تحریر:محمد یونس آفریدی
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات23-2022 28 جنوری کومنعقد ہوئے جس میں کے یوجے ممبران نے بھرپور تعداد میں حصہ لیا چند سال کے بعد انکھوں نے یہ منظر دیکھا کہ ہر عمر سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات ووٹ کی طاقت کو جمہوریت کاحسن سمجھتے ہوئے کراچی پریس کلب پہنچے اور انہوں نے انتخابات میں حصہ لیا ووٹنگ کا وقت صبح 9بجے شام 5بجے تک مقرر تھا کے یوجے کے اراکین کی دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وقتِ مقررہ کے بعد بھی ووٹر کی کثیر تعداد اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرسکی اس کے باوجود 562ووٹ کاسٹ ہوئے ووٹنگ کے دوران کراچی پریس کلب کی رونق دیدنی تھی ووٹر کے آنے پر والہانہ انداز میں اس کا استقبال کیا جاتا دونوں پینل کے امیدوار اپنی شناخت کرواتے اور ووٹ دینے کی درخواست کرتے اور اس امید پر کہ ووٹرانہیں ہی ووٹ دے گا اسے پولنگ بوتھ تک چھوڑ کر آتے۔ الیکشن کی یہ گہما گہمی بلا شبہ دونوں پینل کے امیدواروں کی مرہونِ منت ہے جنہوں نے اس بار یہ طے کیا کہ الیکشن بھرپور اندازمیں ہوں ان کی کاوشوں سے یہ ممکن ہوا الیکشن کے دوران چھوٹی موٹی چیخ وپکار جمہوریت کا حصہ ہوتی ہے اور وہ ہوئی بھی تاہم دونوں جانب کے لوگوں نے اسے بحسن وخوبی کنٹرول کیا پولنگ کے بعد ووٹنگ کی گنتی کا وقت شروع ہوا تو ہرایک کو یہ تجسس تھا کہ جیت کس کی ہوئی اوربالآخروہ وقت بھی آگیا جب نتائج کا اعلان کیا گیا جس کے مطابق پروگریسیو پینل نے بھاری اکثیریت سے کامیابی حاصل کی الیکشن کمیٹی کے ذمہ داروں نے اعلان کیا ہرنشست کے اعلان پر جیتنےوالے کا تالیوں کے ساتھ استقبال کیا جاتا یہ سلسلہ آخری اعلان تک جاری رہا اور پھر کراچی یونین آف جرنلسٹس کی جنرل باڈی کا اجلاس شروع ہوا جس میں پرانے عہدیداروں نے نئے منتخب عہدیداروں کو اختیارات منتقل کئے اس دوران کے یوجے کے سابق صدور اوردیگر امیدواروں نے انتخابات خوش اسلوبی سے ہونے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کے یوجے کی کارکردگی کو سراہا اس جنرل باڈی کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ شکست کھانے والےصدارتی امیدوارامتیازخان فاران نے نہ صرف نتائج کو تسلیم کیا بلکہ جیتنے والوں کو ان کی جیت پر مبارکباد بھی دی اورالیکشن کمیٹی کی خامیوں کے حوالے سے کھل کراپنے تحفظات کا اظہار بھی کیایہاں الیکشن کمیٹی کے کردار کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی اس پورے عمل میں الیکشن کمیٹی کاکردار بہت اہم ہے اور جس پرسکون انداز میں انہوں نے الیکشن کا انعقاد کیا وہ قابلِ ستائش ہے الیکشن کے نتائج کے بعد الیکشن کمیٹی کے سربراہ کرامت علی صاحب نے کراچی یونین آف جرنلسٹس کے طرزِ عمل کوبھر پور انداز مٰں سراہتے ہوئے کہا کہ کے یوجے اور پی ایف یوجے ملک بھر میں وہ منفرد ٹریڈ یونین ہیں جو باقاعدگی سے انتخابات کرواتی ہیں اوران کے اراکین بڑی تعداد میں ووٹ دینے کے لیے نکلتے ہیں ان کاکہنا تھا کہ ملک بھی کی ٹریڈیونینوں کو کے یو جے اور پی ایف یوجے سے سیکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے جمہوریت کو فروغ دینے والی اصل ٹریڈ یونین کے انتخابات کروائے انہوں نےکہا کہ جمہوریت کا دعویٰ کرنے والی تمام سیاسی اور مزدور یونینز کے لیے یہ قابلِ تقلید مثال ہے آخر میں نو منتخب صدر فہیم صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ نہ پروگریسیو پینل کی جیت ہے اور نہ دی ڈیموکریٹس کی ہار بلکہ کہ آج کے یوجے کی جیت ہوئی ہے۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے انتخابات جیتنےاور ہارنے والوں کا یہ طرزِ عمل ثابت کرتا ہے کہ یہ ہی جمہوریت کا حسن ہے۔(محمد یونس آفریدی)۔۔
جمہوریت کا حسن۔
Facebook Comments