سینہ بہ سینہ ( آف دا ریکارڈ) پارٹ 42
دوستو، میڈیا کی پاور کا اندازہ آپ کو ہوگیا ہوگا۔۔لوگ بلیک فرائیڈے ایسے منارہے ہیں جیسے یہ ان کی پھپھو کی اولاد کا عقیقہ ہو۔۔
مغرب کے پیروکار چاہیں مغرب کی نماز پڑھیں نہ پڑھیں مغرب کے فیشن اور ان کے تہوار ضرور مناتے ہیں۔۔ہم مسلمانوں کے نزدیک جمعہ تمام دنوں کا سردار ہے، کیوں کہ یہی ہمارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔۔اسلئے جمعہ کو کالا پیلا نہ بنائیں، اسے صرف جمعتہ المبارک ہی رہنے دیں۔۔
اب آجائیں کام کی باتوں پر۔۔۔ اے آر وائی کےمعاملات پر یکے بعد دیگر دو خبریں دیں تو خاصا زبردست فیڈبیک ملا، اس کا مقصد یہ نہیں کہ اب یہی مقصد حیات ہوجائے گا، جب بھی کوئی خبر ملی ضرور شیئر کرونگا۔۔یہاں اے آر وائی کی انتظامیہ پر واضح کردوں کہ میں کسی ایجنڈے اور سازش کا شکار نہیں،جو کچھ بھی لکھا اپنی مرضی سے لکھااور اپنی معلومات کی بنیاد پر لکھا، باقی رہی دھمکیاں اور بھرم بازی تو آپ سیٹھ ہیں (انتظامیہ اے آر وائی) میں ایک ورکر، آپ کا تعلق میڈیا سے ہے تو میرا بھی، میدان حاضر ہے جو کرسکتے ہیں کریں،۔۔
اب “مائنڈ بلوئنگ” خاتون اینکر کے بارے میں مزید کچھ سن لیں۔۔ مختصر اور اشاروں میں بات کررہا ہوں، میڈیا والے اسے باآسانی سمجھ جائیں گے، غیرمیڈیائی لوگوں سے معذرت کررہا ہوں، مائنڈ بلوئنگ گرل کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا فیلڈ میں، سال گزشتہ کی بات ہے لاہور کے ایک لوکل چینل میں بطور انٹرنی کیرئر کا آغاز کیا، جلد ہی وہاں کی انتظامیہ کو اپنے”قابو” کرلیا، وہاں بیٹھی دو خواتین اینکرزجو کسی خاتون اینکر کو وہاں ٹکنے نہیں دیتی تھیں ، مائنڈ بلوئنگ گرل کی آمد کے بعد اتنی بے بس ہوگئیں کہ پانی سے نکلی مچھلی کی طرح پھڑپھڑانے لگیں۔ ۔ مائنڈبلوئنگ گرل نے پھر سگریٹ فروش کے چینل پر جانے کی افواہ پھیلائی اور مزید مراعات کے ساتھ لوکل چینل کے مالک کے دوسرے چینل تک رسائی حاصل کرلی۔۔یہ لوکل چینل میں واحد خاتون تھی جسے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت بھی حاصل تھی جس سے اس کے اثرورسوخ کا اندازہ کرسکتے ہیں۔۔ پھر دوسرے چینل سے مائنڈ بلوئنگ گرل نے گھی فروش کے چینل پر چھلانگ ماری۔۔ جس کے بعد ایسی “چھلانگ” ماری کہ راتوں رات شہرت ملی، اور اب خیر سے اے آر وائی میں پرائم ٹائم کررہی ہیں۔۔
24 چینل پر تنخواہوں کا کوئی بحران نہیں، مس مینجمنٹ چل رہی ہے، گزشتہ دنوں محسن نقوی صاحب نے سب کی کلاس لے لی ۔۔اس تحریر کے لکھے جانے تک چینل پر اکثریت کو تنخواہ نہیں ملی، بیوروز اور کم تنخواہوں والوں کو نمٹادیاگیا ہے۔۔کراچی کے بیورو چیف کاشف حسین استعفا دے کر واپس میکے یعنی اے آر وائی چلے گئے۔۔وہیں سے 24 آئے تھے۔۔ حیرت انگیز طور پر انتظامیہ نے کراچی کے تین دبنگ رپورٹرز واجد رضا اصفہائی، آصف محمود اور عباس نقوی کو خراب کارکردگی کا الزام لگاتے ہوئے فارغ کردیا۔۔میں ذاتی طور پر ان تینوں کو جانتا ہوں ،میرے بہت اچھے دوست ہیں،یہ لوگ نہ صرف اپنے اپنے شعبوں کے ماسٹرپیس ہیں بلکہ کام میں بھی تیز ہیں۔۔پپو بتارہا ہے کہ نئے ڈائریکٹر نیوز کو پچھلی بھرتیاں پسند نہیں ، وہ اپنی ٹیم لانا چاہ رہا ہے، مزید برطرفیوں کے امکانات ہیں ۔۔واجد رضااصفہانی بھائی کراچی یونین آف جرنلٹس کے سیکرٹری بھی ہیں،حیرت انگیز طور پر صحافتی تنظیمیں پرسرار طور پر خاموش ہیں۔جس کے یو جے کے سیکرٹری کو جبری طور پر فارغ کردیا جائے اور وہ تنظیم نہ بولے تو یہ حیرت ڈبل ہوجاتی ہے۔۔اس سے اندازہ کرلیں ہماری صحافتی تنظیموں کا کیا حال ہوگیا ہے، جو اپنے سیکرٹری کے ساتھ ظلم پر آواز نہ اٹھاسکے وہ عام ورکرز کے مفادات کا خاک خیال رکھے گی۔۔کدھر ہیں رانا عظیم صاحب۔۔ پی ایف یو جے کے نام سے مرکزی تنظیم چلارہے ہیں؟ کیا ان کا سارا دھیان ایک آنے والے چینل پر ہےجہاں ان کی پرچیوں اور ان کے نام سے بھرتیاں ہورہی ہیں۔۔رانا صاحب اپنے لوگوں کی خبر نہیں رکھوگے تو پھر کیسے کام چلے گا۔۔
سما کے کارکنوں کی اکثریت بھی اسی آنے والے چینل پر جارہی ہے، پپو نے بتایا ہے کہ سما کے 5 اینکرز اس چینل کے ایچ آر سے مل چکے ہیں ( نام معلوم ہیں لیکن بتانے سے قاصر ہوں)۔۔ویسے بھی چینل ریٹنگ پر چوتھے نمبر پر آچکا ہے۔۔مالک دبئی سے کراچی آکر بیٹھ چکا ہے اور روز ڈائریکٹر نیوز سے میٹنگیں ہورہی ہیں۔۔۔ سما کا ذکر آیا تو وہاں کے ایک اینکر نے پپو کو پکڑنے کا دعوی کیا ہے، مجھے میرے پپو نے بتایا کہ اسے جس پپو پر شک ہے آج کل دفتر میں اس کا نام لے لے کر لوگوں سے شکوے کررہا ہے اور میرا پپو ہنس رہا ہے۔۔ہاہاہاہا۔۔
اب بات ہوگی بول کی۔۔ جس کے ذکر کے بغیر آج کے بلاگ کا اختتام ممکن نہیں ۔۔ مجھے کوئی صاحب بول کے اسپورٹس رپورٹر کا نام بتاسکتا ہے، اور کیا یہ بھی بتاسکتا ہے کہ وہ کن صاحب کا بھانجا ہے؟ ۔۔۔ اور یہ بھی کہ اس کے کہنے پر اس کے کن تین قریبی عزیزوں کو کہاں کہاں رکھا گیا؟۔۔۔ شاید کسی کے پاس ان تمام سوالوں کے اکٹھے جواب نہ ہوں۔۔ مگر پپو نے ساری کھوج لگالی ہے اور مجھے بتا چکا ہے۔۔ اگر کوئی پپو کی معلومات کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو کمنٹس میں کرسکتا ہے۔۔۔بول کے حوالے سے پپو نے ایک اچھی خبر یہ بھی دی ہے کہ غلط ٹکر ۔۔ ارے وہی جہانگیرترین والا۔۔۔ چلانے پر جس کو فارغ کیا گیا تھا اسے ایچ آر نے واپس بلا کر جوائن کرادیا ہے، اچھی بات ہے یہ، بول انتظامیہ کو چاہیئے کہ وہ کوئی ایسا غلط اقدام نہ اٹھائے جس سے یہ تاثر پھیلے کہ مزدور دشمن اقدامات کئے جارہے ہیں، کام میں غلطی انسانوں سے ہی ہوتی ہے، پھر نئے بچوں سے تو بہت زیادہ غلطیاں ہونے کا امکان رہتا ہے، اگر اس طرح چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر برطرفیاں ہونے لگیں تو سارے چینلز ہی خالی ہوجائیں۔۔
ارے ہاں ۔۔ کالیہ یاد آگیا۔۔شعلے ففلم کا گبر جب اپنے ٹچے(معمولی) بدمعاش کو کہتا ہے، تیرا کیا بنے گا کالیہ۔۔ تو یہ ڈائیلاگ ہٹ ہوگیا۔۔ایسا ہی ایک ٹچا ان میں صحافیوں کو ڈیل کررہا ہے۔۔شعیب شیخ صاحب، فیصل بھائی کو علم بھی نہیں ہوتا یہ ان کے نام سے لوگوں کو ڈراتا رہتا ہے، ایگزیکٹ میں بھرم کراتا ہے اور بول والاز کویہ شو کرتا ہے کہ سب کچھ وہی ہے۔۔بول بحالی کی تحریک کے دوران اس ٹچے کا کہنا تھا کہ ۔۔ مجھے اپنی فیملی کیلئے “بریڈ اینڈ بٹر ” کا بندوبست کرنا ہے میرے پاس ایگزیکٹ اور بول کیلئے ٹائم
نہیں۔۔ پندرہ ماہ کے احتجاج میں صرف ایک بار مجھے نظر آیا تھا۔۔یہ آرام سے نوکری کررہا تھا اور پرسکون زندگی گزار رہا تھا۔۔ پھر جب ہاتھی نکل گیا اور دم باقی رہ گئی یعنی احتجاج کی دیگ دم پر تھی تو یہ اچانک کہیں سے نمودار ہوا، تصویریں بنائیں، وڈیوز بنائیں اور ثابت کیا کہ ایگزیکٹ اور بول کا وفادار صرف اور صرف کالیہ ہے۔۔شیخ صاحب کی رہائی کےبعد کسی طرح ان تک رسائی حاصل کی۔۔انہیں بتایا کہ احتجاج صرف اسی کی جدوجہد سے کامیاب ہوا۔۔ بہرحال یہ صاحب بول کے انٹرنیز کو کہتے پھررہے ہیں کہ ۔۔ عمران جونیئر سے رابطہ نہ کرنا ورنہ تمہیں بول سے نکال دیا جائے گا۔۔۔ ایک دو لوگوں نے ہمت کرکے پوچھا کہ ۔۔ وجہ بتادیں۔۔ تو اس کا کہنا تھا کہ ۔۔ فیصل عزیز خان اور عمران جونیئر میں لگی ہوئی ہے۔۔ فیصل عزیز اسے پسند نہیں کرتا، یہی وجہ ہے کہ اسے اب تک بول میں بلایا ہے اور نہ بلائیں گے۔۔اب اس ٹچے کو یہ کون بتائے گا کہ عزت و ذلت دینا کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں صرف اور صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔
اب اگر ایسے ٹچوں کی وجہ سے عزت اور ذلت ملنے لگی تو پھرگلشن کا کاروبار چل گیا۔۔صحافیوں کے سورسز کا ۔۔ کالیہ جیسے ٹچوں کو شاید پتہ نہیں۔۔ پپو نے یہ بات بھی مجھے بتادی۔۔ یہ پچھلے ہفتے کی بات ہے۔۔ٹچے کا خیال تھا کہ اس طرح وہ بول میں اپنا رعب داب برقرار رکھے گا، لیکن اسے نہیں پتہ کہ سازش کو ہمیشہ ریورس گیئر ہی لگتا ہے۔۔ مشہور مقولہ ہے دوسروں کے جو بھی گڑھا کھودے گا وہ خود اس میں ضرور گرے گا۔۔ پپو نے جب مجھے یہ اطلاع دی تو مجھے شاک لگا۔۔ فیصل عزیز خان جنہیں میں فیصل بھائی کہتا ہوں ، میرا ان سے کبھی کوئی تنازع رہا نہ سردجنگ،اور نہ ایسی کوئی بات ہے ، تحریک کے دنوں میں کسی پوائنٹ پر کبھی میں نے اختلاف کیا تو انہوں نے میرے حق میں ووٹ دیا، کبھی انہوں نے اختلاف کیا تو میں نے ان کا ساتھ دیا۔۔ پوری تحریک باہمی صلاح مشورے سے چلائی، پپو کی اطلاع ملتے ہی میں نے فیصل بھائی کو فوری واٹس ایپ کیا ،عامر ضیا صاحب کو بھی یہ صورتحال بتائی۔۔ فیصل بھائی کا بڑا مثبت جواب آیا، ان کا کہنا تھا میرے پاس ایسی باتوں کیلئےقطعی وقت نہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کی عزت کرتا ہوں ایسی بات کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ کہ یہ سب ایک ہفتے بعد کیوں سنا رہا ہوں۔۔ وجہ صرف یہ ہے کہ اس ٹچے کی حرکتیں جاری ہیں۔۔ وہ مسلسل فیصل بھائی کا نام لے کر انٹرنیز کو دھمکا رہا ہے۔۔اب ٹچے کو کون سمجھائے کہ جو بات منہ سے نکل جاتی ہے وہ پھر اپنی نہیں رہتی۔۔۔ٹچے کے بہت سے قصے ہیں۔۔ اگلی بار ایک ” انڈر ٹیکر” کی کہانی سناؤں گا۔۔ بول ہیڈآفس میں لوگوں کے بغیر کارڈ داخلے پر پابندی ہے لیکن یہ دھڑلے سے آتاجاتا ہے۔۔۔باتیں مزیدار ہیں۔۔فی الحال تحریر لمبی ہورہی ہے۔۔ اس لئے مزید باتیں اگلی بار کرونگا۔۔۔ جب تک کیلئے اپنا خیال رکھیئے۔۔(علی عمران جونیئر)۔۔