sadaf kanwal aik test case

صدف کنول ایک ٹیسٹ کیس۔۔

تحریر: عامر خاکوانی۔۔

اداکارہ ماڈل صدف کنول کے ٹی وی انٹرویو کے بعد جو شور مچا ہے، اس میں ایک بات حیرت انگیز ہے کہ بغیر کسی دلیل، ثبوت کے لوگ خاص کر خواتین صدف کنول کو مطعون کر رہی ہیں۔ اس پر الزام لگا رہی ہیں کہ اس نے شوہر ہتھیا لیا وغیرہ وغیرہ۔

   یہ بڑی ہی عجیب بات ہے۔ شہروز سبزواری کی سائرہ کے ساتھ چار سال شادی رہی، ان کے مابین کچھ مسائل پیدا ہوئے، جیسا کہ اکثر شادی شدہ جوڑوں میں ہوتے ہیں۔ جب دونوں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ ہم ایک ساتھ نہیں رہ سکتے، انہوں نے خاموشی اور سلیقے کے ساتھ علیحدگی کر لی۔

  اس کے چند ماہ بعد شہروز سبزواری نے صدف کنول کے ساتھ شادی کر لی۔ اپنی فیملی کی بھرپور شمولیت اور ان کی رضامندی شامل کر کے۔ اس شادی کو ایک سال سے زائد ہوچکا ہے۔اب شہروز سبزواری کہتا ہے کہ میری پہلی بیوی سے طلاق میں صدف کنول کا کوئی ہاتھ نہیں، ہمارے اپنے مسائل تھے اور ہم نے ان وجوہات کی بنا پر علیحدگی کر لی۔ وہ حلفیہ کہتا ہے کہ صدف کنول تو سرے سے اس سین میں تھی ہی نہیں۔ شادی ختم ہونے کے بعد جب دوسری شادی کے لئے سوچا تب جا کر صدف کنول کا سوچا اور یوں شادی ہوئی۔

صدف کنول بھی یہی کہتی ہے کہ میری وجہ سے شہروز کی پہلی شادی میں کوئی خلل نہیں پڑا۔ میرا تب شہروز کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

شہروز کی سابق بیوی سائرہ نے ایک بار بھی صدف کنول پر الزام نہیں لگایا یا شہروز کو یہ نہیں کہا کہ تم نے بے وفائی کی، اسی لئے میں نے طلاق لی۔ سائرہ نے صرف یہی کہا ہے کہ یہ ہمارا نجی معاملہ ہے، ہمارے باہمی مسائل تھے، ہم نے ڈسکس کیا اور پھر اچھے طریقے سے علیحدگی اختیار کر لی۔

  اس معاملے کے یہی تین فریق ہیں۔ جب ان میں سے کسی نے یہ نہیں کہا کہ صدف کنول سے شہروز کا پہلی شادی کے ہوتے تعلق تھا اور اسی وجہ سے علیحدگی ہوئی ۔ جب یہ بنیادی فریق ایسا نہیں کہہ رہے تو پھراپنے گھروں میں بیٹھے فیس بک کی پیالی میں طوفان اٹھانے والے کیسے یہ بات کہہ سکتے ہیں؟ ان کے پاس ایسا کہنے کا کیا جواز ہے، کیا دلیل یا شواہد ہیں؟ کیا ان میں سے کسی نے شہروز کے گھر جھانک کر دیکھا تھا یا ان کی شہروز ، سائرہ کی شادی کے دنوں میں ان کے گھر آنا جانا رہا، ملاقاتیں ہوئیں اور انہیں تب اس معاملے کی سن گن ملی ؟

  جب ایسا کچھ بھی نہیں تو بلا سوچے سمجھے، بغیر کسی دلیل کے فضول باتیں کیوں کی جا رہی ہیں؟

  یاد رکھیں کہ یہ صرف الزام نہیں بلکہ تہمت ہے، جو شرعاً بھی گناہ ہے۔ آپ بغیر ثبوت کے کسی پر الزام کیسے لگا سکتے ہیں؟

  کسی جگہ پڑھا کہ صدف کنول اپنے خاوند کو قابو میں کرنے کے لئے ایسی باتیں کر رہی ہے۔ حد ہوتی ہے ۔ صدف کنول کا انٹرویو سنا جائے تو صاف اندازہ ہوتا ہے کہ اس نے بڑی سادگی اور بے ساختگی سے یہ سب باتیں کی ہیں اور اس میں کوئی حیرت انگیز بات ہی کیا ہے؟

  کیا ہم سب نہیں جانتے کہ اچھی بیویاں اپنے خاوندوں کا خیال رکھتی ہیں، ان کی عزت کرتی ہیں، انہیں مقدم رکھتی ہیں ۔ کیا گھروں میں بیویاں اپنے خاوندوں کو ضرورت پڑنے پر کبھی جوتے اٹھا کر نہیں پکڑاتیں ؟ کیا ایسا کرنے پر وہ کمتر ہوجاتی ہیں ؟ کیا بیٹیاں اپنے والد کے جوتوں پر پالش نہیں کرتیں، کیا چھوٹی بہنیں ضرورت پڑنے پر بڑے بھائیوں کے جوتے پالش نہیں کرتیں، کپڑے استری نہیں کرتیں؟ صرف بڑے بھائی کیوں، بڑی بہنوں کے کپٹرے بھی استری کرتی ہیں، ان کے بھی کام کرتی ہیں۔ اس میں کیا برائی ہے ؟

  کیا گھروں میں لڑکے یعنی چھوٹے بھائی  اپنے بڑے بھائیوں کا کام نہیں کرتے؟ بھاگ بھاگ کر بازار سے اپنی بہنوں، بڑی چھوٹی بہنوں کے کام کر کے نہیں آتے ؟ کیا لڑکے اپنے والد کے جوتے پالش نہیں کرتے ؟ میرے گھر میں تو میرے دونوں بیٹے بلکہ تیسرا بیٹا آٹھ سالہ عبداللہ بھاگ بھاگ کر میرے جوتے پالش کرتے یا شائنر سے چمکانے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ ان میں آپس میں لڑائی ہوجاتی ہے کہ مجھے کیوں نہیں کرنے دیا۔

ہم دو بھائی ہیں، دونوں اپنے والد کے بوٹ زوق شوق سے چمکایا کرتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ میرے والد کورٹ سے گھر واپس آتے تو ہم ان کے بوٹ تسموں سے کھول کر اتارتے ، جرابیں اتارتے اور بڑے ماہرانہ انداز میں مساج کرتے کہ والدہ نے ہمیں ایسا ہی سکھایا تھا۔ ہم نے مگر اپنی والدہ کو بھی بارہا والد محترم کے جوتے اٹھا کر انہیں دیتے دیکھا، کپڑے ہمیشہ والد کو استری شدہ ملتے تھے۔ کیا نوے فیصد گھروں میں ایسا نہیں ہوتا؟ مجھے یاد ہے کہ والدہ نے یہی تربیت دی تھی کہ بڑوں کے جوتے ہمیشہ ہاتھ سے اٹھا کر دینے چاہئیں، پیرسے دھکیل کر نہیں۔ یہی بات اب ہم نے اپنے بچوں کو سکھائی ہے ۔

  مجھے لگتا ہے کہ صدف کنول کا مضحکہ اڑانا صرف ایک خاتون کا تمسخر اڑانا نہیں بلکہ دراصل یہ ہماری پوری گھریلو اخلاقیات، حفظ مراتب، فیملی سسٹم پر ضرب لگانا، اس کے پرخچے اڑانا ہے۔صدف کنول کو  یہ لوگ نشان عبرت بنانا چاہتے ہیں تاکہ آئندہ کبھی کوئی خاتون ٹی وی چینل پر یہ کہنے کی ہمت نہ کر سکے کہ میں اپنے خاوند کا خیال رکھتی ہوں، اسے جوتے اٹھا کر دیتی ہوں، مجھے اس کے کپٹرے استری کرنے چاہئیں، اس کے کھانے کا خیال رکھنا چاہیے، اس کی عزت کرنی چاہیے۔

  مسئلہ صرف فیملی ٹریڈیشن اور اخلاقیات ہے۔ صدف کنول کو تو محض ایک ٹیسٹ کیس بنایا جا رہا ہے۔۔براہ کرم اس معاملے  پر کھڑے ہوں، جرات اور دلیری سے بات کریں اور نام نہاد فیمنسٹوں یا فرسٹریٹیڈ ذہن والے مرد وخواتین کے  غلط پروپیگنڈے کا جواب دیں۔(عامر خاکوانی)۔۔

How to write on Imranjunior website
How to write on Imranjunior website
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں