hatak izzat bill par steakholder ikhtelaf ka shikar

ہتک عزت بل پر اسٹیک ہولڈزر اختلاف کا شکار۔۔

بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگ چھوٹے پن پر اتر آئیں تو پھر وہ کچھ ہوتا ہے جو  رؤف حسن کے ساتھ ہوا ۔ سب لوگ  مذمت کر رہے ہیں لیکن اندر سے اس واقعے نے انہیں بھی خوفزدہ کر دیا ہے۔یہ شک کیا جا رہا ہے کہ  4 مردوں کو خواجہ سراؤں کے روپ میں بھیجا  گیا ۔سینئر صحافی و تجزیہ کار  حامد میر نے اہم تفصیلات شیئر کر دیں ۔روزنامہ ” جنگ ” میں شائع  ہونیوالے اپنے کالم بعنوان “جعلی خواجہ سراء” میں انہوں نے لکھا ہے کہ  بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگ چھوٹے پن پر اتر آئیں تو پھر وہ کچھ ہوتا ہے جو اسلام آباد کے ایک معروف علاقے میں پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن کے ساتھ ہوا۔ بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے سب لوگ اس واقعے کی مذمت کر رہے ہیں لیکن اندر سے اس واقعے نے انہیں بھی خوفزدہ کر دیا ہے۔ جو آج رؤف حسن کے ساتھ ہوا ہے وہ کل کو ان کے ساتھ بھی ہو گا جن پر یہ شک کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے 4 مردوں کو خواجہ سراؤں کے روپ میں بھیجا اور ایک عمر رسیدہ شخص پر حملہ کرایا جس کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے چند روز قبل ایک پریس کانفرنس کے جواب میں پریس کانفرنس کی اور تلخ لہجے میں اعلان کیا کہ انکی جماعت پچھلے سال 9مئی کے واقعات کی ذمہ دار نہیں ہے لہٰذا ان واقعات پر کوئی معافی نہیں مانگے گی۔ اس پریس کانفرنس کے بعد رؤف حسن کے کچھ ساتھیوں کا خیال تھا کہ انہیں محتاط رہنا چاہیے۔کالم کے آخر میں حامد میر نے لکھا کہ  رؤف حسن پر ہونے والے حملے سے حکومت کی ساکھ مزید مجروح ہوئی ہے اور تحریک انصاف کیلئے ہمدردی میں اضافہ ہوا ہے۔ آج کل شائد مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی اسی غلط فہمی کا شکار ہے کہ شہباز شریف کو ہٹا کر عمران خان کو دوبارہ وزیر اعظم نہیں بنایا جا سکتا۔  وہ مریم نواز جو عمران خان کے دور حکومت میں یہ فرمایا کرتی تھیں کہ میڈیا کا گلا گھونٹنے کا مطلب پاکستان کا گلا گھونٹنا ہے آج میڈیا کی سب تنظیمیں ان کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں کیونکہ انہوں نے ہتک عزت کے نئے قانون کے نام پر میڈیا کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی ہے۔  یہ مت سمجھیں کہ تمام سٹیک ہولڈرز اس قانون کے پیچھے کھڑے ہیں۔ آثار بتا رہے ہیں کہ اس قانون کی منظوری نے سٹیک ہولڈرز میں اختلاف رائے پیدا کر دیا ہے۔ رؤف حسن پر حملے نے بھی سٹیک ہولڈرز کو پریشان کر دیا ہے اور وہ ایک دوسرے کی طرف سوال بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ رؤف حسن پر حملے کا فائدہ کسے ہوا ہے؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ سیاسی جماعتوں کو اداروں سے لڑا کر کچھ لوگ اپنا الو سیدھا کرنے کی کوشش میں ہیں؟ صرف اتنا پتہ کر لیں کہ فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ سے کون خوش ہے اور کون نا خوش؟ یہ وہ لوگ ہیں جو کبھی سیاست دانوں کے چہرے پر سیاہی پھینکتے ہیں کبھی ان کے چہرے پر بلیڈ مارتے ہیں انہیں، آپس میں لڑاتے ہیں اور پھر بچ نکلتے ہیں اب انہوں نے خواجہ سراؤں کا روپ دھار لیا ہےانہیں بے نقاب کیے بغیر ہماری جمہوریت عوام کیلئے بے فیض رہے گی۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں