سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ 23…..
لوجی دوستو…نیٹ بند ہونے کی وجہ سے معمولی تاخیر پر معذرت…چند روز پہلے سما نامی ایک چینل کے کرتادهرتا فرعون ملک کے متعلق کچه باتیں شیئر کی تهیں..اس چینل کے کئی دوستو نے اس پر کافی خوشی کا اظہار بهی کیا اور اس چینل میں ایک دوسرے اس حوالے سے بتایا بهی گیا.. آج فرعون ملک کی مزید باتیں حاضر ہیں..جی ہاں یہ وہی فرعون ملک ہے جو نعوذ باللہ خدائی کا دعوی اس طریقے سے کرتا ہے کہ جب خدا سزا و جزا دے سکتا ہے تو میں بهی وہی کرتا ہوں.. وڈے چینل میں ٹکرز پر کام کرنے والا جب بیرون ملک سے واپس لوٹا تو انگریزی کی گالیاں بهی وافر مقدار میں سیکهی لیکن جب اسے سمجه آیا کہ انگلش گالیاں تو یہاں کوئی سمجهتا ہی نہیں تو اب اردو میں گالیاں دیتا ہے..ہر دوسرا جملہ گالی سے شروع ہوکر گالی پر ختم ہوتا ہے.. بیوروچیف اسلم خان کے ساته ایسے ہی سلوک کی روداد چندروز پہلے لکهی تهی تازہ خبر یہ ہے کہ اسلم بهائی نے کوچ کرنے کا ارادہ کرلیا..ان دنوں چهٹیوں پر ہیں واپسی اب کسی اور چینل پر ہوگی جہاں معاملہ سیٹ ہوچکا.. ان کی جگہ عامر اسحاق نے سنبهال لی ہے.. فرعون ملک نے ڈیسک پر کام کرنے والے اعجاز شیخ…ثمرہ ملک کے ساته ساته تین رپورٹرز اظہار..شایان اور عبید کو بهی فارغ کردیا گیا.. شاہد الرحمان بهی سما چهوڑ گئے… ویسے اطلاعات تو فرعون ملک کی بهی سما چهوڑنے کی ہے..جس نے اتنا مال بنا لیا ہے کہ اب سات نسلیں سکون سے کهائیں گی..پرانی سی ٹویوٹا سے مرسیڈیزبینز تک کا سفر سما نے ہی طے کرایا..کرڑوں روپے مالیت کا عسکری فور میں فلیٹ بهی سما کی وجہ سے لیا..اب موصوف کینیڈا شفٹ ہونے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور اکیلے نہیں اہل خانہ سمیت جائیں گے کیونکہ یہاں دشمنیاں کافی پال لیں..
وڈے چینل کے مالی حالات کافی پتلے ہوچکے.. بتایا جاتا ہے کہ کئی اشتہاری کمپنیوں نے وڈے چینل سے تعلقات منقطع کرلئے، اشتہار نہ ہونے سے آمدنی متاثر ہوئی ہے..وڈے گروپ کے وڈے میگزین اخبارجہاں کے تو تمام ملازمین بشمول ایڈیٹران کی تنخواہوں میں نصف کٹوتی کردی گئی.. یعنی جس کی تنخواہ ایک لاکه تهی اب پچاس ہزار روپے ملیں گے…وڈے چینل میں بهی اسی فارمولے پر عملدرآمد پر غور جاری ہے…
اب کچه بات بول کی…حکومت اور وڈے مالک ایک نکاتی ایجنڈے پر متفق ہیں کہ بول متاثرین کو تنخواہیں دے دو لیکن بول کسی صورت نہ کهولو.. یہ دونوں فریق یہاں تک تو پہنچ چکے ہیں مزید بهی منوالیں گے… بول کیوں نہ آئے…؟ اس کا جواب حکومت اور وڈے مالک کے پاس نہیں..
بول کے معاملے میں پی ایف یو جے افضل بٹ اور رانا عظیم گروپ کی عدم دلچسپی بهی سوالیہ نشان ہے… اگر بول کا نام ج سے شروع ہوکر واو پر ختم ہوتا تو سب چیل کوے بنے ہوتے اور اسے بحال کروا کے دم لیتے… سمجه نہیں آتا کہ ورکرز کے نام پر لیڈری کرنے والوں کو ورکرز کا درد کیوں نہیں.. بول کے ساته ان کا سوتیلاپن کب ختم ہوگا اس کا انتظار رہے گا..لیکن چلتے چلتے خبردار کرتا چلوں…کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم لوگ آپ لیڈروں کے بغیر جینا سیکه جائیں، اگر ایسا ہوا تو یہ ہماری برادری کیلئے مزید خطرناک ہوگا…وڈے مالک کو کعبہ سمجه کر اس کی پرستش اور پوجا نہ کریں تو یہ اجتماعی مفاد میں ہوگا کیونکہ گهر سب کے جلیں گے ہوا کسی کی نہیں…