سینہ بہ سینہ (آف دا ریکارڈ)۔۔۔ پارٹ 18۔۔۔
لوجی دوستو۔۔۔ آپ اپنے دام میں صیاد آگیا۔۔۔ کراچی کی ایک عدالت نے وڈے مالک کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔۔وڈے اخبار اور وڈے چینل پر ڈیفنس میں جاری کریک ڈیولپمنٹ پراجیکٹ کے خلاف من گھڑت خبریں چلانے پر درخواست گزار یاسین ڈھیڈی کی درخواست پر عدالت کے باربار طلب کرنے پر جب وڈا مالک پیش نہ ہوا تو عدالت نے آئندہ سماعت پر انہیں ہتھکڑیاں لگاکرپیش کرنے کا حکم دیا ہے۔۔۔ یادش بخیر۔۔۔گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نومبر دوہزارچودہ میں وڈے مالک کو چھبیس سال قید اور تیرہ لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔۔ چالیس صفحات کے اس فیصلے پر آج تک عمل نہ ہوسکا۔۔ جس کیس میں خصوصی عدالت کے جج راجہ شہباز خان نے سزا سنائی وہ شائستہ لودھی کے مارننگ شو میں توہین اہل بیت کا کیس تھا۔۔ مگر جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔۔۔ قانون پر عمل داری کا شور کرنے والے وڈے چینل اور وڈے اخبار میں ایسی خبروں سے پرہیز کیا جاتا ہے۔۔۔۔دوسروں پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔۔ مگر اپنے گریبان میں جھانکنے کی توفیق نہیں ہوتی۔۔۔کدھر ہیں چوہدری نثار صاحب۔۔۔ قانون پر عملدرآمد کیوں نہیں کراتے؟؟؟ ۔۔۔ کل تو انہوں نے زرداری کو چیلنج کیا کہ وہ ایف آئی اے پر کمیشن بنانے کو تیار ہیں کہ اگر ایف آئی اے نے کچھ غلط کیا ہے تو کمیشن جو سزا تجویز کرے گا منظور ہے (یہ خبر آج تمام قومی اخبارات میں بڑی بڑی سرخیوں کے ساتھ لگی ہے )۔۔۔ تو پھر چیلنج قبول ہے چوہدری صاحب۔۔۔ بول اور ایگزیکٹ کے کیس میں ایف آئی اے نے جو کچھ کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔۔۔ ہمت ہے تو بنائیں کمیشن۔۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے قوم کو صرف اتنا بتادیں کہ شاہد حیات کو تازہ شوکاز کس کیس میں دیا گیا ہے؟؟؟
وڈے مالک کے کئی سردرد کل آپ کو بتائے تھے۔۔۔ آج ایک اور سن لیجئے۔۔۔ دنیا نیوز نے ورلڈ کال کے سترفیصد شیئرز خرید لئے۔۔۔ کیبل نیٹ ورک اور انٹرنیٹ کے حوالے سے وڈے چینل کیلئے جگہ بنانی اور مشکل ہوجائے گی اب۔۔۔ یہ بات وڈے مالک کو اچھی طرح معلوم ہوگی نہیں معلوم تو پھر کو شاہ کا وفادار اب بتادے شاید۔۔۔ کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ وڈے چینل میں میرا یہ سلسلہ بہت ہی پاپولر ہے۔۔۔
کل آپ کو بتایاتھا کہ 24 چینل کو پیمرا نے ایک نوٹس جاری کیا ہے۔۔۔ لیکن اسے صرف نوٹس نہ سمجھا جائے۔۔۔ یہ نوٹس اس چینل کی قبرکھودنے کے مترادف ہے۔۔۔ کل میں نے آپ کو بتایا تھا کہ اس چینل کا لائسنس ویلیو ٹی وی کے نام سے ہے۔۔۔ مگر شاید ایک اور بات بتانا جلدی جلدی میں بھول گیا۔۔۔ اس چینل کی کٹیگری نیوز نہیں بلکہ پراپرٹی ہے۔۔۔ ایک تو نام غلط یعنی جس نام سے لائسنس لیا گیا اس نام سے اسے آن ائر نہیں کیا جارہا، دوسرا جس مقصد کیلئے لائسنس لیا گیا ، دکھایا کچھ اور جارہا ہے۔۔۔ یہ وہ الزامات ہیں جو پیمرا کے نوٹس میں لگائے گئے ہیں۔۔۔ اب خدا خیر ہی کرے۔۔۔اس چینل اور اس چینل میں کام کرنے والے میرے ساتھیوں اور دوستوں پر۔۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایسا ہی کام ایک اور چینل کررہا ہے لیکن پیمرا نے اسے نوٹس جاری نہیں کیا۔۔۔ جی ہاں۔۔ جیوتیز پر اسپورٹس کے میچز لائیو دکھائے جارہے ہیں جب کہ جیوتیز کا لائسنس نیوز کٹیگری کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔۔۔۔
اب کچھ بات بول اور ایگزیکٹ کی۔۔۔ آج ایگزیکٹ کے نوملازمین کی ضمانت کا کیس سندھ ہائی کورٹ میں تھا۔۔ اس کی تفصیل میرے تمام بول والاز دوست تو جانتے ہی ہیں۔۔ میرے دیگر دوستوں کیلئے عرض ہے کہ۔۔۔ ایف آئی اے کے وکیل کا بس نہیں چل رہا تھا کہ عدالت میں دلائل کے دوران زمین پھٹے اور وہ اس میں چھپ جائے۔۔۔ ایف آئی اے کے وکیل شہاب اوستو کو فاضل جج کی کئی بار جھڑکیاں سننے کو ملیں کئی بار ڈانٹ بھی سنی۔۔۔ انہوں نے یہ بھی تسلیم کہ ایف آئی اے کے پاس ایگزیکٹ کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔۔۔ جی ہاں۔۔۔ آن ریکارڈ یہ کہا گیا ہے۔۔۔ اب وڈے چینل اور وڈے اخبار کے پراپیگنڈے کا کیا ہوگا۔۔؟؟۔۔۔۔ جب فاضل جج نے پوچھا کہ امریکا کی تین سو یونیورسٹیوں سے اس کیس کے سلسلے میں رابطہ کیا یا کسی کا بیان لیا تو وکیل نے صاف انکار کیا کہ کسی کا بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔۔۔ ایک موقع پر عدالت عالیہ نے ریمارکس دیئے اس کیس میں میڈیاٹرائل بہت ہوچکا۔۔۔ ایف آئی اے کے وکیل کی تیاری کا یہ عالم تھا کہ وہ عدالت کو یہ ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف تھے اور کئی بار اپنے دلائل میں کہا بھی کہ یہ دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔۔۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود لوگوں کے دبے دبے سے قہقہے بھی نکل گئے۔۔۔۔ بار بار زیرو سے داستان شروع کرنے والے ایف آئی اے وکیل کو فاضل جج نے ڈانٹا کہ یہ پرانے راگ نہ الاپیں۔۔۔ اب اس کیس کی اگلی تاریخ 23 فروری ہے اور اسی دن لاہور میں بول والاز بھی احتجاج کی تیاریوں میں مصروف ہوں گے۔۔۔