تحریر: خرم علی عمران
شاید آپ بھی انڈین فلمیں دیکھتے ہوں گے توہندوستانی فلموں کے شوقین اس جملے سے خوب واقف ہیں جو کسی نہ کسی طرح سے تقریبا ہر فلم میں ضرور گھسیڑا جا تا ہے کہ میرا بھارت مہان ہے۔ اب اس مہان بھارت میں ایک اور مہا مہان پرش نے جنم لیا ہے اور بھوکی ننگی مہنگائی کی ماری پر امید جنتا اور اسکا ہر فرد چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ میرامودی مہان بلکہ مہا مہان ہے۔ اب مہان کس طرح کا ہے یہ بتانے کی کیا ضرورت ہے۔ ہر طرح سے مہان ہے جناب ۔ اب بین الاقوامی دنیا کو ہی لے لیں اس حوالے سے مودی مہان ایسے ماسٹر اسٹروکس کھیلتا ہے کہ ایک ہلچل مچا دی ہے بھائی نے بین الاقوامی سیاست میں اور مودی جی کا عاجزانہ انداز میں تکبر چھپانا، ذرا سا لجانا ،جھک جانااور شرمانا، مدھر سا مسکانا،بین الاقوامی مرد لیڈروں کے فورا سینے سے چمٹ جانا اور خواتین رہنماؤں سے فورا مصافحے کے لئے ہاتھ بڑھانا اب یہ اور بات کہ اکثر بین الاقوامی خواتین رہنما جانے کیوں کترا جاتی ہیں مصافحے سے! حد ہوگئی بد تہذیبی کی۔ اور پھر ہر کسی کو چائے پلانا یا کم از کم پلانے کی آفر کرناایسی مہان اخلاقی صفات ہیں جو آنے والے سالوں میں یقینا اگر ہندوستان موجودہ جغرافیائی صورتحال میں برقرار رہا تو مورکھ! ارے رے معذرت مؤرخ ایک مثال اور معیار برائے پردھان منتری کی صورت میں لکھے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ انکا مودی کسی سے نہیں ڈرتا حتی کہ بھگوان سے بھی ۔ بس کبھی کبھار شرما حضوری میں ڈر جانے کی اداکاری کر جاتا ہے ورنہ ہر طرح کا ڈر خوف تو اس باون انچ کی چھاتی والے مودی سے کترا کر گزر جاتا ہے۔ اور پھرذہانت ! جسں کے لئے منفی ذہانت یا عیاری و مکاری کا لفظ زیادہ موزوں ہے اس کا تو پوچھنا ہی کیا۔ معیار ذہانت کا یہ عالم ہے کہ جو جماعت مستند طور پر باپو جی یعنی گاندھی جی کے قاتل نتھو رام گوڈ سے کی جماعت تھی اسی آر ایس ایس کے سب سے بڑے موجودہ لیڈر اور صاحب اقتدار کی حیثیت سے گاندھی جی کو ہی اپنا باپو قرار دے کر آنسو بھی بہاتا ہے۔
مودی مہان کی مہانتا کی داستان تو اتنی طویل ہے کہ دفتر دفتر سیاہ ہوجائیں اور بات پوری نہ ہوپائے اس پر ہم جیسے طالب علم کیا زیادہ لکھیں اس کے لئے تو مورکھوں اوہ پھر سے دلی معذرت مؤرخوں کا اور تحریر نویسوں کا ایک پورا پینل بنے اور لامحدود فنڈنگ کی جائے تو شاید کوئی ایسی دستاویز منصہء شہود پر جلوہ گر ہوپائے جو اس مہا پرش کی مہانتا کی پوری طرح وضاحت کر پائے۔ پھر بھی کچھ نہ کچھ روشنی تو ضرور ڈالوں گا کہ شاید اس طرح میرا بھی نام زندہ رہے گا ایک مہان مہا پرش کے بارے میں لکھنے والوں کی فہرست میں شامل ہونے کی وجہ سے۔ اب مودی مہان کی مہانتا سب سے زیادہ کھل کر کشمیر کے معاملے پر سامنے آئی کہ ایک اتنا پیچیدہ مسئلہ جس نے ستر سالوں سے خوامخواہ ہی تناؤ کا ماحول پیدا کر رکھا تھا عالی جناب شہنشاہ عالم جناب ڈونالڈ ڈک ارے رے بار بار غلطی ہوجاتی ہے میرا مطلب ہے جناب ڈونالڈ ٹرمپ کے آشیر واد سے کتنی آسانی سے حل کر دیا اور دلیری کی ،بے خوفی کی اور مہانتا کی حد دیکھئے کہ اس بات کی ذرا پروا نہیں کی کہ کسی قسم کی روایتی جنگ اس معاملے پر کہیں ایٹمی جنگ میں تبدیل نہ ہوجائے۔ مودی مہان کے بد خواہ بس یونہی افواہیں پھیلاتے رہتے ہیں کہ ایک محفل میں موصوف فرما رہے تھے کہ میرا ایٹمی حملے کی صورت میں پناہ کے لئے بنوایا جانے والا بنکر بھی میری طرح مہان ہے اور میں تو اپنے آڑیوں کے ساتھ آرام سے وہاں سال دو سال لگا کر وہیں سے بچے کچے دیش اور جنتا کی رہنمائی کر لوں گا لیکن دشمن کیا کرے گا اس کے پاس تو ایسا کوئی بنکر نہیں ہے ہا ہا ہا۔۔ دیکھا آپ نے! اسے کہتے ہیں قوم کا درد رکھنے والا اصلی مہان نیتا۔ اچھا کچھ اندرونی حلقوں میں ایک بات اور بھی گردش کررہی ہے اب پتہ نہیں جھوٹ ہے کہ سچ بہرحال کہا جارہا ہے کہ جب یہ 370 بابت کشمیر ہندوستانی سمادھان یعنی آئین سے ہٹانے کا دلیرانہ فیصلہ لیا جارہا تھا تو احتیاطا انڈین سپریم کورٹ کو بھی صرف اس خدشے کے تحت کہہ دیا گیا تھا کہ ویسے تو ساری سیٹنگ کرلی گئی ہے لیکن پلان بی کے طور پر اگر کچھ غیر متوقع شورشرابا دنیا میں زیادہ مچ جائے یا معاملہ قابو سے باہر ہوتا نظر آئے تو براہ کرم معزز عدالت اس اقدام کا آرام سے چند مہینوں تک اطمینان سے جائزہ لے کر غیر آئینی قرار دے سکتی ہے کوئی مسئلہ نہیں۔ اسے کہتے ہیں دور اندیشی اور قانون کا احترام۔ اب یہی دور اندیشی کام آ رہی ہے نا کہ سرکار کی ناک بھی نہیں کٹے گی اور مذکورہ آرٹیکل پھر سے بحال ہوجائے گا۔ مودی مہان اصل میں دونوں طرف کھیلنے کے پرانے عادی اور ماہر ہیں اس لئے ہر چال دوہری چلا کرتے ہیں۔ ہندوستانی قوم کو چاہیئے کہ ایسے مہان نیتا کے پاؤں دھو دھو کر پیئے۔
اب حاسدوں سے کسے مفر ہے خاص طور سے یہ گانگریس والے تو بڑ بڑ کرتے ہی رہتے ہیں کہ بے چاروں کی باری جو نہیں ارہی ہے بہت دن ہوگئے اسی لئے کبھی رافیل طیاروں کے سودے میں مہا کرپشن کا الزام لگاتے ہیں تو کبھی کشمیر میں انسانی حقوق پامال ہونے کا تو بھیا ان باتوں کا جواب تو بہت آسان ہے کہ مہان نیتا کرپشن بھی تو مہان کرے گا نا کہ مہان کی ہر چیز اور ہر کام مہان ہوا کرتا ہے یہ چند سو ارب کی کرپشن تو چھوٹے موٹے علاقائی نیتا بھی کر لیتے ہیں۔ اور رہی انسانی حقوق کی بات تو مودی مہان کے نزدیک مسلمان اور خاص طور پر کشمیری انسان ہی کب ہیں وہ سب تو نیم انسان ہیں نا،اگر کبھی انسان سمجھنے لگیں گے تو دے دیں گے کشمیریوں کو انسانی حقوق بھی یہ کون سی بڑی بات ہے۔ اب کشمیریوں کو بھی تو سوچنا چاہیئے کہ ایک ایسا مہان نیتا جو ادھی دنیا کی مخالفت مول لے کر انہیں انڈین نیشنلٹی اتنی فراخدلی سے دے رہا ہے تو بجائے خوش ہوں خوامخواہ ہی سات لاکھ فوج اپنے اوپر مسلط کئے کرفیوں میں بیٹھے ہیں دو مہینے سے زیادہ ہوگئے اب بس کریں بے کار کی ازادی وازادی کی ضد چھوڑیں اور یک زبان ہوکر کہیں کہ میرا مودی مہان ہے۔ اور اب تو بابری مسجد کے بارے میں پکا والا قانونی حل یعنی سپریم کورٹ آف انڈیا کی مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر والا حیرت انگیز فیصلہ، نکال کر مودی جی اور انکی جماعت نے مہانتا کاایک اور ثبوت دے دیا ہے۔(خرم علی عمران )