سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ) پارٹ..21….
لوجی دوستو…لگتا ہے ایگزیکٹ اور بول کیس اپنی آخری منزل پر پہنچنے ہی والا ہے… آج ایف آئی اے نے سیشن کورٹ میں فائنل چالان جمع کرادیا..جس کی خاص بات یہ تهی کہ کوئی مدعی ہے نہ متاثرہ انسان.. ایگزیکٹ پر کوئی الزام ثابت نہ کیا جاسکا.. دفعات بهی وہ لگائی جو ایف آئی آر کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی..3 مارچ سے اس کیس کی سماعت شروع ہوجائے گی..جج صاحب پر کوئی دباو نہ ہوا اور ایف آئی اے بهی کیس چلانے کے موڈ میں ہوئی تو میرے حساب سے یہ کیس اسی ماہ ختم ہوسکتا ہے..دوسری طرف آج سنده ہائیکورٹ میں جسٹس سید محمد فاروق شاہ نے بهی سماعت سے انکار کردیا..یہ چهٹے محترم جج صاحب ہیں جو کیس چلانے کی ہمت نہ کرسکے..اب چیف جسٹس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ 14 مارچ سے خود کیس چلائیں گے، اس دوران وہ عمرے سے بهی واپس آجائیں گے اور مجهے پوری امید ہے کہ عمرے سے واپسی پر چیف جسٹس سنده ہائیکورٹ جناب سجاد علی شاہ ضرور اس کا فیصلہ کرینگے اور ہمارے ایگزیکٹ کے دوست ضمانت پر رہا ہوجائیں گے..
بول کے حوالے سے ہی آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اہم اجلاس ہوا..جس کی تفصیلات شاہینوں (بول اور ایگزیکٹ والاز) کو معلوم ہے، میں اس پر لمبی بات نہیں کرونگا.. وفاقی سیکریٹری اطلاعات عمران گردیزی نے آن ریکارڈ تسلیم کیا ہے کہ بول چند میڈیا مالکان کے دباو پر بند کیا گیا.. انہوں نے یہ بهی تسلیم کیا کہ بول سے سامان بهی ایف آئی اے نے اٹهایا..پیمرا کے چیئرمین ابصار عالم کو کمیٹی نے اپنے اختیارات استعمال کرنے کا حکم دیا .. جس کے بعد اب گیند پیمرا کے کورٹ میں آگئی.. کمیٹی نے این او سی کی منسوخی اور بول کے لائسنس کی منسوخی کو غیرقانونی قراردیا.. بول کے معاملے پر گہری نظر رکهنے والے واقفان حال کا کہنا ہے کہ..پیمرا چاہے تو بول کے لائسنس بحال کرسکتا ہے کیونکہ کمیٹی نے انہیں اختیار دے دیا.. واقفان حال نے مزید رازوں سے بهی پردہ اٹهایا ہے جس پر پهرکبهی بات کرینگے ورنہ بات لمبی ہوجائے گی..
اب ذکر پیمرا کا..پیمرا کے چیئرمین کو کسی بهی چینل کو بند کرنے کا اختیار دے دیاگیا ہے.. ابصار عالم جس رفتار سے چینلز کو نوٹسز جاری کررہے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ جلد کچه چینلز بند ہونے جارہے ہیں..ایک سندهی چینل آواز کو بند کردیا گیا.. باقی بهی نوٹس پیریڈ پر ہیں جس نے ایزی لیا وہ گیا کام سے.. 24 چینل اگلا نشانہ ہے مگر اس سے پہلے مبشر لقمان کے پروگرام کو بند کیا جاسکتا ہے..نیو چینل بهی ہٹ لسٹ پر ہے… پیمرا کی چینلز پر گرفت اچهی بات ہے لیکن جب حکومت کو سپورٹ کرنے کیلئے نوٹسز جاری کئے جائیں اور ایکشن لیا جائے تو پهر دال میں کالا ہی لگتا ہے..پیمرا ایک خودمختار ادارہ ہے جو حکومتی تسلط سے آزاد ہونا چاہیئے.. پیمرا پر حکومت کے پریشر کا اندازہ بول کی بندش سے ظاہر ہوتا ہے پهر ممتاز قادری کی تدفین پر پیمرا نے جو نوٹس جاری کیا اس میں پیمرا نے میڈیا ہاوسز کو ہدایت کی کہ چینلز حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج نہ دکهائے…کیا کل کو پانی، بجلی، گیس، سی این جی وغیرہ کیلئے حکومت مخالف احتجاج پر بهی پابندی لگے گی؟؟
وڈے چینل پر ان دنوں تیزی سے انٹرویوز ہورہے ہیں.. نئی حکمت عملی کے تحت اب جیو کو بهی کراچی سے لاہور شفٹ کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.. جب کہ تیز کو بهی ری لانچ کیا جارہا ہے… جس کیلئے کمانڈر اور فوج کو سلیکٹ کرنے پر زور دیا جارہا ہے..جلد ان کے ناموں سے بهی آگاہ کرونگا آپ لوگوں کو…
شاہد حیات صاحب نے زبردست قسم کی پریس کانفرنس کردی..جو کہا وہ سب نے اخبارات میں دیکه لیا ہوگا…صرف ایک جملہ بولوں گا.. شاہد صاحب فائلیں کهل چکیں..بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی.. جن پر تکیہ تها وہی پتے ہوا دینگے آپ کو..اگر عاقبت سنوارنی ہے تو اب بهی گناہوں کے اعتراف کریں اور سلطانی گواہ بن جائیں ورنہ جے آئی ٹی بهی بن سکتی ہے کیونکہ آپ بول اور ایگزیکٹ…اے کی ڈی کیس کو شاید بہت ایزی لے رہے ہیں…جهوٹ اور جهوٹوں کی معافی نہیں ہوتی..