لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ پر توہین آمیز مواد کیخلاف درخواست وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور دیگر حکام سے جواب مانگ لیا، مزید سماعت 9فروری کو ہوگی۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے کیس کی سماعت کی، حکومتی وکیل نے بتایا کہ توہین آمیز مواد اپ لوڈ کرنیوالی کئی سائٹس بند کر دی ہیں ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ قاسم خان نے باور کرایا کہ لوگوں کی معلومات تک رسائی کو بند نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر افسروں کی نااہلی اور سستی ہوئی تو انکو الگ کرکے مثال بنایا جائے گا ،توہین آمیز مواد کو روکنے کے لیے سست رفتاری برداشت نہیں کریں گے ۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے حکومت چاہتی ہے کہ عدالت یوٹیوب اور فیس بک بند کرے اور حکومت لوگوں کو کہہ سکے کہ یہ عدالت نے کیا۔ چیف جسٹس قاسم خان نے قرار دیا کہ عدالت چاہتی ہے کہ وہ صرف قانون کی خلاف ورزی دیکھے ،اگر حکومت توہین آمیز مواد کے لنکس کو بند نہیں کر سکتی اور کارروائی نہیں کرتی تو قانون اپنا راستہ بنائے گا ،عدالت نے حکومت اور ایف آئی اے سے 9فروری کو جواب طلب کرلیا۔