سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 46
دوستو۔۔ دس دن کی غیرحاضری کے بعد پھر حاضری ہے، بہت سے معاملات پر بات کرنی ہے اس لئے ذاتی گفتگو سے گریز کرونگا۔ مگر برائے مہربانی جب میں ٹیزر جاری کرتا ہوں تو کچھ صبر کرلیا کریں، فون،واٹس ایپ اور فیس بک کے انباکس میں جانکاری کیلئے سوالات کی بھرمار نہ کیا کریں، اس بار بھی ٹیزر میں منع کرنے کے باوجود درجنوں لوگوں نے رابطے کئے،جنہیں جوابات نہیں دیئے کیونکہ میں پہلے ہی معذرت کرچکا تھا۔۔
پرانے زمانے میں جس کام کو پراپیگنڈا کہاجاتا تھا اب اسے ” کاؤنٹر نیریٹیو” کہتے ہیں۔۔ کاؤنٹر نیریٹیو مسلسل نہ ہو تو اس کی افادیت کم ہوتی چلی جاتی ہے۔۔یہ جملہ جب آج بی بی سی کے ایک مضمون میں پڑھا تو میڈیا سے تعلق ہونے کی وجہ سے بہت انجوائے کیا۔۔آج کل ہرجگہ یہی چل رہا ہے۔۔پراپیگنڈے کے حوالےسے ایک دلچسپ کہانی آخر میں سناؤں گا۔۔
اے آر وائی کے ایک بڑے صاحب نے پیر (کل)کے روز ٹوئیٹ کیا۔۔کہتے ہیں۔۔” لوگ آتے ہیں اور جاتے ہیں، ہم ہمیشہ رہیں گے، ہماری پالیسیاں تبدیل نہیں ہونگی کیونکہ ہم بہتری کیلئے لڑرہے ہیں”۔۔۔اب سمجھ یہ نہیں آیا کہ فوج میں معمول کی تبدیلیوں پر ایک نجی چینل کو یہ سب لکھنے کی ضرورت کیوں پیش آگئی۔۔آپ لوگوں کو یاد ہوگا ایک صاحب کی ایک خاتون کو مبینہ آفر کی خبردی تھی جس پر اے آر وائی انتظامیہ نے اچھا قدم یہ اٹھایا کہ ان صاحب کی نیوزروم میں مداخلت تقریبا ختم کردی ہے اور انہیں زینب مارکیٹ،صدرکراچی میں بیوروسنبھالنے کا حکم دے دیا گیا جہاں وہ موصوف اب شام کو پائے جاتے ہیں۔۔اے آر وائی کی ایک اور رپورٹ پپو نے دی ہے لیکن فی الحال کنفرم نہیں۔۔ندیم رضا صاحب 24 چینل سے استعفے کے بعد کراچی گئے پھر بیرون ملک تفریح کیلئے چلے گئے، اب کہا جارہا ہے کہ ان کے اے آروائی میں واپسی کے نوے فیصد چانس ہیں، انتظامیہ نے ندیم رضاصاحب کی تین میں سے دو شرائط مان لی ہیں، ہائرنگ فائرنگ کی اجازت اور نیوز کے معاملے میں کسی کی مداخلت نہ ہونے کی دوشرطیں تو فوری قبول کرلی گئیں،تیسری شرط پر انتظامیہ سوچ میں پڑگئی ہے کیونکہ یہ ایک ناممکن کام دکھائی دیتا ہے۔۔لیکن شاید آگے چل کر فریقین میں شاید کوئی سمجھوتہ ہوجائے۔۔مگر تازہ اطلاع یہ ہے کہ انہوں نے 92 نیوز جوائن نہیں کیا اور کراچی میں آرام کررہے ہیں۔۔
مائنڈبلوئنگ گرل کو تو آپ سب لوگ جانتے ہی ہیں، ان کی ایک “خوشبودار ” اینکر سہیلی بھی ہیں، بہت قریبی ہیں، دونوں کا لاہور کے لوکل چینل میں چولی دامن کا ساتھ تھا، جب مائنڈبلوئنگ گھی فروش کے چینل پر گئی تو اپنے ساتھ خوشبو بھی لے گئی، اب سنا ہے کہ وہ اسے اے آر وائی لے جانے کیلئے فضا سازگار کررہی ہے، خوشبودار اینکر کی لاہور میں بڑی کہانیاں سننے میں آرہی ہیں، ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ اس اینکر نے لاہور کے لوکل چینل میں کام کرنے والے “اے پی” سے شادی بھی کرلی ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے۔۔اس شادی کی دلچسپ تفصیل بتائی تو پھر دیگر خبریں رہ جائیں گی اسلئے یہ پھر کبھی یاد رہی تو سنادونگا۔۔۔
خوشبوداراینکر کی خفیہ شادی سے ہی یادآیا کہ وڈے چینل کی ایک اینکر کی بھی شادی ہوتے ہوتے رہ گئی، جن پہ تکیہ تھا انہی پتوں نے ہوا دے دی،اس بریک اپ کا انجام ٹریجڈی سے کم نہیں، مخٹصرمختصر یہ ہے کہ محترمہ اس سے پہلے جس چینل میں تھیں وہاں ساتھی اینکر سے پیار ہوگیا،اس پیار میں دونوں نے دن رات ایک کردیئے، پھر ساتھی اینکر نے اچانک راستہ بدل لیا،محترمہ کا بھی چینل تبدیل ہوا تو سمجھیں سب کچھ بدل گیا، ساتھی اینکر نے سب سے پہلے محترمہ کو سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس پر بلاک مارا، پھر موبائل کی سم بھی تبدیل کرلی،اب ساتھی اینکر دوسرے شہر میں دوسرے چینل میں کام کررہا ہے اور محترمہ وڈے چینل پر بیتے دن یادکرکے افسردہ ہوجاتی ہیں۔۔
لاہور کے ہی لوکل چینل میں ایک پروگرام پرڈیوسر ہے جسے ” اولالہ بوائے” بھی کہاجاتا ہے، اولالہ گرل صرف “ڈرٹی پکچر ” والی ہیروئین تھی اگر آپ میں سے کسی نے بالی وڈ کی یہ فلم دیکھی ہے تو پھر آپ سمجھ لیں کہ اولالہ گرل کی الٹ اولالہ بوائے ہے۔۔ یہ پرڈیوسر خود کو چینل مالک کا کزن بتاتا ہے، اس کا “شکار” انٹرنی لڑکیاں بنتی ہیں، کچھ عرصہ پہلے اولالہ بوائے چینل کے بیسمنٹ میں ” رنگے” ہاتھوں پکڑا گیا تھا کیونکہ یہ کیمرے بند کرنا بھول گیا تھا اور ساری “کارروائی” پی سی آر میں دیکھ لی گئی۔۔چھاپے کے بعد انٹرنی لڑکی تو فارغ کردی گئی لیکن اولالہ بوائے اب بھی اسی چینل میں ہے۔۔اور اس کی رنگینیاں جاری و ساری ہیں۔۔
یہ تو ایک لوکل چینل کا حال تھا،اب سرکاری ٹی وی کی بھی سن لیں۔۔پی ٹی وی ہیڈکوارٹر اسلام آباد کے ڈائریکٹر نیوزاینڈکرنٹ افیئرز کے نام نو دسمبر کو ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جس کے متن کے مطابق ان کا پی ٹی وی ہیڈکوارٹر کی حدود اورہیڈکوارٹرکے کسی بھی دفتر میں داخلے پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے،نوٹس میں پابندی لگانے کی وجہ تو نہیں بتائی گئی لیکن پپوبتاتا ہے کہ ڈائرکٹر کرنٹ افیئرز پر دو خواتین اینکرز کو ہراساں کرنے کا مبینہ الزام ہے، جس کی تحقیقات جاری ہیں۔۔حیرت انگیز طور پر ان صاحب کے خلاف انتظامیہ کو (ادارے)پی ٹی وی کی چھ خواتین اینکرز نے ہراساں کئے جانے کی درخواست دی ہے،لیکن انتہائی بااثر ہونے کی وجہ سے اب تک یہ نہ صرف اپنے عہدے پر موجود ہے بلکہ تمام تر مراعات سے بھی فائدے اٹھارہا ہے۔۔ محتسب سے ایک خاتون اینکر نے ان صاحب کے خلاف رجوع کیا تو وہاں سے ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز کو ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی، یہ فیصلہ دو ماہ قبل اکتوبر میں آیا، لیکن پی ٹی وی انتظامیہ فی الحال ستو پی کر سورہی ہے۔۔
اب ذرا بول کہ لب آزاد ہیں تیرے۔۔۔ جی ہاں۔۔پچھلی بار اپنے بلاگ میں بتایا تھا کہ بول کے خلاف پھر حکومت ایکشن میں آرہی ہے اور پیمرا کو استعمال کیا جائے گا۔ عامر لیاقت کے پروگرام کا تاریخ دے کر حوالہ دیا گیا تھا کہ اس پروگرام کا نوٹس لے لیا گیا ہے، اب اس کا فالو اپ سنیں۔۔قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط نے مولانا فضل الرحمان پر مبینہ الزامات کا نوٹس لے کر عامر لیاقت اور بول ٹی وی مالکان کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ میڈیا پر بیٹھ کر پارلیمنٹرین کو ٹارگٹ کرنا سب سے آسان ہے،چوکوں پر بیٹھ کر لوگوں کی عزتیں نہیں اچھالنے دیں گے۔۔کمیٹی ارکان کے مطابق عامر لیاقت اگر الزامات کے ثبوت پیش کرتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ان کو بلیک لسٹ کردیاجائے۔۔۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ کمیٹی نے یہ نہیں کہا کہ ثبوت پیش کرنے کے بعد وہ مولانا کےخلاف کیا ایکشن لیں گے؟ ۔۔۔ چیئرمین پیمرا بھی اس مسئلے پر کافی “سرگرم ” ہیں، شاہ کے وفادارنے پیمرا کی شکایتی کونسل میں یہ ایشو اٹھالیاہےاور اس کی کراچی کے بجائے اسلام آباد میں پیشی رکھی گئی ہے،جس کا واضح مقصد بول انتظامیہ کو زچ کرنا ہے کہ وہ بار بار کراچی سے اسلام آباد آئیں۔۔ابصارعالم کا کہنا ہے کہ پہلے ایسی روایت نہیں تھی لیکن یہ قومی اسمبلی کے استحقاق کا معاملہ ہے اس لئے سماعت اسلام آباد ہوگی۔۔
کراچی کے علاقے جوہر موڑ پر مشہورو معروف “بلوچستان سجی ہاوس” پر وڈے چینل اور بول کے کچھ اہم لوگ راتوں کو بیٹھک لگارہے ہیں، پپو کا کہنا ہے کہ اگر یہی ملاقاتیں پریس کلب یا مرکزشہر میں کسی جگہ ہوتو لیکس ہونے کا خدشہ ہے اس لئے یہ لوگ دوردراز مل بیٹھتے ہیں۔۔عیدمیلاد النبی (ص) کو رات گئے دونوں چینلز کے چھ سات لوگ ایک ساتھ کافی دیر تک بیٹھے رہے، پپو نے اس بیٹھک کے شرکاکے نام اور دیگر تفصیل بھی دی ہے لیکن میرے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ سب میرے اچھے دوست ہیں اور مجھے اچھا نہیں لگ رہا کہ پپو کی رپورٹ من و عن لکھ دوں۔۔
جیسا کہ شروعات میں بی بی سی کے ایک مضمون سے اڑایا گیا ایک جملہ تحریر کیا تھا، اب اسی پر بات کرتے ہیں۔۔ ہٹلر کا قریبی ساتھی گوئبلز کہتا تھا کہ جھوٹ اتنا بولوکہ وہ سچ لگنے لگ جائے، پراپیگنڈہ اصل میں جھوٹ کی ہی ایک نسل ہےجسے مہذب نام دے دیا گیا ہے،جس کی تازہ مثال گزشتہ مہینوں میں بول اور ایگزیکٹ کے خلاف تمام میڈیا فرعونوں کی پراپیگنڈا مہم تھی،جس میں انہوں نے شعیب شیخ صاحب، ان کی فیملی سمیت ایگزیکٹ اور بول میں کام کرنے والوں کی کردارکشی سے بھی گریز نہیں کیا،طرح طرح کے الزامات اور شواہد کی بات کرتے رہے لیکن اب تک کسی عدالت سے کچھ ثابت نہیں ہوسکااور ہونا بھی نہیں کیونکہ یہ سب پراپیگنڈا تھا اور مثل مشہور ہے کہ جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے، بہرحال کچھ منافقو نے شاید اب تک سبق حاصل نہیں کیا ہے،یہ منافق اب اپنے ہی لوگوں کے خلاف (یہ وہ لوگ ہیں جو ایگزیکٹ اور بول پر حکومتی حملے کے دوران چٹان بن کر کھڑے ہوگئے تھے اور بول اور ایگزیکٹ کی بحالی کیلئے نظریاتی طور پر کھڑے ہوئے ان میں سے کسی ایک نے ایک سنگل روپیہ معاوضے کے طور پر نہیں لیا) بول اور ایگزیکٹ میں پراپیگنڈا کرتے پھر رہے ہیں، منافقین کا ایک ٹولہ جن کے نام ایک ہاتھ میں موجود انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں ان دنوں نعوذباللہ خود کو رزق دینے والی ذات سمجھنے لگے ہیں، آج کل بول میں بھرتی ہونے والوں نئے لوگوں کی برین واشنگ کچھ اس طرح کی جارہی ہے کہ، سوشل میڈیا سے دور رہیں، کیونکہ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ بول کے خلاف لکھ رہے ہیں، ان لوگوں کو بول نے نہیں کہا تھا کہ ہمارے لئے جدوجہد کریں اور احتجاج کریں،یہ لوگ خود کو خوامخوا ہی بول کو بدنام کررہے ہیں اور خود کو بول کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔۔۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب سے بول کی پری ٹیسٹ اور ٹیسٹ ٹرانسمیشن شروع ہوئی ہے مجھے سوشل میڈیا پر کوئی ایسی تحریر نظر نہیں آئی جو بول کے خلاف لکھی گئی ہو، بول پر مستقل مزاجی سے کون بلاگ لکھ رہا ہے، دنیا جانتی ہے نام بتانے کی ضرورت نہیں، اب ان منافقین سے کوئی یہ پوچھے کہ چلو انہیں تو بول نے نہیں کہا کہ اس کیلئے جدوجہداور احتجاج کرو، مگر تم تو “وفادار” تھے مشکل اور کڑے وقت میں تم لوگ کدھر تھے؟۔۔۔ یہ تو ان لوگوں کا بڑاپن اور ذمہ داری کا احساس تھا کہ بول کے نہ بولنے کے باوجود وہ سڑکوں پر آئے اور بغیر کسی معاوضے کے لڑتے رہے کہ بول بحال کرو، شعیب شیخ کو رہا کرو، ایگزیکٹ کو بحال کرو،اس پندرہ ماہ کی جدوجہد میں منافقین کہاں کھڑے تھے؟ یہ ایگزیکٹ اور بول کے تمام پرانے لوگ اچھی طرح جانتے ہیں، بحران اور کڑے وقت میں بول اور ایگزیکٹ کو گالیاں دینے والے ہی آج چاپلوسی اور خوشامد کی معراج پر پہنچے ہوئے ہیں اور پراپیگنڈا کررہے ہیں کہ یہ لوگ خوامخوا ہی خود کو بول کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، منافقو سن لو، بول ہمارا نظریہ ہے ، بول کیلئے زندگی اور کیرئر کے قیمتی سترہ ماہ ایک روپیہ لئے بغیر دیئے ہیں، اس کیلئے تپتی دھوپ میں بھوکے پیاسے صبح سے نصف رات تک سڑکوں پر مارے مارے پھرے ہیں،اور اس وقت تم اپنی فیملی کے ساتھ ” بریڈ اینڈ بٹر” کھاکے عیاشیاں کررہے تھے۔۔ پراپیگنڈا کرنے سے پہلے سوچ تو لیا کرو منافقو، تم بول میں نئے بھرتی ہونے والوں کی برین واشنگ کرسکتے ہو، اقرا یونیورسٹی کے انٹرنی بچوں کو لارے لپے دے سکتے ہو، لیکن کیا کراچی کی پوری صحافی برادری کی آنکھوں پر اپنے پراپیگنڈے کا پردہ ڈال سکتے ہو؟ جب بھی جھوٹ بولوگے تمہارے جھوٹ لکھیں گے۔۔ جب بھی غلط کام کروگے نشاندہی کریں گے، منافقو کو شاید اس بات کا علم نہیں کہ یہ انسانی فطرت ہے کہ اسے جس کام سے روکوگے وہ وہی کام لازمی کرے گا، تم بول میں آنے والوں کی برین واشنگ کی کوشش کرتے رہو، اپنی پراپیگنڈا مہم جاری رکھو، وہ میرا بلاگ پڑھتے رہیں گے اور منافقو کی سازشوں سے آگاہ ہوتے رہیں گے۔۔۔میرا خدا کی ذات پر مکمل ایمان ہے ، سچ اپنا راستہ خود بناتا رہے گا، کل بھی سچائی کے ساتھ کھڑے تھے آج بھی سچائی کے ساتھ کھڑے ہیں۔۔ کل بھی منافقوکی پرواہ کئے بغیر بول اور ایگزیکٹ کی جنگ لڑی، آج بھی منافقو کی کوئی پرواہ نہیں، شعیب شیخ صاحب کیلئے کل بھی سڑکوں پر بھوکے پیاسے وقت کے فرعونوں سے لڑے تھے، آج بھی شعیب شیخ صاحب کیلئے میرجعفروں اور میر صادقوں سے لڑنا پڑرہا ہے۔۔ ان منافقو کیلئے ایک خوبصورت شعر عرض ہے۔۔۔
بکنے والے اور بھی ہیں جا کر خرید لو۔۔۔۔۔۔۔ ہم لوگ قیمت سے نہیں قسمت سے ملاکرتے ہیں۔۔
آج کیلئے فی الحال اتنا ہی، ملتے ہیں مختصر سے بریک کے بعد جس میں ایگزیکٹ کے کچھ ایسے معاملات پر اہم باتیں ہونگی جن سے ایچ آر اور شعیب شیخ صاحب کو مکمل لاعلم رکھا جارہا ہے ۔۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔