سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کے مسئلے کا سویلین حکومتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے ،اس پر وزیراعظم کی سرزنش کرنا نہیں بنتاہے، مجھ پر حملہ کرنے والوں کے پکڑے جانے کی کوئی توقع نہیں ہے، پاکستان میں لوگ لاپتہ کردیئے جاتے ہیں اس کے بعد ٹیلیفون ٹیپ کرنا یہاں جرم ہی نہیں سمجھا جاتا۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی اور سینئر صحافی و تجزیہ کار محسن بیگ بھی شریک تھے۔مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ ایاز امیر پر بھرے بازار میں حملہ کر کے پیغام دیا گیا کہ آپ کہیں محفوظ نہیں ہیں، صحافیوں پر حملہ کرنے والوں کو بے نقاب کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔محسن بیگ نے کہا کہ مجھ پر حملہ کرنے والے افراد نامعلوم نہیں ہیں وہ پولیس افسران آج بھی یہی ہیں، سیاستدان اور دیگر ادارے جو نامعلوم ہیں وہ اگر اس دھندے میں ہیں تو جواب دینا ہوگا، پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کی آڈیو کی فارنزک کروالے انہیں بھی حقیقت پتا چل جائے گی، ہزاروں لاپتہ افراد کو نو ستمبر تک عدالت میں پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیرنےکہا کہ جن لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا مجھے ان کے پکڑے جانے کی کوئی توقع نہیں ہے، حملے کے بعد لاہور کی پوری انتظامیہ پہنچی مگر ان کی آنکھیں بتارہی تھیں کارروائی یہیں تک محدود رہے گی، جائے وقوعہ پر ابھی تک کوئی پولیس اہلکار نہیں گیا ہے،حامد میر صاحب آپ پر بھی گولیاں چل چکی ہیں وہ لوگ بھی نہیں پکڑے گئے۔ ایاز امیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگ لاپتہ کردیئے جاتے ہیں اس کے بعد ٹیلیفون ٹیپ کرنا یہاں جرم ہی نہیں سمجھا جاتا، آج کے دور میں آڈیو ویڈیو ٹیپس ہماری سیاست کی مرچ مصالحہ بن چکی ہیں، آج کل لوگ اسے جرم سمجھنے کے بجائے چٹخارہ لیتے ہیں۔ایاز امیر نے کہا کہ لاپتہ افراد کے مسئلہ کا سویلین حکومتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اس پر وزیراعظم کی سرزنش کرنا نہیں بنتا، عدالت کو لاپتہ افراد کے معاملہ پر سویلین حکومتوں سے پوچھ گچھ سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)