Seena Ba Seena

سینہ بہ سینہ قسط نمبر 45

سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 45

دوستو، سوچا تھا آج شام سے پہلے پہلےآپ کو سینہ بہ سینہ پہنچادوں لیکن لاہور پریس کلب میں نیونیوز کے احتجاج اور دھرنے میں مصروفیت کی وجہ سے کچھ لیٹ ہوگیا۔۔ بہرحال نیونیوز پیمرا کے حکم پرسات روز کیلئے بند ہوچکا۔۔دن نیوز پر ایک ماہ کی پابندی لگی آج لاہور ہائیکورٹ سے انہوں نے حکم امتناعی حاصل کرلیا۔۔ نیونیوز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست کو مسترد کردیا گیا، آج عدالت عالیہ نے انیس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔۔الزام ایک، کیس ایک، پھر کیا وجہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ تو درخواست مسترد کردیتی ہے لیکن لاہور ہائی کورٹ چیئرمین پیمرا کے حکم کو معطل کردیتی ہے۔۔؟۔۔یہ سوچنے والی بات ہے۔۔

زبان خلق بہت کچھ کہہ رہی ہے ، خلق خدا سمجھنے بھی لگی ہے کہ حکومت کے نزدیک بہترین عمل یہ ہے کہ جو رکاوٹ محسوس کرو اسے راستے سے ہٹا دو۔۔ نیونیوز پر جھوٹاالزام لگا کر بند کردیا گیا وجہ صرف یہ ہے کہ نیونیوز کشمیرکا مسئلہ اجاگر کررہا تھا، ہر بلیٹن میں کشمیر میں بھارتی مظالم کو رپورٹ کیا جاتا ہے، جس سے شاید حکمرانوں کی بھارت سے دوستی کو دھچکا لگ رہا تھا، کئی بار ایسا ہوا کہ بھارتی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں نیونیوز کا حوالہ دیا۔۔پہلے بھی کہا تھا کہ کیا ایک اینکر کی سوچ پورے چینل پر مسلط ہوتی ہے؟۔۔ تمام نیوز چینلز کے دوست جانتے ہیں کہ کسی بھی ٹاک شو کا میزبان جو بات کرتا ہے وہ ادارے کی پالیسی نہیں ہوتی۔۔ لیکن یہاں ایشو صرف یہ تھا کہ چیئرمین پیمرا کو تین پروگراموں کے میزبان احمد قریشی، فہد چودھری اور ۔۔ اوریا مقبول جان کی شکلیں پسند نہیں تھیں۔۔پہلے تو انہیں نکلوانے کیلئے دباؤ ڈالا گیا لیکن جب نیونیوز انتظامیہ سختی سے ڈٹ گئی تو پھر چیئرمین پیمرا نے کان دوسری طرف سے پکڑا۔۔اور سوچ پر پہرے لگادیئے۔۔ہزاروں صحافیوں کو بیروزگار کردیا۔۔لیکن شکر الحمدللہ۔۔ کراچی سے خیبر تک نیونیوزکے معاملے پر پوری صحافی برادری ایک ہے، صحافی تنظیموں کے تمام گروپس شانہ بشانہ ہیں۔۔ سب سڑکوں پر آکر چیئرمین پیمرا کو لعن طعن کررہے ہیں۔۔ وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے آج اسلام آباد میں ارشاد فرمایاکہ ۔۔ میڈیا کو عدلیہ کے فیصلوں کا اھترام کرنا چاہیئے۔۔ شکر ہے انہوں نے یہ مشورہ نہیں دیا کہ سپریم کورٹ پر حملہ کردینا چاہیئے۔۔ ججز کو بریف کیس پہنچانا چاہیئے۔۔ ججز سے ٹیلی فون پر رابطے کرنے چاہیئے۔۔ ججز سے خفیہ ملاقاتیں کرنی چاہیئے۔۔اگر نون لیگ کا ماضی دیکھیں تو یہی سب میڈیا نے دکھایا ہے۔۔ نئی نویلی خاتون وزیراطلاعات کوعلم ہونا چاہیئے کہ میڈیا نے ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا ہے۔انہیں یہ بات اپنے لیڈرز کو سمجھانی چاہیئے کہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کریں۔۔

جب بات وزیراطلاعات کی ہورہی ہے تو پی ٹی وی کی بھی سن لیں۔۔ مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ سرکاری ٹی وی پر بھی خواتین کی عزتیں محفوظ نہیں رہیں۔۔۔پی ٹی وی پر خواتین کیلئے کام کرنا دشوار ہوگیا ہے۔۔ دومہینے میں خاتون کو ہراساں کئے جانے کا دوسرا کیس سامنے آیا ہے۔۔ پی ٹی وی میں خواتین کو ہراساں کرنے کا ایک اور کیس آفیشل انکوائری کیلئے موصول ہوا ہے جس میں ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز آغا مسعود شورش کے خلاف پرائم ٹائم اینکرز کو ہراساں کرنے کا الزام لگایاگیا ہے۔۔ چیئرمین پی ٹی وی جو نامور کالم نویس ہیں ان دنوں ڈائریکٹر کرنٹ افیئرز کے خلاف انکوائری رکوانے کیلئے سرگرم ہیں۔۔یہ حال صرف پی ٹی وی کا نہیں، کئی ٹی وی چینلز پر خواتین اینکرز خود کو غیرمحفوظ سمجھنے لگی ہیں۔۔ گھی فروش چینل پر تویہ نارمل بات ہے۔۔پچھلے دنوں کیپٹل ٹی وی سے ایک خاتون نے اسی وجہ سے استعفا دیا تھا۔۔یہ بات سیٹھوں کے سمجھ کیوں نہیں آتی کہ میڈیا میں پڑھی لکھی اور خاندانی لڑکیوں کے ساتھ بدسلوکی کروگے تو پھر ان کے چینلز میں کام کرنے کون آئے گا؟؟۔۔ ایک بار جس چینل کی ساکھ متاثر ہوجائے وہاں لڑکیاں پھر جانے سے ڈرتی ہیں۔۔لیکن ان شریف خواتین اینکرز میں کچھ لڑکیاں مائنڈ بلوئنگ ٹائپ ہوتی ہیں۔۔ایسی لڑکیاں تیزی سے ترقی پانے اور تنخواہ مراعات پانے کیلئے ہر حد کی سرحد پار کردیتی ہیں۔۔پپو کی نظر میں ایسی کئی لڑکیاں ہیں جو مائنڈ بلوئنگ اینکر کی طرح “راتوں رات” ترقی پاگئیں۔۔گزشتہ تحریروں میں اے آر وائی کی ایک مائنڈ بلوئنگ اینکر کا ذکر کیا تھا تو ہمارے ایک دوست اینکر نے ان ڈائرئکٹ ہمیں غلط ثابت کرنے کی کوشش کی، جسے تفصیل پتہ کرنی ہے تو میرے اس سینہ بہ سینہ کے کمنٹس پڑھے جس میں مائنڈ بلوئنگ اینکر کے بارے میں کچھ انکشافات کئے تھے۔۔ مائنڈبلوئنگ جب لاہور کے لوکل چینل میں انٹرنی اینکر تھیں تو کچھ ہی ہفتے میں انہیں بلیک بیری مل گیا، پک اینڈ ڈراپ کی سہولت حاصل کرنے والی واحد اینکر تھیں۔۔پانچ ماہ کے اندر انہیں کار بھی دے دی گئی۔۔کیا میرے وہ اینکر دوست اس کی تردید کرینگے؟۔۔ میں جب بھی بات کرونگا تو خواتین اینکرزکی قندیل بلوچوں پر بات کرونگا، میری نظر میں تمام خواتین چاہے وہ اینکرز ہوں یا رپورٹرز یا پروڈکشن سائیڈ پر۔۔ سب قابل احترام ہیں۔۔لاہور کے لوکل چینل میں ایسی مراعات صرف مائنڈ بلوئنگ اینکر کو ہی مل سکتی تھیں ورنہ وہاں ایک شریف خاتون اینکر ایسی بھی تھیں، جو جیل روڈ پر واقع چینل سے فیروزپور روڈ اپنی رہائش گاہ اکثر پیدل بھی جاتی تھی کیونکہ اسے پک اینڈ ڈراپ نہیں ملتا تھا اور روڈپر سواری رات کو کبھی کبھی ملتی نہیں تھی۔۔شاہوں اور ان کے وفاداروں سے گزارش ہے کہ براہ کرم خواتین کی عزت کرنا سیکھیں، ورنہ پپو ان کے کالے کرتوت بے نقاب کرتا رہے گا، کیونکہ خواتین کے احترام کے معاملے میں پپو مجھ سے زیادہ سخت ہے۔۔

پپو کی اب مختصر مختصر خبریں سن لیں۔۔۔ مختصر اس لئے کہ میڈیا کے دوست ان خبروں کا علم رکھتے ہونگے لیکن سینہ بہ سینہ کے مستقل قارئین کیلئے (جن کی اکثریت میڈیا سے باہر کی ہے) شاید انہیں اس کا علم نہ ہو۔۔

آج ٹی وی کے اینکر رانا مبشر نے آج استعفا دے دیا۔۔وہ دو سال آج کا حصہ رہے۔۔ایکسپریس سے یہاں آئے تھے، نو سال نیوزون کے ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز بھی رہے۔۔ پپو کا دعوی ہے کہ ان کی بھی اب اگلی منزل بول ہے۔۔

سما والے اینکرفیصل کریم کا اللہ کریم کے حکم سے جمعہ کو نکاح ہوگیا، یعنی ٹی وی پر بولنے والا اب گھر پر بولنے کیلئے مشکلات کا شکار رہے گا، ویسے لگتا نہیں ایسا ہو کیونکہ موصوف ریٹائرڈ فوجی بھی ہیں۔۔

وڈے چینل نےلندن میں اے آر وائی کے خلاف کیس جیت لیا، اس کی تفصیل اور بیک گراؤنڈ پھر کبھی سہی، لندن کی عدالت نے اے آر وائی کو حکم دیا ہے کہ فوری طور پر ایک لاکھ پچاسی ہزار پونڈ ہرجانہ بھی وڈے چینل کوادا کرے۔۔

چینل 24 پریکم دسمبر(بروز جمعرات) کو صبح سے جھنگ میں ہونے والے ضمنی الیکشن کی بھرپور کوریج کی گئی،جو رات تک جوش و خروش سے جاری تھی، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ اس چینل کے مالک کا تعلق بھی جھنگ سے ہے، لیکن جب نتیجہ آیا تو سارا جوش و خروش ٹھنڈا پڑگیا اس کے بعد تو جیسے چینل کو سانپ سونگھ گیا، نتائج کا بتایا نہ فتح کا جشن۔۔آج کل اسی کا نام صحافت ہے۔۔

مبشر لقمان صاحب اب 24 چینل سے اپنا شو کھرا سچ پیش کیا کرینگے۔۔پپو کا کہنا ہے کہ ایسا صرف عارضی ہے اس کے بعد ان کی اگلی منزل کوئی اور چینل ہوگا۔۔

پپو کی مختصر مخبریوں کے بعد اب ذکر بول کا ۔۔ وڈے چینل کے لوگ جن فہیم بھائی سے تنخواہیں لیتے تھے وہ اب بول والوں کو تنخواہ دیا کریں گے جی ہاں، کیونکہ فہیم بھائی نے بول جوائن کرلیا ہے، ان کے ساتھ مینجر فنانس بھی وڈا چینل چھوڑ کر بول کو پیارے ہوگئے۔۔پپو نے یہ بھی بتایا ہے کہ عامر لیاقت صاحب نے تو بول جوائن کرلیا تھا لیکن ان کی ٹیم ایسا نہیں کرسکی تھی کیونکہ شعیب شیخ صاحب نے انہیں ٹیم سمیت ہائر نہیں کیا تھا، لیکن اب ان کی ٹیم کے لوگ اکا دکا کرکے مختلف ٹیموں میں کھپائے جارہے ہیں اور یہ عمل تیزی سے جاری ہے۔۔ پپو نے یہ بتاکر بھی حیران کردیا کہ بول پر حمزہ علی عباسی کے شو میں جو تجزیہ کار بیٹھتے ہیں ان کا بیک گراؤنڈ کیا ہے، کوئی بیچارہ آئی ٹی والا ہے تو کوئی کسی چینل پر انٹرنی تھا اب یہاں تجزیئے دے رہا ہے۔۔ ایک انٹرنی تو ڈان نیوز سے آیا ہے جہاں اس کے سابق باس کا کہنا ہے کہ اس کے کام کا لیول زیرو تھا اور یہ ہمارے لئے ٹینشن بناہوا تھا۔۔اور اب اس کے تجزیئے سنو تو لگتا ہے دنیا کا سب سے قابل انسان یہی ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ اسامہ غازی بول لاہور سے شو کرے گا۔۔۔ جس کیلئے سگریٹ فروش کے چینل سے کافی سینیئر لوگ رکھے گئے ہیں، سگریٹ فروش سیٹھ وہی ہے جس کے میڈیا پارٹنر نیویارک ٹائمز نے ایگزیکٹ اور بول کے خلاف اسکینڈل چھاپا تھا۔۔پپو کا یہ بھی انکشاف ہے کہ بول کی پالیسی یہ تھی کہ یہ سنسنی اور چٹ پٹے پن سے دور رہے گا، لیکن اندر کام کرنے والوں کو بتایا جاتا ہے کہ اپنی خبر، اپنےٹکر میں سنسنی لاؤ، چٹپٹا پن لاؤ۔۔ اب اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر بول اور دیگر چینلز میں کیا فرق رہ جائے گا؟۔۔پپو سے جب ہم نے سوال کیا کہ کہ ایک انگریزی کی ویب سائٹ جو کہ ” جرنلزم پاکستان ” کے نام سے ہے دعوی کررہی ہے کہ بول پچیس دسمبر سے لانچ ہورہا ہے، جس پر پپو نے کہا کہ یہ تو میں دو ماہ پہلے ہی بتاچکا تھا اس میں نئی بات کیا ہے۔۔ پپو ہماری خاموشی پر کہنے لگے، نئی بات میں آپ کو بتاتا ہوں، اس انگریزی ویب سائٹ کو باقاعدہ خبر فیڈ کی جاتی ہے اور یہ سب کون کررہا ہے میں نام نہیں بتاؤں گا، لیکن ہے بول کا اہم زمہ دار۔۔یار پپو نام نہ بتاؤ لیکن اس کے پیچھے مقاصد کیا ہیں وہ تو بتادو۔۔ ہمارے اس سوال کے جواب میں پپو کا کہنا تھا کہ ایک تو بول بحالی کی جدوجہد کے دوران میں اس ویب سائٹ نے بہت مدد کی اس لئے اب حق دوستی ادا کیا جارہا ہے، دوسری بات یہ ہے کہ وہ زمہ دار صاحب اس ویب سائٹ کے ذریعے بول کو ڈسکشن میں رکھنا چاہتے ہیں، پپو کی بات پر ہم نے سوچ میں پڑگئے وہ مزید بتانے لگے، یار خبر کس طرح کی فیڈ کی جارہی ہے اس کا اندازہ اس ویب سائٹ پر لگی ایک خبر سے لگالیں کہ جس کی ہیڈلائن ہے” نیو جوائننگ بول” اس خبر میں ایک صاحب رفیق شیخ صاحب کا بڑے اچھے الفاظ میں ذکر کیا گیا ہے، حالانکہ یہ کوئی پبلک فیگر ہیں نہ پبلک پراپرٹی، ان صاحب کا زیادہ ترصحافتی تجربہ اخباری لائن کاہے، پھرانہیں کراچی میں بھی میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی نئی نسل بھی اچھی طرح سے نہیں جانتی ہوگی،پپو کی یہ بات سن کر ہم نے انہیں ٹوکا،یارپپو رفیق شیخ صاحب ہیں تو سینیئر صحافی، جس پر وہ بولے، سینیئر تو ہیں لیکن ملک کے دیگر شہروں کے صحافی انہیں کیسے جانتے ہیں؟ کیا کبھی انہوں نے ٹی وی پر میزبانی کی؟ کیا انہوں نے کبھی کسی چینل میں کی پوسٹ پر کام کیا؟ ۔۔ہماری ایک بار پھر خاموشی پر پپو نے تپ کر فون بند کردیا۔۔

اب ایک ” انڈرٹیکر” کی بھی کچھ سن لیں۔۔ اب میں جو باتیں لکھوں گا وہ انڈرٹیکر کے قریبی دوست یا ان کے جاننے والے ہی انجوائے کرسکتے ہیں۔۔ باقی لوگوں کیلئے یہ صرف ” چولیں” ہونگی ۔۔موصوف کسی پہلوان سے کم نظر نہیں آتے۔۔ سیڑھیوں پر چلتے ہیں تو پہلے پیٹ اگلے اسٹیپ پر جاتا ہے۔۔ کمرے میں داخل ہوتا ہے تو پہلے پیٹ انٹری مارتا ہے۔۔شاور کے نیچے نہاتے ہیں تو ایڑھی اور پنجے گیلے نہیں ہوپاتے۔۔ سگریٹ سے سگریٹ سلگاتے ہیں، نہانے کیلئے پورا صابن لے کر جاتے ہیں لیکن واپسی میں وہ ٹافی کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔۔ موصوف چل رہے ہوں تو لگتا ہے پورا محلہ چل رہا ہے۔۔ کمر اتنی کہ بندہ رکشہ کرکے ان کی شلوار کا ناڑا ڈالے۔۔منہ اس سائز کا جتنی دیر میں شیو کرتے ہیں اتنی دیر میں دوسری طرف سے شیو آنی شروع ہوجاتی ہے۔۔ نہاکر نکلتے ہیں تو لگتا ہے باتھ روم کو نہلا کر نکلے ہیں۔۔ پیٹ کا یہ حال ہے کہ ایک مرتبہ پیٹ پر چوٹ لگی تو زخم ڈھونڈنے میں آدھا گھنٹہ لگ گیا۔۔۔ کھانا کھلانے والے کو کبھی نہیں بھولتے، خاص کرکے اس وقت جب پھر سے بھوک لگ جائے۔۔ان سب باتوں کے باوجود ماننے کو تیار نہیں کہ وہ موٹے ہیں ، کہتے ہیں جتنا وزن شادی کے وقت تھااتنا ہی آج ہے ثبوت کے طور پر اپنی بیس سال پرانی ٹائی باندھ کر دکھاتے ہیں۔۔۔ انڈرٹیکر کی بول اور ایگزیکٹ کے حوالے سے سرگرمیاں اگلی بار پیش کرونگا۔۔۔مزید مخبریوں آف دا ریکارڈ خبروں کے ساتھ پھر حاضری دونگا۔۔ جب تک اپنا خیال رکھیں۔۔ ( علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں