سما نے گھوسٹ سرکاری ملازمہ خاتون رپورٹر کو فارغ کردیا۔۔ پپو نے انکشاف کیا ہے کہ۔۔جیالی سرکار کے خلاف خبریں دینے خاتون رپورٹر خود جیالی سرکار کی ملازم نکلیں۔۔سما کی ایک خاتون رپورٹر جو کہ گریڈ بارہ کی سرکاری ملازمہ بھی ہیں اور سندھ حکومت کے ایک ادارے میں باقاعدہ ملازم ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ماہ باقاعدگی سے تنخواہ بھی وصول کررہی تھیں ،یہ الگ بات کہ وہ سرکاری ملازمت پر جاتی نہیں تھیں لیکن تنخواہ انہیں ملتی رہتی تھی اور یہ سلسلہ گزشتہ آٹھ برس سے جاری تھا۔۔۔۔ سما کی انتظامیہ کو جیسے ہی اس سارے معاملے کا علم ہوا تو ایک ماہ تک وہ اس کی تحقیقات کرتے رہے۔ لیکن جب سما انتظامیہ کے ہاتھ گھوسٹ سرکاری ملازم خاتون رپورٹر کی سیلری سلپ ہاتھ لگی تو خاتون رپورٹر کو طلب کرکے ان سے ریزائن لکھوا لیا۔۔ پپو کا مزید کہنا ہے کہ ۔۔سندھ حکومت نے بھی مبینہ طور پر خاتون رپورٹر کا نوٹس لیا تھا جو سما پر اپنی رپورٹنگ کے دوران سندھ حکومت کو مسلسل تنقید کا نشانہ بناتی تھیں۔۔پپو کے مطابق اس سے قبل پی ٹی آئی کے جلسوں میں دو بار تشددکا نشانہ بننے والی اس خاتون رپورٹر نے سما کے بااثر اینکر ندیم ملک کے پروگرام میں دعوی کیا تھا کہ ۔۔ پی ٹی آئی ورکرز نے ان سے دوپٹہ بھی چھین لیا۔۔ جب اس بات کی تحقیق کرائی گئی تو انکشاف ہوا کہ خاتون رپورٹر نے غلط بیانی کی ہے وہ دوپٹہ لیتی ہی نہیں تھی۔ واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نےپابندی لگائی ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم صحافت نہیں کرسکتا۔۔ کسی چینل، اخبار میں نوکری نہیں کرسکتا اور کسی پریس کلب کا ممبر نہیں بن سکتا۔۔