ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد سید محمد ہارون نے جنگ جیو گروپ پر بے بنیاد الزامات لگانے پر عمران خان کیخلاف دائر ایک ارب روپے ہرجانہ کیس میں بار بار التوا مانگنے پر عائد سات ہزار روپے ہرجانہ معافی کی سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کر دی۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ہرجانہ بالکل درست عائد کیا ، عمران خان اپنی ہی دائر کردہ متفرق درخواست پر دلائل کیلئے مسلسل التوا مانگتے رہے ، 9 مارچ کی متفرق درخواست پر ابھی تک بحث نہیں کی۔ دوران سماعت جنگ جیو گروپ کے وکیل عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ عمران خان کی جانب سے بار بار التوا مانگنے پر عائد ہرجانے کی معافی کی درخواست بدنیتی پر مبنی اور خلاف قانون ہے۔ معزز عدالت نے انکی اپنی ہی دائر کی ہوئی درخواست پر بار بار التوا مانگنے پر انہیں 12ستمبر 2023کو پانچ ہزار اور 10 اکتوبر 2023 کو 2 ہزار روپے ہرجانہ عائد کیا۔ ہرجانے کی ادائیگی کے بغیر انہیں سننا ممکن نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کا نعرہ ہی قانون کی نظر میں سب کی برابری کا ہے اس لئے مدعا علیہ عمران خان بطور سابق وزیر اعظم یا ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کی حیثیت سے ایسے سلوک کے حقدار نہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ کیس 2018 سے زیر التوا ہے۔ قانون کے مطابق ہتک عزت کے مقدمہ کا فیصلہ 90 روز میں ہونا چاہئے تھا۔ عمران خان کے تاخیری حربوں سے پانچ سال سے یہ کیس لٹکا ہوا ہے۔ مدعا علیہ کا یہ رویہ ”تیز تر انصاف“ اور ”قانون کی حکمرانی“ کی روح کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گواہوں کے بیانات قلمبند ہو چکے ہیں۔ مدعا علیہ عمران خان کی جانب سے ہرجانہ معافی اور دیگر درخواستیں کیس کو طول دینے کے مترادف ہیں۔ بادی النظر میں مدعا علیہ ایسی درخواستوں پر آرڈر لے کر انہیں اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کر کے کیس کو طول دینا چاہتے ہیں۔ وہ تاخیری حربے استعمال کر کے عدالت کا وقت تباہ اور انصاف کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس مقدمہ کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو متعدد مواقع دینے کے باوجود عدالت نے تحریری جواب جمع نہ کرانے پر 13 ستمبر 2018 کو عمران خان کا حق دفاع ختم کیا۔ اسی کیس میں تاخیری حربوں کے باعث عمران خان کو پہلے بھی مجموعی طور پر 25 ہزار روپے ہرجانہ ہو چکا ہے۔ عمران خان نے حق دفاع ختم کرنے کے حکم نامہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس پر عدالت عالیہ نے 21 نومبر 2022 کو عمران خان کو جواب جمع کرانے کا ایک موقع فراہم کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو 90 روز میں کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ ٹرائل کورٹ میں دوبارہ سماعت شروع ہونے پر عمران خان نے ایک بار پھر تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کر دئیے۔ 22 دسمبر 2022 کو عمران خان کی جانب سے التوا مانگا گیا۔ 12 جنوری 2023 کو انکی طرف سے کوئی پیش ہی نہیں ہوا۔ 26 جنوری کو نعیم احمد پنجوتھا ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ داخل کرایا۔ 28 فروری 2023 کو مدعا علیہ کی جانب سے جرح کیلئے مہلت مانگی گئی۔ 9 مارچ 2023 کو انہوں نے جرح کرنے کی بجائے ایک نئی درخواست دائر کر دی۔ 16 مارچ 2023 ، 11 مئی 2023 ، 16 جون 2023 اور 25 جولائی 2023 کو مدعا علیہ کی جانب سے التوا مانگا گیا۔ 12 ستمبر 2023 کو مدعا علیہ عمران خان کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا جس پر عدالت نے ان پر پانچ ہزار روپے ہرجانہ عائد کیا جبکہ 10 اکتوبر 2023 کو ایک بار پھر انکی طرف سے التوا مانگنے پر عدالت نے 2 ہزار روپے مزید ہرجانہ عائد کیا۔ 31 اکتوبر 2023 کو مدعا علیہ عمران خان کی طرف سے نیا پاور آف اٹارنی داخل کرایا گیا اور التوا کی استدعا کی گئی۔ عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مدعا علیہ نے اس کیس میں دس سے زائد وکلا تبدیل کئے جبکہ گزشتہ سماعت پر بھی ایک نئے وکیل نے مدعا علیہ کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا۔ واضح رہے کہ جنگ جیو گروپ نے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگانے پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 2018 میں ہتک عزت اور ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس میں موقف اپنایا گیا کہ عمران خان نے جنگ جیو گروپ اور میر شکیل الرحمن کو بدنام کرنے کیلئے 2014 سے الزامات کا سلسلہ شروع کیا۔ جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف و چیئرمین کو بلیک میلر ، فرعون اور میڈیا گاڈ فادر قرار دیا۔ عمران خان نے جنگ جیو گروپ پر الیکشن 2013 میں دھاندلی میں ملوث ہونے ، پاکستان سری لنکا کرکٹ سیریز کے رائٹس ملی بھگت سے حاصل کرنے ، بیرون ممالک سے مالی مفادات حاصل کرنے ، پاکستان میں بھارت و امریکہ کا ایجنڈا سیٹ کرنے کے الزامات عائد کئے۔ عمران خان نے بھارت اور امریکا کے ساتھ گٹھ جوڑ اورفارن فنڈنگ کے ذریعے غیر ملکی بیانیے کی حمایت کرنے کے الزامات عائد کر کے حب الوطنی کے حوالے سے عوام کے دلو ں میں شکوک پیدا کرنے کی بھی کوشش کی۔ عمران خان نے اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لئے جنگ جیو گروپ پر حکومت سے مالی فوائد حاصل کرنے کا بھی الزام لگایا۔ دعویٰ میں کہاگیا ہے کہ جنگ جیو گروپ قانون کے مطابق تمام مالی حسابات اور اثاثہ جات کا ریکارڈ رکھتا ہے۔ عمران خان کے علاوہ کسی مجاز ادارے نے جنگ جیو گروپ کے خلاف کسی قسم کی بے ضابطگی کی شکایت نہیں کی۔ جنگ گروپ گزشتہ سات دہائیوں سے صحافت کے میدان میں نمایاں خدمات اور مصدقہ معلومات کی فراہمی کی بدولت عوام الناس میں مقبول اور ہر دلعزیز ہے۔ ادارہ جنگ گروپ نے سماجی بہبود ، صحت ، تعلیم اور قومی سطح پر ہم آہنگی کے فروغ کے سلسلے میں اہم اور نمایاں خدمات انجام دیں۔ جنگ جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف و چیف ایگزیکٹو میر شکیل الرحمن معروف صحافی اور میڈیا پرسنیلٹی ہیں ، وہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے بانی صدر ہیں جبکہ کئی سالوں تک کونسل آف پاکستان نیوزپیپرز ایڈیٹرز اور آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کے صدر رہ چکے ہیں۔ جولائی 2005 میں امریکی میگزین ”بزنس ویک“ نے ان کا نام ”25 سٹارز آف ایشیا“ میں شمار کیا۔ ماضی میں ایسے ہی الزامات نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نے بھی لگائے جس پر لندن کی عدالت میں کیس کیا گیا اور ہائی کورٹ آف جسٹس کوئنز بنچ ڈویڑن برطانیہ نے جنگ گروپ کے حق میں ایک لاکھ 85 ہزار پاونڈ کی ڈگری جاری کی اور لاکھوں پاونڈ کیس کے خرچے کی مد میں ادائیگی کا حکم دیا۔