سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ)۔۔۔ پارٹ ا 19….۔۔۔
انتہائی معذرت۔۔۔ پوسٹ کرنے کے بعد غلطی سے یہ پوسٹ ڈیلیٹ ہوگئی۔۔۔ اس لئے اب دوبارہ لکھ رہا ہوں۔۔۔ جن لوگوں شیئر، کمنٹس یا لائیک کئے تھے ان سے پھر معذرت۔۔۔۔اب دوبارہ سے اسے پڑھیں۔۔۔میری عادت ہے کہ میں ” لائیو” لکھتا ہوں، اس لئے دوبارہ لکھنے میں کوئی بات رہ گئی ہو تو یاد دلادیجئے گا۔۔۔اگلی بار وہ بھی ڈسکس کرلیں گے۔۔۔
لوجی، انتظار کی گھڑیاں ختم۔۔۔ وڈے چینل اور وڈے اخبار نے جو آج گند مچائی ہے اس پر بات کرنے سے پہلے وڈے چینل کی زیرسرپرستی چلنے والے ایک اور نیوزچینل ” اب تک” کی بات کرتے ہیں، جس میں اس کے مالک چھوٹے شاہ صاحب کے تازہ تازہ حکم پر پورا اسٹاف ہی ناخوش ہے۔۔۔ ہے تو انتہائی معمولی اور گھٹیا بات مگر سوچنے کی بات ہے کہ جو چینل اپنے ملازمین کو یہ بنیادی ضرورت بھی فراہم نہ کرے تو اس سے آپ مزید کیا خیر کی توقع رکھیں گے؟۔۔ نوکری بھی نوگھنٹے کی لیتے ہیں اور سہولتیں نہ ہونے کے برابر۔۔ نو گھنٹے کی نوکری تو اب کئی چینلز لینے لگے ہیں، جس پر شاید پیمرا شاید ستو پی کر سو رہی ہے، لیبرلاز کی مکمل خلاف ورزی کھلے عام جاری ہے، لگتا ایسے ہے کہ فیکٹری میں ملازمین سے زبردستی بیگار لی جارہی ہے،( اب تو کئی اخبار اور چینلز فیکٹریوں سے ہی چل رہے ہیں یعنی صحافیوں کو فیکٹری جانا پڑتا ہے۔۔ یہ حقیقت ہے )۔۔ اب تک ہی کا ایک اور قصہ سن لیں، گزشتہ رمضان المبارک میں رمضان نشریات کیلئے ایک کمپنی نے رحم کھایااور چینل پر نشریات کے دوران مہمانوں اور شرکا کیلئے اپنی مشہور زمانہ کولڈڈرنک کے دو ٹرک بھرکے بھیجے، جسے دوران نشریات ہی مالک نے غائب کردیا، اور عید کے بعد وہی کولڈڈرنک اپنی کینٹین کے مالک کو بیچ ڈالی۔۔ اس چینل سے متعلق اور بھی خبریں ہیں، جنہیں بعد میں شیئر کرونگا، ورنہ پھر وڈے چینل اور وڈے اخبار کی جانب سے مچائے گئے گند پر بات نہ ہوسکے گی۔۔۔
وڈے چینل اور اخبار نے آج سارا دن یہ خبر دی ہے کہ ، عدالتی حکم کے بعد امریکا میں ایگزیکٹ کی تین کمپنیوں کے اکاونٹس منجمد کردیئے گئے۔۔۔ ہاہاہا۔۔۔ اتنے دن سے کہہ رہے تھے ہے کوئی جھوتی خبر، ہے کوئی جھوٹی خبر۔۔۔ آخرکار بول والاز کے شور مچانے پر وڈا اخبار اور چینل یہ خبر آج دینے پر مجبور ہوا، اس خبر کو آپ پڑھیں۔۔۔۔ اگر پروفیشنل صحافی ہیں اور ذرا بھی خبر سے متعلق عقل و شعوررکھتے ہیں تو پڑھتے ہی آپ بھی جھوٹی جھوٹی کا نعرہ بلندکرینگے۔۔۔ اس خبرکا پوسٹ مارٹم کرنے سے پہلے یہ بتادوں کہ اس خبر کے مصنف( جی ہاں مصنف) عمرچیمہ صاحب ہیں، یہ وہی صاحب ہیں جنہوں نے پچھلی خبر میں امریکی سفارتخانے کا جعلی خط پیش کیا تھا جس کی تردید اگلے ہی دن امریکی سفارتخانے نے جاری کی، یہ وہی صحافی ہے جو وڈے مالک کا انتہائی لاڈلا ہے۔۔۔ یہ وہی صحافی ہے جو برملا اپنے قریبی دوستوں کو یہ انکشاف کرتا ہے کہ ایگزیکٹ اور بول کے خلاف جو خبر بھی وڈے اخبار میں میرے نام سے لگتی ہے مجھے صبح اخبار پڑھ کر پتہ لگتا ہے، یہ وہ صحافی ہے جس نے آج جو خبر دی ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی خبر” دا نیوز” میں چھبیس مئی دوہزار پندرہ کوشائع ہوچکی ہے، اور چھوٹا خانزادہ بھی اس پر پروگرام کرچکا ہے۔۔ یعنی نئی پیکنگ میں وہی پرانا مال۔۔۔آج کی خبر میں وڈا رپورٹر ڈسٹرکٹ کورٹ آف مشی گن کے فیصلے کی پوری کہانی سناتا ہے مگر فیصلے کی تاریخ نہیں بتاتا۔۔ گھوم پھر کر چھوٹے خانزادہ کے پروگرام جو کہ مئی دوہزار پندرہ میں ہی ہوا تھا سے کچھ باتیں کاپی کیں اور پھر نیوز کی پرانی اسٹوری سے کچھ باتیں ملا کر نئی ڈش تیارکرلی۔۔۔ یار وڈے رپورٹر کچھ شرم کرو، جب تم کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ یہ تمہاری خبر ہے تو پھر خود کو صحافی کیوں کہتے ہو؟ اور اگر واقعی یہ تمہاری خبر ہے تو پھر افسوس ہے تمہاری صحافت پر، بھائی صحافت چھوڑو اور ناول، کہانیاں لکھو۔۔ فکشن میں بھی بڑا اسکوپ ہے۔۔
وڈے چینل کی بات ہورہی ہے تو یہ بتاتا چلوں کہ ڈبل اے کے متعلق پچھلے دنوں یہ افواہ پھیلی کہ وہ چھوڑ گئے۔۔۔ جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ کئی روز سے آفس نہیں جارہے تھے۔۔ بعد میں پتہ چلا کہ چھٹیوں پر ہیں۔۔۔اب واپس آگئے ہیں لیکن کچھ نئی شرائط کے ساتھ۔۔۔ شرائط پر ابھی بات نہیں کرونگا۔۔ لیکن کچھ تبدیلیاں ہونے جارہی ہیں، جس پر جلد عملدرآمد سامنے آئے گا۔ یہ مہینہ ویسے بھی سال کا سب سے چھوٹا مہینہ ہوتا ہے۔۔۔ اور چار پانچ دن بعد اسے ختم ہونا ہے۔۔
اب ذکر کچھ بول کا ۔۔۔ میٹروون اور ٹوئینٹی فور چینل پر تواتر سے بول کے حق میں پروگرام ہونے لگے تو وڈے چینل کو دھچکا لگا، اس کے بعد کی گئی ہے ایک سازش تیار۔۔۔ اب جب بھی ان میں سے کسی بھی چینل پر بول پر کوئی پروگرام آئے گا تو اس چینل کو کیبل پر بند کردیا جائے گا۔۔۔ اب آپ کو حیرت ہوگی کہ میٹروون تو کیبل والوں کا ہی چینل ہے تو پھر یہ کیسے بند ہوگا، تو بائیس فروری کی رات میٹرو چینل پر بول کیلئے پروگرام ہوا، تئیس فروری کو ری پیٹ کے وقت یہ چینل کراچی کے کئی علاقوں میں بند تھا۔۔۔۔ کیبل والوں پر وڈے چینل کے کتنے اثرات ہیں اس پر پھر کسی وقت تفصیل سے بات ہوگی۔۔