تحریر: راؤ شاہد۔۔
محترم جناب وزیراعظم پاکستان عمران خان صاحب آپ تبدیلی کے نعرے کے ساتھ حکومت میں آئے ہیں۔ پاکستان کے عوام کی بہت سی امیدیں آپ سے وابستہ ہیں، لیکن معذرت کے ساتھ آپ کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی مایوس کُن رہی ہے۔ آپ کی حکومت آنے کے بعد پہلے آئی ایم ایف میں نہ جانے کے فیصلے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو گرا دینے کے غیر دانشمندانہ فیصلوں سے نہ تو ہماری برآمدات بڑھیں اور نہ ہی ڈالر پاکستان میں زیادہ آسکا۔ الٹا نقصان یہ ہوا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے نایاب ہوگیا۔ جو پہلے سے امیر تھے اور ڈالر لے کر بیٹھے تھے وہ راتوں رات مزید امیر ہوگئے۔ جو بڑی کمپنیاں اپنا بجٹ ڈالر میں بنا رہی تھیں ان کے پاس بجٹ کم پڑ گیا۔ اسٹاک ایکسچینج کریش کر گئی اور معاشی حالات ابتر ہوگئے۔
ان حالات میں جہاں باقی عوام متاثر ہوئے وہیں میڈیا ورکرز بہت بری طرح متاثر ہوئے۔ پہلے آپ نے اشتہارات کے پرانے بلز روک لیے اور اشتہارات کا ریٹ گرا دیا۔ چینلز کی انکم کم ہوئی تو اداروں نے اپنا بوجھ کم کرنے کے لیے ورکرز کو نوکریوں سے نکالنا شروع کر دیا۔ مراعات تو دور کی بات ہے بنیادی ضروریات مثلا پیٹرول بند کر دیا گیا اور تنخواہوں میں کٹوتی کر دی گئیں۔ ایک طرف ہزاروں میڈیا ورکرز کا پیٹرول یا پیٹرول الاوئنس بند ہوا اور دوسری طرف آپکی حکومت نے پیٹرول مہنگا کر دیا یعنی گنج ہوتے ہی اولے بھی پڑ گئے جو مسلسل میڈیا ورکرز کے سروں پر برس رہے ہیں اور آپ نے موجودہ بجٹ پیش کر کے رہی سہی کسر پوری کر دی۔ پہلے سے بیروزگاری، کم تنخواہیں، مہنگا پیٹرول اور مہنگائی کے ہاتھوں پریشان میڈیا ورکرز پر آپ نے ٹیکس لگا دیا ہے۔ جناب یہ وہی میڈیا ورکرز ہیں جن کے بارے میں آپ کہا کرتے تھے کہ میڈیا میں کام کرنے والے نوجوان آپ کی ٹیم ہیں اور حقیقت میں ایسا ہی تھا۔
مجھے یاد ہے جب میڈیا میں کام کرنے والا نوجوان طبقہ تبدیلی کے لیے آپ سے زیادہ زور لگا رہا تھا اور اپنی نوکریاں داوپر لگا کر دھرنے جلسوں اور مہمات میں مصروف تھا۔ آج آپ اسی طبقہ کے دشمن نظر آرہے ہیں۔ ٹیکس اکھٹا کرنے کا آپ ہمیشہ سے دعوی کرتے رہے ہیں اور جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور سزا دینے کی باتیں بھی کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہاں آپکا دہرا معیار سمجھ سے بالاتر ہے۔ جو لوگ پہلے سے ٹیکس دے رہے ہیں ان پر آپ مزید ٹیکس لگا رہے ہیں۔ گورنمنٹ سیکٹر کی تنخواہوں میں ہر سال کچھ نہ کچھ اضافہ ہو جاتا ہے، لیکن پرائیوٹ سیکٹر خاص کر میڈیا میں سالہا سال سے تنخواہوں میں اضافہ تو دور آپکی حکومت آنے کے بعد کٹوتی کر دی گئی ہے۔ اب اس کم تنخواہ پر آپ مزید ٹیکس لگا رہے ہیں میڈیا ورکرز جن کو آپ اس حکومت کو اقتدار میں لانے کی سزا دے رہے ہیں ان کی اکثریت کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے۔ میڈیا کے زیادہ تر دفاتر لاہور کراچی یا اسلام آباد میں ہیں۔
ان شہروں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو چھوٹے شہروں یا دور دراز علاقوں سے اپنے روزگار کی تلاش میں بڑے شہروں میں آتے ہیں۔ میڈیا ورکرز بھی ایسے ہی ہیں۔ میڈیا میں کام کرنے والوں کی اکثریت 22 سے 40 سال ہے اور یہ لوگ آپکو اپنا مسیحا سمجھ بیٹھے تھے لیکن آپ تو آتے ہی ان کا خون چوسنے لگے ہیں۔ میں بطور صدر الیکٹرونک میڈیا پروڈیوسر ایسوسی ایسشن پاکستان آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر موجودہ بجٹ 20۔2019 میں تجویز کیا جانے والا ٹیکس فی الفور واپس لیا جائے۔ سرکاری اشتہارات کا ریٹ بہتر کیا جائے اور میڈیا انسٹیٹیوٹ اور خاص کر میڈیا ورکرز کو مختلف شعبہ جات میں سبسڈی دی جائے۔
ویسے تو آپ پر تنقید کرنے اور بولنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن آج صرف میڈیا ورکرز کی بات کر رہا ہوں۔ الیکشن سے پہلے لوگ آپ کو آخری امید کہا کرتے تھے اور اس میڈیا جس کو آج آپ دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، نے آپ کے پیغام کو اتنا زیادہ نشر کیا اور اتنی طاقت ور مہمات چلائیں کہ واقعی آپ آخری امید لگنے لگے تھے۔ لیکن آپ کی حکومت کی ایک سالہ کارگردگی دیکھنے کے بعد افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آپ کی حکومت آخری تو کیا، پہلی امید بھی ثابت نہیں ہوئی۔ ابھی بھی دیر نہیں ہوئی! آپ ہمیشہ اللہ سے موقع مانگا کرتے تھے ابھی چار سال ہیں آپ کے پاس، جو عوام آپ پر بھروسہ کر کے لائے ہیں ان کا اعتماد بحال کریں جو وعدے کیے تھے، عمل نہیں کر سکتے تو ان کی طرف پہلا قدم ہی بڑھا دیں تا کہ لوگوں کو لگے کہ واقعی آپ نے جو کہا تھا وہ کرنے میں سنجیدہ ہیں۔ ایک بار پھر میڈیا ورکرز کی تنخواہوں پر آپ کی توجہ مبذول کروانا چاہوں گا۔ خدارا ایسا نہ کریں اگر بچی کچھی تنخواہوں پر بھی ٹیکس لگ گیا تو ہمارے پاس بھی سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔(راؤ شاہد)