PMC or Jamaat e Islami haqeeqat kya report by Team Imran Junior

پی ایم سی اور جماعت اسلامی،حقیقت کیا؟؟

رپورٹ: ٹیم عمران جونیئر

پاکستان میڈیا کلب یعنی پی ایم سی کے حوالے سے ٹیم عمران جونیئر کو جب کافی کہانیاں سننے کو ملیں تو ٹیم عمران جونیئر نے اس معاملے کو جاننے کی کوشش کرنی چاہی کہ یہ کلب ہے کیا؟ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں۔۔؟؟ اسے فنڈنگ کون کررہا ہے؟ میڈیا کے بڑے ناموں کو بیرون ملک مفت دورے کیسے کرائے جارہے ہیں؟ اسی طرح اندرون ملک ٹورز کیسے کرائے جارہے ہیں؟؟اور ان سب کی آڑ میں پاکستان میڈیا کلب کرنا کیا چاہ رہا ہے؟؟ ٹیم عمران جونیئر نے چند روز قبل انکشاف کیا تھا کہ کس طرح پی ایم سی نے دورہ برطانیہ کے نام پر صحافیوں سے پیسے بٹورے اور دورہ کرایا نہ ہی پیسے واپس کرنے کے مطالبہ پر کان دھرا جارہا ہے۔۔ اس حوالے سے کچھ تصحیح کرتے چلیں، ہماری رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ رواں سال مئی میں یہ پیسے مانگنے کا سلسلہ شروع کیاگیا ، کئی دوستوں نے نشاندہی کی کہ یہ مئی دوہزار سترہ تھا ، کچھ لوگوں نے عمرواحدی، ساجد سوہاگ اور عرفان حیدر کے دفاع کی بھی کوشش کی اور کہا کہ یہ لوگ رقم کی لین دین میں ملوث نہیں۔۔ ٹیم عمران جونیئر سے جب کاؤنٹر چیک کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تینوں لوگ پوری طرح ملوث تھے اگر رقم کی لین دین میں ملوث نہیں تو پھر ہر ٹرپ اور ہر جگہ بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کیلئے کیوں موجود ہوتے تھے اور وہ بھی بغیر پیسوں کے؟؟

چلیں اب آگے چلتے ہیں۔۔لیکن ٹھہریں پہلے پچھلی رپورٹ ” پی ایم سی کی صحافیوں سے لوٹ مار” کا فالواپ تو سنتے جائیے۔۔ چیئرمین پی ایم سی اس رپورٹ کے سامنے آنے سے ایسے گھبرائے کہ ایک خفیہ ادارے سے مدد کی درخواست کربیٹھے، اس ادارے کے نچلے درجے کے اسٹاف نے پہلے تو اس معاملے میں دلچسپی دکھائی لیکن جب انہیں حقائق کا علم ہوا تو وہ خاموش سے سائیڈ پہ ہوگئے۔۔ چیئرمین صاحب نے جب یہ صورتحال دیکھی تو فوری طور پر ایسے لوگ جو دورہ برطانیہ کے حوالے سے بار بار کافی بول رہے تھے انہیں چپ کرانےکے لئے اگلے ماہ کے چیک دے دیئے۔۔ ابوبکر سمیت پانچ لوگ ایسے ہیں جنہیں جنوری کے پوسٹ ڈیٹڈ چیک دیئے گئے ہیں کہ وہ اپنا منہ بند رکھیں اور خاموش ہوکر بیٹھیں، ٹیم عمران جونیئر کا قطعی ساتھ نہ دیں ان سے ہم خود نمٹ لیں گے۔۔یہ تو تھا پچھلی رپورٹ کے بعد سامنے آنے والی پیش رفت۔۔ اب ٹیم عمران جونیئر کی تازہ اپ ڈیٹس لے لیجئے۔۔۔

ٹیم عمران جونیئر نے چیئرمین صاحب کے متعلق کافی کچھ حقائق اکٹھے کرلئے ہیں۔۔ جن میں خواتین کو تنگ کرنے کے(جو ہراسمنٹ کے زمرے میں آتا ہے ) سے متعلق ثبوت و شواہد بھی ہیں۔۔ ٹیم عمران جونیئر کے مطابق موصوف دوہزار تیرہ میں منظر عام پر آئے ،جماعت اسلامی کراچی میں کسی طرح رسائی حاصل کی اور اپنی چاپلوسی، خوشامدی پالیسی کے باعث جلد نمایاں مقام حاصل کرلیا ،موصوف کو ادارہ نورحق میں ایک نیا عہدہ ” ڈائریکٹر کرنٹ افیئر” تخلیق کرکے دے دیا گیا، جہاں رہتے ہوئے موصوف نے مقامی قیادت کو سبز باغات دکھائے اور انہیں یہ لارا دینے میں کامیاب رہے کہ اپنا سافٹ امیج بنانا ہے تو میڈیا کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملانا ہوگا، جس کے بعد انہوں نے پی ایم سی کی بنیاد رکھی۔۔۔اور میڈیا سے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات، بالخصوص اینکرز کی پرتعیش دعوتیں شروع کردیں، اس کے لئے فنڈز جماعت اسلامی کے استعمال کئے گئے۔۔ یہ سلسلہ کافی عرصہ چلتا رہا، فائیو اسٹار ہوٹل میں دفتر بنا کردعوتیں تو عا م سی بات تھی۔۔

حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ پاکستان میڈیا کلب ایک غیررجسٹرڈ ادارہ ہے ، جس کا اکاؤنٹ بھی پی ایم سی کے نام سے کیسے کھل گیا یہ قابل تشویش بات ہے، ساتھ ہی اس اکاؤنٹس سے لاکھوں کی ٹرانزیکشن کا بھی پتہ لگانا متعلقہ اداروں کے لئے بہت ضروری ہے کہ پیسہ کدھر سے آیا اور کدھر چلا گیا؟؟ ٹیم عمران جونیئر نے چیئرمین صاحب کے حوالے سے کافی کچھ چھان پھٹک کی ہے، کراچی کی ایک محترمہ کو انہوں نے تینتیس لاکھ روپے کی “چوٹ” پہنچائی، جس کے بعد اب اس خاتون نے بااثر افراد کو درمیان میں ڈال کر دس لاکھ روپے تو ریکور کرالئے باقی بھی اس نے قسطوں میں واپس دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔۔ اسی طرح کچھ ٹریول ایجنٹوں کا لاکھوں روپے کا مقروض ہے، ٹیم عمران جونیئر کو کچھ ذرائع سے یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ نوے لاکھ روپے کے قریب کی بھاری رقم ہے جو اسے مختلف ٹریول ایجنٹوں کو ادا کرنی ہے۔۔ ہوٹل ڈیزinnکے بھی لاکھوں کے مقروض ہیں جس نے عدالت میں کیس کیا اور جیتا بھی، جس کا عدالتی فیصلہ ٹیم عمران جونیئر کے پاس محفوظ ہے ۔۔۔

اب جماعت اسلامی اور چیئرمین صاحب کے تعلقات کی مزید کہانی بھی سن لیں، ہم نے جس جس متاثرین پی ایم سی ( یعنی وہ بندہ جو ڈسا ہوا ہے جس کی رقم ہڑپ کی گئی اور پاسپورٹ بھی دبالیاگیا) سے بات کی اکثریت نے ہمیں یہ بتانے اور سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ (یعنی چیئرمین صاحب) بہت بڑی فلم ہے، بڑا اثرورسوخ والا ہے، بہت پہنچ ہے اس کی، ارکان پارلیمنٹ اور میڈیا کے ہائی اپس سے براہ راست رابطے میں رہتا ہے، جماعت اسلامی تو اس کے ساتھ ہے۔۔۔وہ لوگ جو خود ظلم کا شکار تھے دوسرے معنوں میں ہمیں بھی اس ظلم کے خلاف نہ بولنے کا اشاروں کنایوں میں سمجھا رہے تھے، اور ہم انہیں سمجھا رہے تھے کہ بھائی ہر سیر پر سواسیر ہوتا ہے، وہ بہت اثرورسوخ والا ہے، بڑی پہنچ والا ہے تو ٹیم عمران جونیئر کا تو کچھ اکھاڑ لے اگر اس میں دم ہے تو۔۔ جماعت اسلامی کے ادارہ نورحق سے لے کر منصورہ تک جس بھی اعلیٰ عہدیدار سے ٹیم عمران جونیئر نے رابطہ کیا اور چیئرمین صاحب کے حوالے سے اپ ڈیٹس مانگیں تو سب نے چیئرمین صاحب سے اظہار لاتعلقی کیا۔۔ ساتھ ہی کہا کہ اس کے کسی قول و فعل کی جماعت اسلامی ذمہ دار نہیں۔۔۔

ٹیم عمران جونیئر نے دعوی کیا ہے کہ جماعت اسلامی کی شہرت کو جتنا نقصان چیئرمین صاحب نے پہنچایا ،اتنا اس کے قیام سے اب تک کوئی انفرادی طور پر نہیں پہنچا سکا۔۔دوہزار تیرہ کے الیکشن میں دوپہر کو منورحسن کے ساتھ پریس کانفرنس کرائی وہ ایک نشست کے بائیکاٹ کا اعلان کرنا چاہتے تھے اس نے درمیان میں لقمہ دے کر پورے الیکشن کا بائیکاٹ ہی کرادیا، شریف النفس سید منورحسن کو اس وقت یہ سمجھ نہ آسکا کہ ایک سیٹ کے بائیکاٹ کی بات ہورہی ہے یا پورے الیکشن کی، اس اعلان کے بعد جو سیٹیں ہاتھ آرہی تھیں وہ بھی جماعت کے ہاتھوں سے نکل گئیں۔۔ پھر سافٹ امیج کے نام پر جس طرح جماعت کو بدنام کیا، وہ ایک الگ لمبی کہانی ہے جسے ہم سناکر ہی دم لیں گے۔۔

معاملات بہت ہیں، کہانیاں ابھی ختم نہیں ہوئیں، اگلی بار آپ کو ترکی کے دورے کی پس پردہ کہانی سنائیں گے، کس طرح سے صحافیوں کو چونا لگایا گیا، ساتھ ہی ٹیم عمران جونیئر آپکو یہ بھی بتائے گی کہ صحافیوں کے کاندھے پر کون کہاں کس طرح سے فائدے اٹھارہا ہے؟ کون صحافیوں کو مفت میں کھانے کھلا کر،چائے کافی پلا کر، ایک دو ٹورکراکے کہاں کہاں سے فائدے لے رہا ہے،( ٹیم عمران جونیئر)۔۔

(پی ایم سی کے حوالے سے یہ رپورٹ ٹیم عمران جونیئر نے تیار کی ہے، پی ایم سی کی جانب سے اگر کوئی اپنا موقف دینا چاہے تو ہم اسے بھی ضرور شائع کرینگے، پی ایم سی کے چیئرمین کو کئی بار فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن نمبر بزی ملا اورچیئرمین صاحب نے کال بیک کی زحمت تک نہیں کی ۔۔ علی عمران جونیئر)۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں