سینہ نہ سینہ…..آف دا ریکارڈ.. پارٹ تھری۔۔۔
ٹائیکون کے چار چینلز کے متعلق مزید کچھ باتیں ہو جائیں۔۔۔۔ مارکیٹ میں یہ بات بہت تیزی سے گردش میں ہے کہ ۔۔۔ موصوف۔۔۔ سما کا فلاپ چینل۔۔۔دوبارہ ” جگانا” چاہتے ہیں۔۔۔ جب کہ ” خبریں ” ہیں کہ چینل فائیو بھی لے رہے ہیں۔۔ اور نومولود جس کا اسقاط حمل کردیا گیا۔۔ اس کے بھی دو چینلز کیلئے بات چل رہی ہیں۔۔۔ اس طرح وہ ان چاروں چینلز کو نیوز، اسپورٹس،انٹرٹینمنٹ اور بزنس کے روپ میں ڈھالیں گے۔۔۔۔
دنیائے سحافت کے “باضمیر” صحافی نے اپنے رنگ دکھانے شروع کردیئے ہیں۔۔۔ بدھ ۔۔ جمعرات اور جمعہ کو ان کے ریکارڈ شو دکھائے گئے۔۔۔ ہفتہ۔۔ اتوار ان کا ویکلی اآف ہوتا ہے۔۔۔ اس طرح وہ اپنے ادارے سے پانچ دن مسلسل غائب رہے۔۔۔کہا جارہا ہے کہ جون میں انہوں نے چھ ماہ کا کانٹریکٹ سائن کیا تھا جو دسمبر میں پورا ہورہا ہے۔۔۔ لیکن وہ اس سے پہلے ہی آزادی کے خواہش مند ہیں۔۔ دنیا والے بھی ان سے جان چھڑانے کیلئے تیاری کررہے ہیں اس کے لئے انہوں نے دوبارہ اسی اینکر کو رکھ لیا ہے جس کے خلاف دبئی میں بے ہوش باپ کا انگوٹھا جائیداد کے کاغزات پر لگانے کا مقدمہ درج ہے اور اس میں انہیں قید بھی ہوئی تھی۔۔ وہ اینکرپرسن دیکھنے میں تو انتہائی شریف لگتا ہے اور پچھلے کچھ دنوں سے اسلام اآباد میں مقیم ہے۔۔۔۔ اس کا قریبی دوستوں کو بتانا ہے کہ ۔۔۔ میڈیا نے اس کے خلاف پراپیگنڈا کیا ہے ۔۔۔ اس نے ایسا کوئی “فعل” نہیں کیا صرف۔۔۔ سیونگ بانڈز جس کا منافع چھ لاکھ روپے ” ڈیو” ہوگیا تھا اسے لینے کیلئے باپ کا انگوٹھا لیا تھا۔۔ اب حیرت کی بات ہے کہ لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ لینے والا صرف چھ لاکھ روپےکیلئے اتنی نیچ حرکت کرے گا۔۔ یہ بات کسی کو بھی ہضم نہیں ہورہی ۔۔۔۔ باپ سے فراڈ کرنے والا یہ شریف انکر ایک بار پھر اسکرین پر نظرآنے لگا ہے۔۔۔
اب ذرا الیکٹرانکس میڈیا سے ہٹ کر پرنٹ میڈیا کی ایک خبر بھی ڈسکس ہوجائے۔۔۔۔ اخباری مالکان کی اکلوتی تنظیم۔۔۔ سی پی این ای کے اجلاس میں بہت سے اہم فیصلے کئے گئے۔۔جس میں سے ایک فیصلہ مجھے بھی ہضم نہیں ہورہا ۔۔۔۔ سی پی این ای کے اراکین نے فیصلہ کیا ہے ہے کہ۔۔۔ اخباری مالکان کا جن میں سے اکثریت خود کو ایڈیٹرز کہتی ہیں۔۔۔ کا بھی گروپ لائف انشورش اور گروپ ہیلتھ انشورنس کیا جائے گا۔۔۔۔ یعنی صرف مالکان کا ۔۔۔ کارکن بیچارے ایسے ہی سرکاری اسپتالوں میں مرتے ہیں تو مریں۔۔۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ سوائے چند ایک ادروں کے۔۔۔ کسی بھی اخبار کے کارکن کو میڈیکل کی سہولت حاصل نہیں اور۔۔۔ لائف انشورنس کی تو بات ہی نہ کریں۔۔۔۔
اآج کیلئے صرف اتنا ہی باقی کل۔۔۔۔۔۔۔