تحریر: علی عمران جونیئر۔۔
دوستو، د س جون دوہزار انیس کو یعنی تقریبا تین ماہ قبل ہم نے قومی اخبار کے حوالے سے ایک خبر اپنی ویب ویب سائیٹ، عمران جونیئر ڈاٹ کام پر دی تھی۔۔جس کا عنوان تھا۔۔”قومی اخبار میں ملکیت کا جھگڑا شدت اختیار کرگیا”۔۔۔ اس خبر کا آغاز کچھ اس طرح سےہوا تھا کہ۔۔ نو ماہ سے قومی اور ریاست اخبار کا نہ تو کوئی ایڈیٹر ہے نہ کوئی ایڈیٹوریل بورڈ ہے دونوں بے نامی اخبار ہیں۔۔ قومی اخبار میں سخت جدوجہد کے بعد ملازمین کو عید کا بونس مل گیا قومی اخبار کے بانی الیاس شاکر کے انتقال کے 9 ماہ گزرنے کے بعد بھی انکی 2 فیملیز میں ملکیت کا جھگڑا چل رہا ہے یہ جھگڑا کیا ہے اسکے بارے میں پپو اکلی قسط میں بتائےگا۔۔۔
پھر ہوا یوں کہ اس خبر کے بعد قومی اخبار سے کچھ دوستوں کے فون آگئے۔۔ سب کا ون پوائنٹ ایجنڈا کہ ۔۔اس معاملے پر مزید کچھ نہ لکھا جائے کیونکہ کئی لوگوں کی نوکریوں کا سوال ہے۔۔ ہم نے بھی مان لیا۔۔ لیکن جب ہمارے کانوں میں یہ آوازیں آنے لگیں کہ۔۔ ہم نے اسے دھمکا دیا ہے اب وہ آئندہ نہیں لکھے گا۔۔ تو ہمیں کافی حیرت ہوئی کہ قومی اخبار میں ایسا کون پیدا ہوگیا جو ہمیں دھمکائے ۔۔پھر پپو نے ہمیں بتایا کہ ۔۔قومی کے برسراقتدار گروپ نے باہمی مشورہ کیا ہے کہ اب جب بھی آپ قومی اخبار کے خلاف لکھیں گے تو آپ پر سائبر کرائم کا کیس بنوائیں گے۔۔ یہ سن کر ہمیں ہنسی بھی آئی کہ سائبر کرائم کی باتیں وہ کررہے ہیں، جنہیں سائبر کرائم کی شاید اسپیلنگ بھی ٹھیک سے نہیں آتی ہوگی۔۔پھر ہم مویشی منڈی کی وجہ سے ویب سائیٹ اور پپو کی مخبریوں کے جھمیلے سے ڈیڑھ ماہ کے قریب دور رہے۔۔ اس کے بعد روز سوچتے تھے کہ قومی اخبار پر آج لکھیں گے کل لکھیں گے، لیکن وقت ہی نہ مل سکا۔۔ لیکن اب آٹھ ستمبر کو چونکہ بانی قومی اخبار الیاس شاکر مرحوم کی پہلی برسی تھی،اسی لئے اب لکھنا تو بنتا ہی تھا۔۔
آٹھ ستمبر کو قومی اخبار اور ریاست اخبار کے بانی الیاس شاکر مرحوم کی پہلی برسی تھی۔۔ لیکن جب آٹھ ستمبر کا قومی اخبار دیکھا تو بڑا تعجب ہوا کہ اخبار میں اس حوالے سے کوئی خصوصی ایڈیشن تھا نہ برسی کے حوالے سے کوئی خبر۔۔قومی والے جنگ گروپ سے ہی سبق سیکھ لیں کہ وہ آج بھی اپنے بانی میرخلیل الرحمان کو یاد رکھتے ہیں۔۔ جب کہ آپ لوگ پہلے سال ہی اپنے بانی کو بھول گئے۔۔قومی کے پرانے لوگ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں کہ قومی اخبار اور جرات اخبار ایسے دو اخبار تھے کہ جب بھی ہم بیروزگار ہوتے تھے ان دومیں سے کوئی نہ کوئی بلالیتا تھا۔۔ الیاس شاکر صاحب کے ساتھ قومی میں کیرئر کا آغاز کیا تھا، اس بات کو بھی ستائیس سال ہوچکے۔۔ جب بھی قومی چھوڑا ،الیاس شاکر صاحب نے خوش دلی سے خداحافظ کہا، پھر جب انہیں پتہ لگا گھر بیٹھا ہوا ہوں، فارغ ہوں، فوری کسی کے ذریعے فون کروا کے بلوالیا۔۔ الیاس شاکر مرحوم اور مختار عاقل صاحب دونوں کا ہی ذاتی طور پر ہم سے ہمیشہ یہ کہنا رہا کہ ۔۔تمہارے لئے ہم ایک کرسی خالی رکھتے ہیں۔۔قومی میں آخری بار گیارہ سال قبل جاب کی تھی۔۔ اس زمانے میں روزانہ میگزین کا ایک فل پیج ہمارے نام سے شائع ہوتا تھا ، جب کہ صبح میں ڈیسک پر الگ کام کرتے تھے۔۔ اس بات کے گواہ خوشنود صاحب، راؤ عمران، عاصم رحمانی، لمبا پیسٹر(یہ بہت پرانا پیسٹر ہے، یہ جوان ہی قومی کی بلڈنگ میں ہوا تھا، اس وقت ہمیں اس کا نام یاد نہیں آرہا)۔۔فیضی مرحوم، عمران اطہر وغیرہ تھے۔۔ ہم قومی چھوڑ کر پھر نجم سیٹھی کے اخبار “آج کل” چلے گئے تھے، اور اس زمانے میں اکرم مغل صاحب نے ہماری تنخواہ بھی روک لی تھی ۔ ۔ یہ ساری باتیں آج بھی فلیش بیک کی طرح کبھی کبھی یاد آجاتی ہیں۔۔ خیر، اب آگے سنیئے۔۔
جیسا کہ ہم نے اوپر بتایا کہ تین ماہ قبل ۔۔ پپو نے قومی اخبار کے بارے میں انکشافات کئے تھے اور بتایا تھا قومی اور ریاست اخبار دنیا کے واحد اخبار ہے جسکا پرنٹر اورپبلشر سوسائٹی قبرستان میں مدفون ہےاور ایک سال سے قبر سے اخبار شائع کررہا ہے پپو نے مزید بتایا کہ ۔۔ قومی اخبار کی اندرونی کہانی جب شائع ہوئی تو قومی اخبار کے حزب اقتدار کو ناگوار گزری انہوں نے اپنے حلقوں میں کہا اب کوئی ایسی کہانی ویب سائٹ پر آئے گی تو سائبر کرائم میں اسکے خلاف کیس کریں گے ۔۔سائبر کرائم کیا ہوتا ہے؟ سائبر کرائم کس پر لاگو ہوتا ہے؟ سائبر کرائم کی حدود کیا ہیں؟ سائبر کرائم کس بلا کا نام ہے؟ سائبر کرائم کے لئے کیا کچھ ضروری ہے؟ سائبر کرائم کے حوالے سے ایف آئی اے سے کیسے رابطہ ہوتا ہے اور پھر ایف آئی اے کا پراسس کیا ہوتا ہے؟ پہلے قومی والے اس پر اچھی طرح ریسرچ کرلیں۔۔ سائبر کرائم ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں، ایک درجن سے زائد سائبر کرائم کیسز بھگت چکا ہوں ۔ ۔ اور ہر بار کیس کرنے والوں نے منہ کی کھائی ،الحمدللہ۔۔ سائبر کرائم تو ایک طرف درجنوں لیگل نوٹس بھی مل چکے، لیکن نتیجہ کیا رہا؟ یہ تو لیگل نوٹس والے ہی اچھی طرح جانتے ہیں ۔۔یہ کوئی دعوی نہیں، بلکہ سوفیصد سچائی ہے کہ عمران جونیئر ڈاٹ کام۔۔۔کو ایک روز میں جتنے لوگ وزٹ کرتے ہیں اور پڑھتے ہیں، اتنا تو شاید قومی اخبار کو پورے مہینے نہیں پڑھتے ہوں گے۔۔ آپ صرف کراچی اور حیدرآباد تک محدود ہیں، ہماری ویب کو ملک بھر ہی نہیں دنیا بھر میں لوگ نہ صرف پڑھتے ہیں بلکہ فیڈبیک بھی دیتے ہیں۔۔اب روایتی صحافت کا دور ختم ہوچکا، اب ڈیجیٹل کا دور ہے، جو صحافت آپ لوگ اب کررہے ہیں یہ میں گیارہ سال پہلے “آج کل” میں آخری جاب کرکے چھوڑ چکا ہوں۔۔ اس کے بعد الیکٹرانک اور اب ڈیجیٹل میڈیا پر کام کررہا ہوں۔۔ اس لئے پرانی سوچ اور پرانے خیالات سے باہر نکلو، کنویں کے مینڈک نہ بنو ۔۔
خیر اب اصل موضوع پر آجاتے ہیں پپو نے برسی کے حوالے سے بتایا کہ ۔۔ الیا س شاکر مرحوم کی برسی کیلئے قومی اخبار کے اسٹاف نے پلاننگ کی کہ یکم محرم الحرام کو برسی منائیں گے۔۔ انکی فرسٹ فیملی ،محرم کی وجہ سے برسی اسلامی تاریخ سے منانا چاہتےہیں لیکن انکے دونوں صاحبزادے نجی دورے پر اسلام آباد گئے ہوئے تھے اس لئے اس پر عمل نہ ہوسکا برسی سے ایک دن پہلے شام کو انکے صاحبزادوں نے فیصلہ کیا دفتر میں قرآن خوانی رکھ لی جائے ، ڈیڑھ سو افراد کے کھانے کاآرڈر کراچی حلیم والے کو دیاگیا مختصر سی تقریب قومی اخبار ہاؤس میں ہوئی برسی کی تقریب کا احوال علیحدہ قسط میں بتاؤں گا ۔۔ پپو نے یہ بھی بتایا ہے کہ اکائو نٹ بند ہونے سے پرابلم ہورہی ہے قومی اخبار کے بارے میں یہ مثال دی جاتی تھی کہ قومی اخبار میں ہر صورت میں پانچ تاریخ کو تنخواہ دے دی جاتی ہے الیاس شاکر صاحب کی رحلت کے ایک سال بعد ہی ادارہ مالی بحران کا شکار ہے دو ماہ سے تنخواہ کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے اس ماہ بھی ابتک تنخواہ نہیں دی گئی ہے اور قومی اخبار کی تاریخ تھی کہ ہر بقرعید پر باسی عید کو مغرب کے بعد اسٹاف کے۔لئے گائے زبح کی جاتی تھی ملازمین میں گوشت تقسیم کیا جاتا تھا شاکر صاحب کے انتقال کے بعد پہلی بقرعید تھی گائے زبح کرنے کی روایت ختم ہوگئی جب اسٹاف ڈیوٹی پر آئے تواسٹاف کے بعض افراد تو الیاس صاحب کو یاد کرکے آبدیدہ ہوگئے۔۔ عیدالفطر کو شاکر صاحب کی بیٹی حرا کی کاوشوں سے ملازمین کو بونس ملا تھاحرا کے اس اقدام نے ملازمین کے دل جیت لئے تھے دونوں بیٹوں نے بونس کی مخالفت کی تھی عید کے بعد دونوں بیٹوں نے ملازمین کے دل جیتنے کے لئے دفتر کے ہر سیکشن میں نوٹس لگایا کہ تمام اسٹاف کی سیلری میں اضافہ کیا جارہا ہےاسکے لئے کمیٹی بھی بنائی گئی ملازمین نے اس اقدام کی تعریف بھی کی لیکن یہ اعلان نوٹس تک ہی محدود رہ گیا بلکہ اس اعلان کے بعد تنخواہ بڑھنا تو دور کی بات تنخواہ لیٹ ہونا شروع ہوگئی۔۔پپو کے مطابق شاکر صاحب کے صاحبزادوں نے اپنی بروقت تنخواہ کی ادائگی کے لئیے نیوز پیپر ایجنٹ پر دبائو ڈال کر ریاست اخبار کی 2ہزار کاپی کا اضافہ کرواکر تنخواہ کی مد میں 6666 روپےعلیحدہ سے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔۔ پپو کا کہنا ہے کہ ۔۔ ملازمین کی پریشانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے ملازمین میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔۔ بعض ملازمین اپنے ایڈیٹر کی برسی کی بڑی تقریب منانے کی پلاننگ شروع کردی ہے،،
قومی اخبار کے حوالے سے ایک بڑی بریکنگ نیوز بہت جلد آپ کو سنائیں گے، اور یوم عاشورکے فوری بعد برسی کے حوالے سے خاص قسط بھی آپ کو دیں گے۔۔ نوستمبر کے قومی اخبار میں دفتر ی تقریب کی خبر اور تصاویر شائع ہوئی کہ الیاس شاکر صاحب کی برسی تھی، باکس میں تمام خبریں میئر کراچی کی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ میئر کے اعزاز میں قومی نے شاید کوئی تقریب کی تھی۔۔آج کے لئے اتنی ہی ڈوز کافی ہے۔۔ آپ لوگ جلدی جلدی سائبر کرائم کیس کی تیاری کریں۔۔ گھوڑا اور میدان حاضر ۔۔ دیکھتے ہیں کس میں کتنا دم ہے۔۔ کیوں کہ اب باز میں نے آنا نہیں۔۔ قومی اخبار میری ابتدائی درس گاہ تھی، جسے مزید برباد ہوتا نہیں دیکھ سکتا۔۔
نوٹ: قومی اخبار کی انتظامیہ ، برسراقتدار گروپ، یا انتظامیہ کا کوئی ترجمان اگر اس تحریر کے حوالے سے اپنا کوئی موقف دینا چاہے تو ہمیں بھیج سکتا ہے، ہم وہ موقف بھی ضرور شائع کریں گے۔۔ ۔۔۔ (علی عمران جونیئر)۔۔