سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 43
دوستو۔۔۔ آج بہت سے معاملات ہیں، اس لئے اگر تحریرلمبی ہوجائے تو مائنڈ نہ کیجئے گا۔۔ کوشش کرونگا کہ مختصر کرکے کام کی باتیں آپ تک پہنچا دوں۔۔
سب سے پہلے بات کرتے ہیں نیونیوزاور دن نیوز کی بندش کی۔۔چیئرمین پیمرا ابصار عالم نے نیونیوز پر سات دن اور دن نیوز پر ایک ماہ کی پابندی لگادی ہے۔۔جرمانے اس کے علاوہ ہیں۔۔میں چونکہ نیونیوز کے لاہور ہیڈآفس میں خود ہوتا ہوں تو اس لئے بہت سے معاملات میرے علم میں آئے ہیں۔۔یہ سلسلہ سینہ بہ سینہ یعنی آف دا ریکارڈ ہے اس لئے میں وہ بات نہیں کرونگا جو مارکیٹ میں زبان زدعام ہیں۔۔
سب سے پہلے تو بات ہوجائے کہ نیونیوز پر پابندی کی وجہ کیا بنی؟۔۔ احمد قریشی کا انیس نومبر دوہزار سولہ کا ایک پروگرام تھا جس میں صرف ستاون سیکنڈ اس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک تصویر پر بات کی، وہ تصویر پانامہ لیکس کیس کی سماعت کرنے والے ایک قابل احترام جج اور حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک سینیٹر کی تھی، اس تصویر پر ستاون سیکنڈ بات میں احمد قریشی نے عدلیہ کا بھرپور دفاع کیااور حکومت کو لتاڑا کہ وہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ایسی خبروں کا فوری نوٹس لے کر کارروائی کرے۔۔اس کے بعد چیئرمین پیمرا کو ہوش آیا اور توہین عدالت کا الزام لگاتے ہوئے پروگرام کی بندش نہیں بلکہ پورے چینل کو بند کرنے کا نادرشاہی حکم جاری کردیا۔۔ اس سے پہلے رواں سال میں ہی ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر اسی قسم کے الزام تھا، انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے صاحبزادے کے اغوا پر پروگرام کیا تھا ،جس پر ابصار عالم نے صرف اینکر پر پابندی لگائی۔۔ اے آر وائی کو بند کرنے کا حکم قطعی نہیں دیا۔۔ یہاں میرا مقصد اے آر وائی مخالف بات نہیں بلکہ ثابت یہ کرنا تھا کہ ایک ہی الزام پر دو الگ الگ سزائیں صرف چیئرمین پیمرا ہی دے سکتے ہیں۔۔
اب ذرا آتے ہیں اس نادرشاہی حکم کے پیچھے ماجرہ کیا ہے؟۔۔۔ اصل میں ابصار عالم صاحب ایک سال پہلے تک صحافی تھے لیکن جیسے ہی وہ چیئرمین پیمرا بنے تو پھر وہ صحافی نہیں رہے بلکہ مسلم لیگ نون کے ترجمان بن چکے ہیں۔۔انہیں وزیراعظم نواز شریف نے چیئرمین پیمرا کی سیٹ پر بٹھایا۔۔کسی صحافی کےساتھ میاں صاحب کے دست شفقت کا یہ پہلا عملی مظاہرہ نہیں تھا۔۔صحافیوں پر مہربانیوں کا سلسلہ عرصے سے جاری ہے۔۔مشتاق منہاس تو باقاعدہ مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں۔۔ اور آزاد کشمیر کے وزیر بھی ہیں۔۔عرفان صدیقی صاحب معاون خصوصی کے عہدے پر براجمان ہیں۔۔اس عہدے کی تنخواہ اور مراعات وفاقی وزیر کے برابر ہے۔۔نامور کالم نویس عطاالحق قاسمی صاحب بھی پی ٹی وی کے چیئرمین کے عہدے پر فائز ہیں۔۔ اس سے پہلے وہ ناروے کے سفیر بھی رہے ہیں۔۔ایک اور سینئر صحافی محمد مالک کو بھی ایم ڈی پی ٹی وی بنایا گیا تھا،جب ان کی دو سالہ مدت ملازمت پوری ہوئی تو ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات بنادیئے گئے۔۔نجم سیٹھی صاحب بھی منجھے ہوئی صحافی ہیں۔۔دوہزار تیرہ کے الیکشن سے قبل میاں صاحب کی تجویز پر انہیں نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ دیا گیا۔۔اب پاکستان کرکٹ بورڈ میں انہی کا حکم چلتا ہے۔۔کالم نویس رؤف طاہر کو ویلرے کے شعبہ تعلقات عامہ میں بطور ڈائریکٹر جنرل رکھا گیا۔۔اب تین سال کا معاہدہ پورا ہونے کے بعد ان کی جگہ ایک اور صحافی نجم ولی خان کو رکھا گیا ہے۔۔۔وڈے چینل کے انگریزی اخبار کی سابق ایڈیٹر ملیحہ لودھی کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا مندوب بنادیا گیا۔۔۔افتخار احمد ( جوابدہ والے ) پی ایچ اے کے سربراہ ہیں۔۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس کام کی تنخواہ نہیں لیتے۔۔ابصار عالم چیئرمین پیمرا ہیں۔۔یہ وہی ابصار صاحب ہیں جو دوہزار تیرہ کے الیکشن میں اکثریت حاصل کرنے کے بعد نواز شریف کی پہلی تقریر میں ان کے پہلو میں کھڑے تھے۔۔۔اور یہ بات بھی آپ لوگوں کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہیئے کہ کسی بھی صحافی کا کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونا کا کسی بھی سیاسی حکومت سے کوئی عہدہ لینا ایک دم نہیں ہوتا، ایسا کرنے والا صحافی برسوں تک ایک سیاسی ایجنڈے کو صحافت کے لبادے میں لے کر چلتے ہیں اور پھر اپنی پوری قیمت وصول کرتے ہیں۔۔
جن صحافیوں کے میں نے اوپر نام بتائے ہیں ان کا قلم حکومت کے مخالفین کے خوب لتے لیتا ہے۔۔اب اسے نمک حلالی کہہ لیں یا کوئی بھی نام دیں۔۔
ابصار عالم صاحب پر ہی رہتے ہوئے مزید بات کرتے ہیں۔۔ عدالت نے چیئرمین پیمرا کو محکمانہ ترقیاں دینے سے روکنے کا حکم جاری کیا تھا لیکن وہ عدالتی حکم پر بھی عمل نہیں کرتے اور تمام من پسند افسران کو ترقیاں دے دیں۔۔ معروف صحافی ارشد شریف کاایک کلپ بھی یوٹیوب پر دستیاب ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ابصار عالم ہم جنس پرستوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم کے پاکستان میں کنٹری ہیڈ(سربراہ) رہ چکے ہیں۔۔۔ اوپین ساسائٹی فاؤنڈیشن وہ تنظیم ہے جو مختلف عرب ممالک میں عرب بہار کے پیچھے تھی۔۔ عرب بہار(عرب ممالک میں شورشیں لانے والی تحریک، جس کی وجہ سے یمن ، لیبیا ، مصر سمیت کئی عرب ممالک میں برسوں کی حکومتیں تہہ و بالا ہوئیں)۔۔۔امریکا کی اس تنظیم نے روسی صدر پیوٹن کی حکومت بھی گرانے کی کوشش کی جب کہ اکثر ممالک میں اس تنظیم کے ذریعےامریکہ نے جمہوریت پھیلانے اور عوام کو آزاد کرانے کے بہانے بدامنی پیدا کی۔ جب ابصار عالم اس تنظیم کے سربراہ تھے تو ان دنوں اسلام آباد میں ہم جنس پرستی کےحوالے سےبہت زیادہ خبریں سامنے آئیں جب کہ دوہزار گیارہ میں امریکی سفارتخانے نے بھی انہی کے دور میں ہم جنس پرست پارٹیاں کرائیں۔۔
ہاں تو میں کہہ رہا تھا پابندی کے پیچھے ماجرا کیا ہے۔۔ چیئرمین پیمرا ابصار عالم کو نیونیوز پر چلنے والے تین پروگرام ذاتی طور پر ناپسند ہیں، اس کا اظہار وہ وقفے وقفے سے نیونیوز انتظامیہ سے کرتے رہے ہیں۔۔ خبر کے پیچھے(میزبان فواد چوہدری۔۔اور اب ترجمان پاکستان تحریک انصاف بھی ہیں)۔۔ احمد قریشی کا پروگرام۔۔ ایٹ کیو۔۔ اور معروف کالم نویس اوریا مقبول جان کا پروگرام۔۔ حرف راز ان کی ہٹ لسٹ پر ہے۔۔ ابصار عالم نے مبینہ طور پر کئی بار نیونیوزانتظامیہ کو فون کرکے ان پروگرامز کو بند کرنے کی فرمائش بھی کی۔۔لیکن نیونیوز انتظامیہ ایسا کوئی بھی حکم ماننے سے صاف انکار کردیا۔۔ جس کی سزااب چینل کی بندش کی صورت میں سامنے آیا ہے۔۔
اب ذرا پھر سے نیونیوز پر پابندی کی جانب آتے ہیں۔۔ قابل احترام جج اور نون لیگی سینیٹر کی ملاقات والی تصویرسوشل میڈیا پر کئی روز چلی۔۔ پپو بتارہا ہے کہ کہ یہ تصویر کئی چینلز کے نامی گرامی اینکرز کو واٹس ایپ بھی کی گئی لیکن کسی نے اس پر بات کرنا مناسب نہیں سمجھا۔۔ احمد قریشی نے اس تصویر کو سوشل میڈیا کے حوالے سے پیش کیا اور حکومت کی توجہ اس جانب مبذول کرانے کی شاید ” غلطی” بھی کردی۔۔ پھر اس غلطی کی سزا سات دن کی بندش کے حکم سے ملی۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ پیمرا قوانین میں سات دن، پندرہ دن یا ایک ماہ جیسی سزاؤں کا کوئی ذکر ہی نہیں۔۔ چیئرمین پیمرا کے صوابدیدی اختیارات بھی واضح ہیں۔۔۔
میرے چیئرمین پیمرا سے ایک دو سوال ہیں۔۔ کیا ان کے علم میں ہے کہ اردو ون چینل جو پاکستان میں لینڈنگ رائٹس کی اجازت لے کر چل رہا تھا، اس کی این او سی کی مدت پوری ہوچکی اور وہ اب بغیر این او سی کے بڑے دھڑلے سے دکھایاجارہا ہے۔۔کیا ملک میں اس طرح کوئی چینل لینڈنگ رائٹس کے بغیر چل سکتا ہے؟ کیا پیمرا کا کام ان چیزوں پر نظر رکھنا نہیں؟
ایچ بی او(انگریزی چینل) اور میوزک چینل کے لینڈنگ رائٹس اے آروائی کے ایک مالک کے نام پر ہیں۔۔ان کا معاملہ بھی عدالت میں چل رہا ہے؟ ان کے کیا معاملات ہیں کبھی آپ نے ان پر سے پردہ اٹھایا؟
کیا آپ وہ وجوہات بتا سکتے ہیں کہ بول کا لائسنس کیوں معطل کیا گیا ، اور کس کے کہنے پر کیا؟
اب بریکنگ نیوز بھی سن لیں۔۔ پپو بتارہا ہے کہ ۔۔ اے آر وائی کو بھی حکومت نے بند کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔۔۔ آئندہ چند روز میں یہ فیصلہ بھی سامنے آجائے گا۔۔۔ چیئرمین پیمرا کسی مناسب موقع کے انتظار میں ہیں۔۔۔
دوستو، تحریر بہت لمبی ہوگئی۔۔ ڈی ٹی ایچ کے فائدے اور نقصان کی بات بھی کرنی تھی۔۔ اور ڈی ٹی ایچ کی آڑ میں کس طرح منی لانڈرنگ ہوتی ہے وہ بھی بتانا تھا۔۔۔ اے آر وائی کی ہی ایک کہانی بھی سنانی تھی۔۔۔ ساتھ ہی بول کے کچھ معاملات بھی ڈسکس کرنے تھے۔۔ ایک ” انڈرٹیکر” کا قصہ بھی سنانا تھا۔۔ لیکن یہ سب بدھ کے روز۔۔۔ انشااللہ۔۔(علی عمران جونیئر)