سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 47
دوستو،پروگرام تو بنایا تھا کہ اب ایک ہفتے بعد کچھ تازہ ترین اپ ڈیٹس اور پپو کی نئی نویلی مخبریوں کے ہمراہ حاضری دونگا لیکن پپو کی ایک طویل کال نے چونکا دیا، ایسے ایسے انکشافات کئے کہ رونگھٹے کھڑے ہوگئے۔۔پپو کے فون رکھنے کے بعد سوچا کہ لازمی انہیں شیئر کردیا جائے، ایگزیکٹ اور بول کے پرانے لوگ تو مجھے بہت اچھی طرح جانتے ہیں، ستمبر سے ہونے والی نئی بھرتیوں والے لوگوں سے شاید میرا تعارف نہیں، اس لئے اگر وہ پرانے لوگوں سے میرے بارے میں پوچھ لیں تو شاید انہیں اندازہ ہوجائے اور وہ بار بار مجھے تنگ نہ کریں۔۔اور ہاں پرانے دوست جن کا ایگزیکٹ سے تعلق ہے اگر وہ یہ تحریر پڑھ رہے ہوں تو کوشش کیجئے گا کہ یہ شعیب شیخ صاحب تک پہنچ جائے، تاکہ انہیں اندازہ ہوسکے کہ ان کی برسوں کی محنت ایگزیکٹ اور بول کے خلاف منافقین کیسی سازشیں کررہے ہیں؟
میڈیا کے دیگر دوستوں سے معذرت کے اس بار کسی اور چینل سے متعلق خبر نہیں دے رہا کیونکہ تحریر کافی لمبی ہوجائے گی۔۔اب جلدی جلدی کام کی باتیں کرلیتے ہیں۔۔
ایگزیکٹ کے بیک گراؤنڈ پر نہیں جاؤنگا، صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں آئی ٹی کا سب سے بڑا ادارہ تھا جسے حکومت نے تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پاکستان کو ملنے والا سترفیصد ریونیو اب بھارت منتقل ہوگیا ہے، اب یہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہا ہے ، پندرہ ستمبر دوہزارسولہ کو سترہ ماہ بند رہنے کے بعد یہ دوبارہ کھلا ہے، کوشش کی جارہی ہے کہ یہ پھر اپنا وہی اعلا مقام حاصل کرلے لیکن کچھ منافقین اس کام میں روڑے اٹکاررہے ہیں،یہ سارے وہ منافقین ہیں جو ایگزیکٹ کے بند ہوتے ہی گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہوگئے تھے، ایگزیکٹ کو اپنے ساتھی ورکرز کے سامنے برملا گالیاں دیتے تھے،برابھلا کہتے تھے لیکن اب وہی یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ ان سے زیادہ ایگزیکٹ کا خیرخواہ کوئی نہیں، ایگزیکٹ کے تمام سینئر اور پرانے دوست اس بات کے گواہ ہیں کہ کس طرح لوگوں کو بول اور ایگزیکٹ بحالی کیلئے ہونے والے احتجاجوں میں شرکت سے روکا جاتا تھا، انہیں ایف آئی اے سے گرفتار کرانے کی دھمکیاں دی جاتی تھیں،یہ سارے کام منافقین اپنے بھرپورزور سے کررہے تھے،لیکن ہمیشہ ناکام رہے، ایک ہاتھ کی انگلی پران کی تعداد گنی جاسکتی ہے، یہ گروپ کی شکل میں رہتے ہیں، گروپ کی شکل میں کام کرتے ہیں اور گروپ کی شکل میں کسی ایک پوائنٹ پر متفق ہوکر پراپیگنڈا شروع کردیتے ہیں،اب آتے ہیں ان منافقین کا باری باری پوسٹ مارٹم کرلیتے ہیں۔۔۔
پپو کی مخبری کے مطابق منافقین آپ کو(عمران جونیئر)پپو سمجھتے ہیں،پپو یہ بتاتے ہوئے زور سے ہنسا اور فون پر کھانستے ہوئے بولا۔۔ عمران بھائی بہت جلد منافقین اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں، بیچارے بہت پریشان رہنے لگے ہیں انہیں خوف ہی طاری رہتا ہے کہ پتہ نہیں پپو کب کس کی کیا مخبری کردے۔۔ایک منافق ” کالیہ” جو چھ سال تک ایگزیکٹ میں کام کرچکا، جیسے ہی ایگزیکٹ بند ہوا تو کسی نے اس سے کہا کہ چلو احتجاج میں تو ” کالیہ ” نے ایگزیکٹ کا نام لے کر کہا کہ ” میں اس گندگی میں پڑنا نہیں چاہتا۔۔” کالیہ کے بارے میں پپو نے چشم کشا انکشاف کیا ہے کہ وہ مسلمان نہیں،مسلمانوں کا لبادہ اوڑھے ہوئے ہے، یہ اندر سے وہ ہے جس کا روحانی پیشوا لیٹرین میں کتے کی موت مرا تھا۔۔پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے جنہیں غیرمسلم قرار دیا تھا،پپو نے بتایا کہ جب اس نے کالیہ کے اس خوفناک پہلو پر ریسرچ کی تو کالئے کے ساتھ کام کرنے والے پرانے ایگزیکٹ والوں نے انکشاف کیا کہ چھ سال میں اس نے کبھی ایک نماز ادا نہیں کی، ہمیشہ شعائر اسلام کا مذاق اڑایا، پپو نے اس کی مثال بھی دیتے ہوئے کہا کہ ، کبھی کالئے کو دیکھا ہے وہ سنت رسول کا کس طرح مذاق اڑاتا ہے اس کے چہرے سے عیاں ہے، پپو کی مثال میری سمجھ نہیں آئی تو پپو نے مزید بتایا کہ ۔۔وہ سنت رسول صلعم داڑھی کا جس طرح مذاق اڑاتا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔ پپو نےاس حوالے سے ایگزیکٹ میں ہونے والا ایک پرانا واقعہ بھی بتایا۔۔ پپو کہتا ہے کہ ۔۔ ایک بار کالیہ اپنے جگری” لنگڑے تیاگی” ( اگر کسی نے دوہزار چھ میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ مووی” اومکارا” دیکھی ہے تو وہ خود ہی سمجھ جائیں گے اس کردار کی خصوصیت کیا ہے)۔۔کے ساتھ بیٹھا ” اسلام” کا مذاق اڑا رہا تھا، یہ بات ہری پور ہزارہ سے تعلق رکھنے والا ایک ایگزیکٹیئن برداشت نہ کرسکا،اس نے انہیں مذہب اسلام کا مذاق اڑانے سے منع کیا تو یہ مزید شدت سے مذاق اڑانے لگے جس پر اس نے غصے میں آکر کالئے کو زوردار “چماٹ” دھر دیا، یہ تھپڑ اتنی طاقت سے ماراگیاتھا کہ کالیہ اپنے جگری دوست لنگڑے تیاگی پر گرا اور لنگڑا تیاگی زمین پر جاگرا۔۔بعد میں دونوں نے مل کر اسلام کے خلاف بات کرنے سے روکنے والے ایگزیکٹیئن کو نوکری سے نکلوادیا۔۔جس کیلئے دونوں نے باقاعدہ سازش کے ذریعے ایک جال بچھایا۔۔(پپو نے اس جال کی تفصیل بھی بتائی تھی لیکن موضوع کی طوالت کے ڈر سے میں زیادہ تفصیل نہیں دے رہا)۔۔
اب ذرا کالئے کے دوست “لنگڑے تیاگی” کی کہانی بھی سن لیں پپو کی زبانی۔۔پپو نے بتایا کہ ۔۔ موصوف ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن خود جہالت کی انتہا پر ہیں، خفیہ طور پر شیطان کی پوجا کرنے والی ایک عالمی تنظیم کے سرگرم کارندے ہیں۔۔پپو کا کہنا ہے کہ یہ شخص “دھریہ” ہے جسے مہذب زبان میں سیکولر یا لادین ملحد کہہ سکتے ہیں۔۔۔اس تنظیم کے ارکان بظاہر ایک خدا کو مانتے ہیں لیکن اندر سے براہ راست یا بالواسطہ شیطان کے پجاری ہیں، یہ مختلف فلسفیانہ تاویلات کا سہارا لے کر خداکے بارے میں مختلف تصورات پیش کرتے ہیں کبھی خدا کو ارتقا کا نام دیتے ہیں کبھی وقت کو ہی خدا کے مماثل قرار دیتے ہیں، کبھی سائنسی تعریف کرتے ہیں کہ خدا مادے اور توانائی کا دوسرا نام ہے،کائنات کی تخلیق کو بگ بینگ کا کرشمہ قرار دیتے ہیں، عام لوگوں کو یہ بہترین اخلاقی روایات، اقدار پر مشتمل رویہ پیش کرتے ہیں، آزادی مذہب سے بالاتر انسانیت، سائنسی ترقی، انسانی ارتقا، گلوبل ثقافت، انٹریکشن وغیرہ وغیرہ کی اصلاحات ان کا ہتھیار ہیں، سرگرمیاں خفیہ رکھتے ہیں، نئے ارکان کی اس طرح سے برین واشنگ کرتے ہیں کہ انہیں علم بھی نہیں ہوتا اور وہ دھیرے دھیرے مذہب سے نفرت کرنے لگ جاتا ہے۔۔اور سب سے اہم بات اس تنظیم کے تمام ارکان کے جسم پر کوئی نہ کوئی “نشانی” (ٹیٹو) کندہ کیا جاتا ہے، جو لنگڑے تیاگی کے جسم پر بھی ہے ۔۔پپو نے چیلنج کیا ہے کہ کسی کو بھی میرے دعوے پر شک ہے تو وہ لنگڑے تیاگی کے جسم کا اوپری حصہ چیک کرلے جو شرٹ میں ڈھکا ہوتا ہے، اس کے جسم پر بنے مخصوص نشان والے ٹیٹو نظر آجائیں گے۔۔
پپو کی باتیں پپو ہی جانے،مگر جانے نجانے گل ہی نہ جانے ، باغ تو سارا جانے ہے۔۔ پپو کی معلومات کو جب میں نے ایگزیکٹ میں اپنے کچھ دوستوسے کاؤنٹرچیک کرایا تو انہوں نے تصدیق کی کہ انہوں نے کالیہ اور لنگڑے تیاگی کو کبھی نماز،روزے سے نہیں دیکھا، اکثر مذہب کا مذاق اڑاتے پایا۔۔انہوں نے یہ بھی تصدیق کہ دونوں نے ایگزیکٹ کی بندش کے دوران دوسری جگہ فوری طور پر نوکریاں کیں، احتجاج سے نہ صرف خود دور رہے بلکہ دوسروں کو بھی منع کرتے رہے اور ایگزیکٹ کو گالیاں دیتے رہے۔۔آخری دنوں میں جب احتجاج ایگزیکٹ ہاؤس اور بول ہاؤس میں ہونے لگا تو انہوں نے آنا شروع کیا اور خود کو” کیش” کرالیا۔۔
پپو کی مخبری تو کاؤنٹر چیک کرنے پر مجھے درست لگی اس لئے شیئر کردی، لیکن پپو کی ایک اور خوفناک مخبری بھی سن لیں، یہ بھی ایگزیکٹ کے حوالے سے ہی ہے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ایگزیکٹ کو تباہی کا شکار بنانے والے ایک بار میدان میں اتر گئے ہیں، ہم نے پوچھا کیسے تو پپو نے انکشاف کیا کہ۔۔ نیویارک ٹائمز کے یہودی رپورٹر ڈیکلن والش اور وڈے چینل کے ہاتھوں میں کھیلنے والے ایگزیکٹ کے سابق ملازم یاسر جمشید کا خاص کارندہ بول میں نوکری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے، یاسر جمشیدایگزیکٹ میں کام کرتا تھا، ان دنوں وہ دبئی میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔۔ یاسر جمشید کے دست راست شاہزیب نے بول میں بطور فوٹوگرافر کیمرہ مین نوکری حاصل کرلی،اسے نوکری دلانے میں لنگڑے تیاگی اور کالئے کا ہاتھ ہے، شاہ زیب لنگڑے تیاگی کا جگری ہے، شاہ زیب کی نوکری تو بول میں ہے لیکن روز شام کو ایگزیکٹ ہاؤس کے باہر منڈلاتا ہے، جامی پر ہوٹل پر چائے پیتا بھی اکثر دیکھاگیا ہے، شاہ زیب بھی پہلے ایگزیکٹ میں ملازم تھا جہاں اس کی دوستی کالئے اور لنگڑے تیاگی سے ہوگئی تھی،جب 17 مئی کو نیویارک ٹائمز میں ایگزیکٹ کے خلاف اسٹوری چھپی تو اس سے ایک ہفتے پہلے اس نے پراسرار طور پر نوکری چھوڑدی تھی جس کے بعد ایگزیکٹ کے خلاف اسکینڈل سامنے آیااور ایگزیکٹ بند ہوگیا،شاہزیب اب بول میں ملازم ہے ،اسے بول والا بنادیاگیا ہے لیکن بجائے بول کی نوکری پر توجہ دینے کے وہ ان دنوں ایگزیکٹ کی معلومات لینے میں دلچسپی لے رہا ہے اور ساری معلومات یاسر جمشید کو منتقل کررہا ہے، پپو نے سوال کیا ہے کہ کیا ایگزیکٹ کے خلاف پھر کوئی نئی سازشی کھچڑی تیارہورہی ہے؟ ۔۔ میں نے پپو کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ یار کہاں کہاں سے لاتے ہوئے ایسی مخبریاں؟ تو پپو نے جواب دیا کہ ۔۔ اگر ایگزیکٹ اور بول کے ایچ آر والے میری بتائی ہوئی تفصیل کو ری چیک کریں، اپنے ریکارڈ کو ٹٹولیں تو سب کچھ سامنے آجائے گا۔۔۔پپو کی بات نے ہمیں لاجواب کردیا اب یہ ایگزیکٹ اور بول والوں کا کام ہے کہ پپو نے جو خوفناک انکشاف کیا ہے اس کی تحقیق کریں اور ایسے عناصر کو اپنے اندر سے باہر نکالیں جو پہلے بھی تباہی کا باعث بنے تھے اور دوبارہ سے ایک نئی سازش کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔۔۔ یاسر جمشید کے حوالے سے کسی نے مزید معلومات لینی ہے تو گوگل پر سرچ کرلے، یاسر جمشید کی شکل بھی نظر آجائے گی اور اس کے ایگزیکٹ پر لگے الزامات بھی سامنےآجائیں گے۔۔۔وڈے چینل اور سگریٹ فروش کےلال والے چینل نے یاسرجمشید کو بہت زیادہ کیش کرایا اور پراپیگنڈہ مہم میں اسے استعمال کیا جس کے عوض اسے خوب نوازا بھی گیا۔۔
کالئے ، لنگڑے تیاگی کے بعد اب ذکر “انڈرٹیکر “کا، یہ بیچارہ منافق اپنے ہی دوستوں(دیگر منافقوں) کا شکار ہوگیا، اس کے دوستوں نے تو اپنا ٹرانسفر ایگزیکٹ سے بول کرالیا لیکن یہ بیچارہ ایگزیکٹ میں ہی رہ گیا، انڈرٹیکر نے ستمبر میں تو بڑے دعوے کئے تھے کہ وہ بھی جلد بول میں اہم عہدہ حاصل کرلے گا لیکن کالئے اورلنگڑے تیاگی نے اسے دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا، ٹوائلٹ پیپر کی طرح استعمال کیا اور اب اس کا فون تک نہیں اٹھاتے، پپو کا کہنا ہے کہ انڈرٹیکر اب ایگزیکٹ میں سب سے کہتا پھررہا ہے کہ وہ بہت جلداستعفا دے رہا ہے، اس کا دل ٹوٹ گیا ہے ۔۔اب منافقو ں کو شاید خالق کائنات کے انصاف کا اندازہ نہیں ، جو جیسا کرتا ہے ویسا ہی پاتا ہے، انڈرٹیکر نے جو کچھ کیا اب اس کے ساتھ ہورہا ہے تو اس میں نئی بات کیا ہے؟؟
اب مختصر مختصر ایگزیکٹ کے ایک ” آر اے ” کی کہانی بھی سن لیں، پچھلے ماہ انہوں نے اپنے ایک ورکر کو نوکری سے ہی نکال دیا، حالانکہ یہ کام ایچ آر کا ہے کہ ادارے میں کسے رکھنا ہے اور کسے فارغ کرنا ہے، امیرانجم نامی یہ “آر اے” ایچ آر سے کتنا طاقتور ہے اس کا اندازہ اس کے فیصلوں سے ہوگیا۔۔
اورآخر میں بول کے ایک بڑے صاحب کی بھی سن لیں، پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔بڑے صاحب کو ڈیفنس کے علاقے میں پرتعیش بنگلہ دیا گیا ہے، جس میں بول کے کچھ کیمرہ مینوں اور دیگر ملازمین کو دن میں کئی بار آتاجاتا دیکھا گیا ہے۔۔۔(علی عمران جونیئر)