idrees bakhtiar ki yaad mein taziati reference

ادریس بختیار کی یاد میں تعزیتی ریفرنس۔۔

سینئر صحافی و پی ایف یو جے دستور کے سابق صدر ادریس بختیارمرحوم صحافت کے جگمگاتے تارے  تھے وہ صرف  بڑے صحافی ہی نہیں بڑے انسان تھے زندگی  بھر حرمت قلم پر آنچ نہیں آنے دی  ان کی خبروں تجزیوں اورتحریو ں میں کبھی بھی سیاسی  وابستگی کی کوئی جھلک نہیں دیتی تھی سیاسی نظریات کو کبھی بھی اپنی خبروں میں نہیں  لائے صحافیوں کیلئے وہ رول  ماڈل  تھے  ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی  جاتی رہے گی ان خیالات کااظہار نیشنل پریس کلب میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور اور راولپنڈی اسلام آبادیونین آف جرنلسٹس دستور  کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں  مقررین نے کیا  جس کی صدارت پی ایف یوجے دستور کے  صدر محمد نوا زرضا نے کی جبکہ  آر آئی یوجے دستور کے صدر سید قیصر عباس شاہ ، سنیئر نائب صدر شیخ ایوب ناصر ، جنرل سیکرٹری ضرار فرید ،فنانس سیکرٹری راحیل نواز سواتی، کشمیر جرنلسٹس فورم کے صدر خاور نوا زراجہ سینئر صحافی محسن رضا، سجاداظہر ، ضرار خان ،  عارف ملک، ارسلان ادریس  ،اعجاز احمد ،  محمد وقار بھٹی،احسان کوہاٹی  ، شعیب نظامی،شتیاق احمد ، جمیل بھٹی  اوردیگر  نے بھی خطاب کیامحمد نواز رضا نے کہا کہ ادریس بختیار نفیس اور  دھیمے لہجے والے انسان تھے آج کے صحافی ان سے استفادہ کریں دیانت داری  کے ساتھ  قلم کی حرمت پر قائم  رہے وہ دو بار عہدے دار رہے وہ اس بات کے داعی تھے کہ  سب یونین ایک  ہوجائیں ادریس بختیار کی طرزصحافت کو  فروغ  دے کر   ہم  معیار   صحافت کو  بلند  کرسکتے   ہیں آج   جس طرح   صحافت   اور صحافیوں کو  مسائل  اور مشکلات   کا سامنا  ہے  ایسے میں    ادریس  بختیار    سے ہمیں استفاد ہ کرنا ہوگا      آر آئی یوجے  دستور کے صدر سیدقیصر عبا س  شاہ نے  کہا کہ وہ  استاد  اور رہبر تھے ہمیشہ وہ رہنمائی کیا کرتے سیاسی نظریات کو خبرمیں نہ لاتے کوئی دبا وقبول نہ  کیا  ان کی تحریوں  سے   خوشبو آتی ہے     شیخ ایوب  ناصر نے  کہا کہ ایمانداری کےساتھ  قلم  کی   حرمت   کا پاس  رکھا  ہم ان کے ساتھ تھے  وہ صحافت کے جگمگاتے تارے تھے  ضرار فرید نے  کہا کہ ان کی خبریں کڑوی تھی وہ صحافی تھے  راحیل   نوا سواتی نے  کہاکہ ان کی خبرون میں کبھی کوئی سیاسی نظریات کی جھلک دکھائی نہ دیتی اپنے نظریات کے ساتھ رہے خاور نوا راجہ  نے کہاکہ  ادریس بختیار قد آورشخصیت تھے خبر بنانے کا فن ہر ایک تو نہیں آتا وہ ایسی شخصیت تھے صحافتی معیار کو بلند کیا جاسکتا ہی محسن رضا  نے کہا کہ  وہ   خود دار تھے خود نمائی نہ تھی بے لوث اور بے خوف لیڈر تھے ساری زندگی  صحافت ورصحافیوں کی  فلاح وبہبود کےلئے   عملی جدوجہد   میں بسر کی    اشتیاق احمد نے کہا کہ ان کے رہنمائی حاصل تھی وہ بڑے صحافی تھے ان اسے بہت سیکھا  کہا کہ غلط خبر نہ دی نہ کسی نے دبایاوہ رہنمائی کرتے ہارون رشید نے کہا کہ وہ ملنسار تھے  ان کی زندگی  صاف ستھری  تھی   نہ کسی سےڈرے   اور نہ  کسی کے دباو   میں آئے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں