سینہ بہ سینہ ( آف دا ریکارڈ ) پارٹ 15۔۔۔۔
لوجی سب سے پہلی گرماگرم خبر تو یہ ہے کہ عمران خان ایک بار پھر دھرنا دینے جارہے ہیں،، اور اس بار اس دھرنے کو سپورٹ وڈا چینل کرے گا۔۔۔ اس سلسلے میں وڈے مالک اور کپتان کے درمیان ایک خاموش معاہدہ ہوگیا ہے جسے خفیہ رکھا جارہا ہے اور یہ سارا معاملہ میاں صاحب کے علم میں بھی آچکا ہے۔۔۔۔ اب وہ جو زبان زد عام ہے کہ بول کو کپتان کے دھرنے میں فنڈنگ کی سزا دی جارہی ہے کیا میاں صاحب وڈے چینل کو بھی بول جیسی کوئی سزا دیں گے؟
وڈے چینل پر یاد آیا۔۔۔آج وڈے اخبار نے فرنٹ پیچ یعنی سفحہ اول پر لیڈ کے بالکل نیچے چار کالم خبر لگائی ہے جس کی سرخی ہے۔۔۔امریکی ایف بی آئی نے ایگزیکٹ کے تحت جعلی تعلیمی اسناد کے کاروبار کی تصدیق کردی۔۔۔۔۔ وڈے اخبار کے وڈے رپورٹر کی اس اسٹوری میں ماسوائے پراپیگنڈے کے کچھ نہیں۔۔ اب آئیے اس بے بنیاد خبر کا کچھ پوسٹ مارٹم کرلیں اور اس خبر سے جڑے حقائق آپ کو بتاتا چلوں۔۔۔۔۔
وڈے اخبار نے امریکی سفارتخانے کے جس لیٹر پر پوری کہانی گھڑی ہے وہ جون دوہزار پندرہ کا ہے۔۔ جو بارہ جون کو ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون کو لکھا گیا تھا لیکن وڈے اخبار کے وڈے رپورٹر نے اس لیٹر کو اس طرح پیش کیا جیسے یہ کوئی تازہ پیش رفت ہے۔۔۔۔یعنی وڈا اخبار اپنے قارئین سے بھی فراڈ کرنے سے باز نہیں آتا۔۔۔انہیں خبر کے نام پر خواہشات اور پراپیگنڈے سے بھرا سلوپوائزن دیا جارہا ہے۔۔۔
اس خط میں کہیں بھی ایگزیکٹ کا ذکر نہیں۔۔۔ لیکن وڈے اخبار نے پتہ نہیں کیا کچھ لکھ ڈالا۔۔۔ لاکھوں لوگوں کو جعلی ڈگریاں بھی دلوادیں اور ایگزیکٹ کو رگڑنے سے باز نہیں آیا۔۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکی سفارتخانے کے جس خط پر یہ پوری اسٹوری فائل کی گئی ہے اس لیٹر میں صاف صاف لکھا گیا ہے کہ یہ لیٹر کسی قانونی کارروائی ۔۔۔ حکومت یا غیر حکومتی معاملے میں استعمال نہ کیا جائے۔۔۔ اب اسے صحافتی بددیانی نہ کہیں تو کیا بولیں۔۔۔۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی ڈاکٹر سے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنواتے ہیں تو اس پر صاف لکھاہوتا ہے کہ یہ کسی قانونی یا عدالتی کارروائی کیلئے نہیں چنانچہ پھر اخلاقی اور قانونی طور پر وہ میڈیکل سرٹیفیکٹ کسی قانونی یا عدالتی فائدے کیلئے پیش نہیں کیا جاسکتا۔۔
اپنے دوستوں۔۔۔ اور وڈے اخبار کے وڈے رپورٹر کی خدمت میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ یہی لیٹر اسلام آباد کی سیصن کورٹ میں ایگزیکٹ ملازمین کی ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کے دوران پیش کیا گیا جسے محترم جج صاحب نے اسی وقت مسترد کردیا اور کہا تھا کہ اس قسم کے لیٹرز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔۔۔ جسے ذرا بھی کوئی شک ہے تو وہ عدالتی فیصلے کی نقل دیکھ سکتا ہے۔۔۔
ایک بات یہ سمجھ نہیں آتی جب بھی عدالت میں ایگزیکٹ یا بول کا کیس سماعت کیلئے پیش ہوتا ہے وڈے چینل اور وڈے اخبار میں پراپیگنڈا تیز ہوجاتا ہے جس کا مقصد معزز عدالت پر حاوی ہونا لگتا ہے۔۔۔ شاید اس عمل کی وجہ سے ہی بول اور ایگزیکٹ کے سات ہزار سے زائد ملازمین نو ماہ سے انصاف کے منتظر ہیں۔۔۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ ایگزیکٹ انتظامیہ اس جھوٹی خبر کے خلاف وڈے میڈیا گروپ کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے گی۔۔۔
ایک اور افسوسناک خبر یہ ہے کہ دنیاچینل میں جو بول والاز روزگار پانے میں کامیاب ہوگئے ان پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگ گئی ہے۔۔۔ اس کی کیا وجہ ہے اس پر پھر بات ہوگی۔۔۔