cheekhne ki zaroorat hai | imran Junior

ہن بندہ کی کرے؟

علی عمران جونیئر

دوستو،سب سے پہلے ایک دلچسپ خبر آپ کو سناتے ہیں۔بھارتی ریاست اترپردیش میں باپ اپنے بیٹے کی گرل فرینڈ کو بھگا کر دوسرے شہر لے گیا اور شادی بھی کرلی جسے پولیس نے حراست میں لے لیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 44 سالہ کملیش مزدوری کرتا تھا اور اس کا بیٹا بھی اس کی مدد کرتا تھا۔ ایک زیر تعمیر گھر میں مزدوری کے دوران باپ کو پتہ چلا کہ اس کا 22 سالہ بیٹا ایک 20 سالہ لڑکی کی محبت میں گرفتار ہے۔لڑکی کملیش کی موجودگی میں بھی اس کے بیٹے سے ملنے آتی تھی تاہم ایک دن اچانک لڑکی اپنے گھر والوں کو بتائے بغیر غائب ہوگئی۔ لڑکی کے گھر والوں نے تھانے میں رپورٹ درج کرادی۔تحقیقات کے دوران پولیس کو لڑکی کے افیئر کا پتہ چلا تو انھوں نے کملیش کے بیٹے کو پکڑا لیکن اس نے بتایا کہ ان کا بریک اپ ہوچکا ہے اور وہ خود اپنے باپ کو ڈھونڈ رہا ہے جو بغیر بتائے کہیں چلا گیا ہے۔پولیس نے پہلے تو کملیش کے لاپتہ ہونے کو نظر انداز کیا لیکن جب ایک سال تک لڑکی کا کچھ پتہ نہ چلا تو تفتیش کا دائرہ کار کملیش تک بڑھایا اور بالآخر کان پور میں کملیش کو دھر لیا۔کملیش کے ساتھ اس کے بیٹے کی گرل فرینڈ بھی تھی۔ دونوں نے بتایا کہ ایک سال سے کان پور کے مکان میں چھپ کر رہ رہے ہیں اور شادی بھی کرلی ہے۔لڑکی نے بتایا کہ کملیش سے بات شروع ہونے کے بعد میں ان کی دیوانی ہوگئی اور بیٹے کو چھوڑ کر باپ سے بھاگ کر شادی کرلی۔

ملک میں جو حالات چل رہے ہیں اس حوالے سے پوری قوم جانتی ہے کہ اس وقت حکومت اور سپریم کورٹ آمنے سامنے ہے، اسی حوالے سے باباجی نے ایک دلچسپ قصہ ہم سے شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ۔۔ گامے نے اپنی دو بیٹیوں کی دھوم دھام سے شادی کی۔ ایک کی زمیندار کے گھر اور ایک کی کمہار کے گھر۔ ایک سال کے بعد گاما اپنی ان دونوں بیٹوں کو ملنے ان کے گھر چلا گیا۔ پہلے زمیندار کے ہاں بیاہی بیٹی کے گھر چلا ۔۔اور اس سے پوچھا کہ بیٹی آپ کے کیا حالات چل رہے؟ اس نے کہا ۔۔ابا جی دعا کریں بارشیں ہوں اگر بارشیں نہ ہوئیں تو فصل اچھی نہیں ہو گی اور ہم اجڑ جائیں گے۔اس کے بعدوہ اٹھ کر کمہار کے گھر جو بیٹی بیاہی تھی اس کے گھر گیا تو اس پر بیٹی نے کہا ۔۔بابا دعا کریں کہ بارشیں نہ ہوں وگرنہ جتنے برتن بنائے ہیں اور پالش نہیں ہوئے وہ سب ضائع ہو جائیں گے اور ہم اجڑ جائیں گے۔۔گاما پریشان پریشان اپنے گھر واپس آ گیا۔ بیوی نے جب پریشانی کی وجہ پوچھی تو گاما ٹھنڈی آہ بھر کر بولا۔۔دونوں میں سے ایک تو کنفرم اجڑے گی۔۔

سوشل میڈیا پر آئے روز کسی نہ کسی کی آڈیو یا وڈیو لیکس ہورہی ہیں، اس حوالے سے باباجی کا کہنا ہے کہ ۔۔بادشاہ نے میراثی کو دو تلواریں دیں کہ کسی دن اس کے کام آ جائیں گی۔میراثی نے دونوں کو جوڑ کر چمٹا بنا لیا۔۔ پاکستان نے جاسوسی کے آلات لئے، انہوں نے دن رات ایک دوسرے کی ننگی وڈیوز بنا کر لیک کرنا شروع کر دیں۔بندہ ہن کی کرے ۔۔ملک کے معاشی حالات انتہائی دگرگوں ہیں، وزیردفاع خواجہ آصف نے اعلان بھی کردیا ہے کہ ملک ڈیفالٹ ہوچکا ہے، ڈالر اور گولڈ کے ریٹ روزانہ بڑھ رہے ہیں، پٹرول عالمی سطح پر سستا ہورہا ہے لیکن حکومت اپنے اخراجات اور اللے تللوں کے لئے پٹرولیم مصنوعات سستی نہیں کررہی کیوں کہ اس کے علاوہ حکومت کے پاس کوئی سورس آف انکم جو نہیں ہے۔ ٹیکس نیٹ میں قوم آنے کو تیار نہیں۔ ایک ٹھیلے والا بھی ٹھیک ٹھاک کما رہا ہے لیکن اسے اپنے حکمرانوں پر اعتماد یا یقین نہیں اسی لئے وہ ٹیکس نہیں دیتا، جب کہ بزنس مین، تاجروں کی بات ہی الگ ہے، ملک میں اربوں کھربوں روپے کا ٹیکس چوری ہورہا ہے، ملک میں اربوں کھربوں روپے کی اسمگلنگ ہورہی ہے۔ جو چیز یہاں سستی ہے وہ باہر اسمگل کردی جاتی ہے اورپھر جب یہاں اس چیز کی قلت پیدا ہوتی ہے تو اس کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ۔۔ ہم معیشت کو بحال کرنے کی سر توڑ کوششیں کر رہے ہیں، ہمیں عدالتوں میں الجھا دیا گیا ہے۔ اسحق ڈار کی اس کوشش پر باباجی کا فرمان عالی شان ہے کہ ۔۔میراثی فراغت کے بعد گاؤں کی مسجد کے برابر والے جوہڑ سے استنجاء کرنے لگا تو اس کی نظر جوہڑ کے دوسرے کنارے پر پڑی جہاں مولوی صاحب بیٹھے استنجا فرما رہے تھے۔ مولوی صاحب نے بھی میراثی کو دیکھ لیا۔میراثی نے مولوی صاحب کے دیکھنے پر استنجا کچھ لمبا کر دیا کہ کہیں مولوی یہ نہ سمجھے کہ اسے استنجے کے آداب نہیں معلوم۔ ادھر مولوی صاحب بھی استنجا ختم نہیں کر رہے تھے کہ میراثی یہ نہ کہے کہ مولوی طہارت پر عام آدمی سے بھی کم وقت لگاتا ہے۔اب صورتحال یہ ہوگئی کہ کون استنجا بعد میں ختم کرتا ہے؟؟ جب کافی دیر ہوگئی تو اچانک میراثی کی نظر اپنے بیٹے پر پڑی جو وہاں سے کچھ دور کھیتوں میں سے گزر رہا تھا۔اس نے استنجا کرتے کرتے اپنے بیٹے کو پکارا۔۔۔وے شیدو اپنی ماں نوں آکھیں کہ کپاواں تے وڈی کْڑی دا ویاہ اوہدے تائے ول کر دیوے، مینوں جھٹ لگ جانا میری مولوی نال استنجے بازی لگ گئی وے۔۔(رشید بیٹے اپنی ماں سے کہنا کہ کپاس کی فصل پہ بڑی بیٹی کی شادی اس کے تایا کے بیٹے سے کردے، مجھے کچھ دیر ہو جائے گی میری مولوی صاحب کے ساتھ استنجا بازی چل رہی ہے)۔

اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔پاکستان ایک نور ہے اور ہم سب نورے ہیں!!اور نوروں کو زوال نہیں۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں