دلائی تو تیسرے دن یہ واپس گیا، جہاں اسے پینتیس ہزار روپےمیں رکھ لیا گیا۔۔۔نئے چینل کے کرتادھرتا کو بھی مخالف چینل سے توڑا گیا ہے۔۔خیر مقابلے کی فضا میں یہ سب تو چلتا ہے اور چلتا بھی رہے گا۔۔ مزے کی بات یہ ہے کہ انٹرٹینمنٹ کیلئے ” بٹ ” صاحب کو رکھا ہے۔۔ بٹ صاحب بھی “تازہ تازہ” فیلڈ میں آئے ہیں۔۔جب ہاتھ میں استرا آجائے تو پھر لازمی ہے کہ “کٹ” تو لگائے گا۔۔ محترم ابھی سے ” آنٹیوں” کے چکر میں پڑگئے ہیں۔۔ ٹریننگ کے دوران بھرتی ہونے والی ایک آنٹی سے قریب ہونے کی کوشش کی تو وہ بیچاری نوکری چھوڑ کر ہی چلی گئی۔۔
یہاں کے ایچ آر ہیڈ ایک مشہور کرکٹرمرحوم کےہم نام ہیں، مجھے اس لئے یاد آگیا کہ وہ کرکٹر لانڈھی میں رہتا تھا اورمیرا فیوریٹ وکٹ کیپر بیٹسمین تھا، فیصل آباد میں اس کی ڈبل سینچری میں اب تک نہیں بھلا سکا۔۔ جب کہ موصوف یعنی ایچ آر ہیڈ بھی”نوازے” گئے لوگوں میں اہم مقام رکھتے ہیں۔۔کہتے ہیں کہ چینل کے ایک بڑے صاحب کے بہت “قریب” ہیں شاید تیزی سے “ترقی” کی یہ وجہ بھی ہو۔۔ ان صاحب کی کئی سینہ بہ سینہ داستانیں ہیں جو آنے والے وقتوں میں آپ کو سناتا رہوں گا۔۔
اب واپس چلیں ” خان ” کی طرف۔۔ خان صاحب کے اختیارات اب صرف کاغذات تک ہی رہ گئے ہیں، ایک کمرے تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔۔ ان کے اختیارات کا عالم یہ ہے کہ ایک خاتون اینکر کو باوجود کوشش کے ” آن ائر” ہونے سے روک نہ سکے۔۔۔ اس چینل کی مزید باتیں اگلی بار کرونگا۔۔۔
اب پپو کی مختصر مختصر مخبریاں بھی سنتے جائیں۔۔۔
پچھلے سینہ بہ سینہ میں پی ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوزاور کرنٹ افیئرز کے اسلام آباد ہیڈکوارٹر میں داخلے پرپابندی کی خبر دی تھی،اب پابندی کا نوٹس واپس لے لیا گیا ہے، خواتین اینکرز کو ہراساں کرنے پر لگنے والی پابندی کے شکار مذکورہ ڈائریکٹر کا دعویٰ ہے کہ پابندی انتظامیہ نے غلطی سے لگائی تھی اب وہ نوٹس واپس لے لیا ہے۔۔
ناصر بیگ چغتائی صاحب کئی روز کراچی میں رہنے کے بعد لاہور واپس آگئے ہیں۔۔۔
ندیم رضاصاحب بہت جلد لاہور کی سرزمین پر لینڈ کرنے والے ہیں۔۔۔
اے آر وائی میں ان دنوں بہت تیزی سے انٹرویوز ہورہے ہیں۔۔ مبینہ آفر والے ایک صاحب نے تو نیوزروم میں باآواز بلند یہ تک کہہ دیا ہے کہ ۔۔ندیم رضا یہاں آنے والا نہیں۔۔ جو کچھ ہوں میں ہی ہوں۔۔۔
بول پچیس دسمبر کو اپنی ٹیسٹ ٹرانسمیشن ختم کرکے باقاعدہ نشریات شروع کررہا ہے۔۔اس موقع پر ہلہ گلہ اور کوئی بڑی تقریب نہیں رکھی جائے گی۔۔یہ خبر اندرونی حلقے نے پھر ایک انگریزی ویب سائیٹ پر چلوائی ہے۔۔ لیکن پپو کا کہنا ہے کہ اب ایسا کچھ نہیں۔۔ لانچنگ پہلے پچیس دسمبر کی تھی ، جب تک تھی میں اپنی خبر پر قائم تھا، لیکن اب اطلاعات کے مطابق 23 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔۔ پپو سے اس کی وجہ پوچھی تو کہنے لگے۔۔ عمران بھائی شاید آپ کو بول کی اندرونی صورتحال کا لاہور میں بیٹھ کر اندازہ نہیں۔۔ تیاری بالکل نہیں ہے، باہر تو تاثر یہی دیا جارہا ہے کہ 25 دسمبر کو چینل آن ائر ہوگا، لیکن واقفان حال جانتے ہیں کہ ابھی ٹھیک سے تیاری نہیں، بہت سے کام ادھورے پڑے ہیں، کئی کمزوریاں ہیں، جب نئے انٹرنی بچے خبروں کا اسکرپٹ بجائے اردو کے رومن میں لکھیں گے تو خود سوچیں وہاں کیا حال ہوگا؟؟۔۔۔ بہت سے لوگوں کی بھرتیاں ہونا باقی ہیں۔۔
پپو کی فلسفیانہ باتیں سن کر ہم نےٹاپک تبدیل کرلیا۔۔ پوچھا کہ ۔۔پپو یار تمہارے خلاف کراچی میں باتیں ہونے لگی ہیں کہ تم خبریں کم اور افواہیں زیادہ پھیلا رہے ہو۔۔۔جس پر پپو نے پندرہ سیکنڈکا طویل قہقہہ لگایا اور ہنستے ہوئے کہنے لگا۔۔ اب سنو یہ باتیں کرکون رہا ہے۔۔لیکن پہلے یہ بتاؤ کہ کون سی خبر “افواہ ” نکلی؟۔۔ ہماری خاموشی پر پپو نے خود ہی گفتگو کو آگے بڑھایاکہنے لگے۔۔۔بول اور ایگزیکٹ کے چند منافقین نے کچھ روز پہلے ایک خفیہ میٹنگ میں یک نکاتی ایجنڈا پر اتفاق کیا ہے اور اپنے تمام حواریوں کو رابطہ کرکے اس ایجنڈے کو زوروشور سے پھیلانے کا کہا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ منافقین نے اب فیصلہ کیا ہے کہ وہ پپو کے خلاف زیادہ سے زیادہ سوشل میڈیا پر پراپیگنڈا کریں۔۔ ہر منافق اپنے فیس بک اور ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر پپو کو بدنام کرے گا اور کہے گا کہ پپو کی بول اور ایگزیکٹ کے حوالے سے تمام خبریں “افواہیں ” ہوتی ہیں۔۔ اس سلسلے کا آغاز اگلے چند روز میں سامنے آجائے گا۔۔(پپو سے یہ گفتگو اتوار کی رات ہوئی تھی، اور پیر کے روز سے کچھ دوستوں کے اکاؤنٹس پر مجھے پپو کے حوالے سے منفی باتیں نظر آنا شروع ہوگئی تھیں) پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ عمران بھائی ان منافقین سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔۔ ان لوگوں کی بنیادیں سازشوں، چاپلوسی اور خوشامد و جھوٹ پر ہیں، یہ لوگ سچ کا سامنا کبھی نہیں کرسکتے۔۔پپو نے دعوی کیا ہے کہ یہ منافقین بول اور ایگزیکٹ کے حوالے سے کوئی ایک خبر تو افواہ ثابت کرکے بتائیں۔۔۔پپو نے ایک حیرت انگیز بات بھی بتائی۔۔ پپو کہتا ہے کہ منافقین نے بہت سے سادہ لوح بول والاز اور ایگزیکٹیئنز کو یہ کہہ کر آسرا دیا ہوا ہے کہ تم ہمارے کہنے پر چلو، ہم تمہیں شعیب شیخ صاحب سے گھر دلوائیں گے کیونکہ شعیب صاحب نے بول بحالی تحریک میں سرگرم ہر کارکن کو گھر دینے کا وعدہ کیا تھا۔۔اب یہ سب بیچارے گھر کے لالچ میں منافقین کے پیچھے پیچھے دن کو دن اور رات کو رات اور کوے کو سفید کہہ رہے ہیں۔۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ کے کیفے ٹیریا اور بول کیفے ٹیریامیں ہونے والی خفیہ ملاقاتوں اور سازشوں سے وہ کافی شدبد رکھتا ہے،اور وقت آنے پر تمام نام اور چہرے بے نقاب کرتا رہے گا۔۔
پہلے بھی کہا تھا لوگ مذاق سمجھتے ہیں اور اڑاتے ہیں، لیکن سچ یہی ہے کہ بول کو “حکومت ” نے دل سے تسلیم نہیں کیا، کسی وقت بھی کوئی کارروائی ہوسکتی ہے۔۔ آج سینیٹ میں وزارت داخلہ نے بیرون ملک منی لانڈرنگ میں ملوث افراد اور کمپنیوں کے نام پیش کردیئے۔۔ یہ وہی وزارت داخلہ ہے جس کے کپتان چودھری نثار ہیں، اور جس پر سانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ پر انگلیاں اٹھی ہیں، کمیشن کی رپورٹ اور سوالات اتنے جاندار ہیں کہ موصوف اب تک “شاک ” میں ہیں۔۔پچھلے چھ سال کے دوران ملک بھر میں منی لانڈرنگ کے ایک سو نو کیسز بنائے گئے۔۔رپورٹ میں ایگزیکٹ کا نام بھی دیا گیاہے، شعیب شیخ صاحب، وقاص عتیق صاحب سمیت 14 افراد کے نام بھی شامل ہیں۔۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وڈے چینل سمیت تمام وہ چینلز جو بول کے خلاف سازش میں ملوث تھے انہوں نے اس خبر کو فلیش بھی کیا۔۔بول کے خلاف سازش میں کچھ چینلوں کے ملوث ہونے کا اعتراف چودھری نثار نے اپنی ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا کہ چینل مالکان کی تنظیم کے لوگ ان کے پاس آئے تھے کہ بول کے خلاف کارروائی کی جائے جس کے بعد ایکشن لیا گیا۔۔ اب پھر کھچڑی پک رہی ہے، ماحول بنایاجارہا ہے۔۔ اب پہلے سے زیادہ ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے ایسا نہ ہو کہ اندھیرے میں شکار ہوجائیں۔۔
اور چلتے چلتے ایک خبر میری طرف سے بھی چھ ماہ سے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر اسکرین سے دور رہنے والی اینکر عاصمہ چودھری نے ” نیو” ٹی وی جوائن کرلیا ہے۔۔ جلد اپنا ٹاک شو شروع کرنے والی ہیں۔۔
باتیں بہت ہوگئیں۔۔۔ اب ایک مختصر سا بریک۔۔اپنا خیال رکھیئے گا۔۔۔(علی عمران جونیئر)