electronic media mein samajhdaari aachuki hai

حملہ آوروں کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔۔

سینئر صحافی ایاز امیر پر حملہ کرنے والوں کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔۔ ایاز امیرکاسروسز ہسپتال میں طبی معائنہ مکمل کرایا گیا، میڈیکل رپورٹ میں تشدد ثابت ہو ا، تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں ایاز امیر کے ڈرائیور کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔”دنیا نیوز”کے مطابق سینئر تجزیہ کار ایاز میر کی دونوں آنکھوں،ہونٹ،سینےاور گھٹنے کے جوڑ پر چوٹ کے نشانات موجودہیں،ایم ایس سروسز ہسپتال نےمیڈیکل رپورٹ پولیس کے حوالے کر دی۔رپورٹ کے مطابق ایاز امیر پر تشدد کا مقدمہ تھانہ قلعہ گجر سنگھ میں درج کر لیا گیا ہے، مقدمہ ایازامیر کے ڈرائیور کے مدعیت میں نامعلوم 6افرد کیخلاف درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا وزیراعظم شہبازشریف نے سینئر صحافی تجزیہ نگار ایاز امیر پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعلی پنجاب کو واقعہ کی اعلی سطح پر تحقیقات کرانے کی ہدایت کی ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے ایاز امیر سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے،صحافت اور صحافیوں کی حفاظت کی ذمہ داری کو یقینی بنایا جائے۔  صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اپنے بیان میں  سینئر صحافی و تجزیہ کار ایاز امیر پر حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ صحافیوں پر تشدد کے واقعات جمہوری اقدار اور آزادی اظہار رائے کے منافی ہیں،ملزمان کی جلد ازجلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے۔وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے سینئر صحافی ایاز امیر پر لاہور میں حملے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں کو ”معلوم“ کرنے کے لئے پنجاب حکومت سے پورا تعاون کریں گے۔ وزیر داخلہ نے ایاز امیر سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ تنقید پر تشدد کا خود نشانہ بن چکے ہیں، ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، آئین میں ضمانت کردہ شہری حقوق اور اظہار کی آزادیوں کے حامی اور اُن پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ایاز امیر قابل احترام شہری ہیں، ان کے ساتھ رونما ہونے والے واقعے پر دلی افسوس ہے۔علاوہ ازیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (دستور)نے لاہور میں سینئر صحافی اور کالم نگار ایاز امیر پر بزدلانہ حملے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ہفتہ کو جاری مشترکہ بیان میں صدر پی ایف یو جے (دستور)نواز رضا اور سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کی وجہ سے آزادی اظہار شدید خطرے میں ہے اور صحافیوں کے لیے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی ناقابل یقین حد تک مشکل اور مسدود بنائی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ایاز امیر ایک تجربہ کار، اعلی پیشہ ور اور باوقار صحافی ہیں، پی ایف یو جے اور دیگر صحافتی تنظیمیں اس طرح کے واقعات قبول نہیں کریں گی۔ پی ایف یو جے دستور کے رہنمائوں نے “نامعلوم حملہ آوروں” کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے،  متنبہ کیا کہ اگر واقعے میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا نہ دی گئی توپی ایف یوجے ملک گیر احتجاج کی کال دے سکتی ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت باالخصوص وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں اور ملک بھر میں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔۔واضح رہے کہ لاہور کے علاقے ایبٹ روڈ پر سینئر صحافی ایاز امیر پر نامعلوم افراد نے تشدد کر کے ان کا موبائل فون اور پرس بھی چھین لیا تھا۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں