تحریر: خرم علی عمران
وہ زمانے گئے جب سیاست کسی نظریئے یا خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر کی جاتی تھی ۔وطن عزیز میں فی زمانہ سیاست سب سے بڑا بزنس یا کاروبار ہے اور وہ بھی ٹیکس فری! اور اس کاروبارِ سیاست کے ایسے ایسے ماہرین اور بزنس جینئس یہاں پائے جاتے ہیں جن کی مثال اس کرہ ارض پر سوائے انڈیا کے کہیں اور ملنا مشکل ہے ہاں پڑوسی ملک میں ذرا یہاں سے اوپری درجے کے ماہرینِ سیاست نیتا وغیرہ مل جاتے ہیں۔ بڑا آسان بزنس ہے یہ ایک دو دفعہ کی انویسٹمنٹ اور تاحیات پرافٹ بلکہ آئندہ نسلوں کا بھی تحفظ۔اب ایسا بزنس کہاں مل سکتا ہے کہ جہاں آغاز کی ذرا سی تگ و دو کے بعد انویسٹڑ اور فنانسر ہاتھوں میں بریف کیس لئے آپ کی ہر فرمائش پوری کرنے کی لئے تیار کھڑے ہوں اور اس انویسٹمنٹ کے بدلےاپنے مستقبلیاتی فائدوں اور منافعوں کی یقین دہانیاں حاصل کریں۔
اب اس روز افزوں پھلتے پھولتے بزنس میں جس پر کچھ حاسدین خوامخواہ ہی گندہ ہے پر دھندہ ہے کی بھپتی کستے نظر آتے ہیں کو اختیار کرنا اور شروع کرنا خواص اور لاڈلوں کے لئے تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے کہ سب کے پہلے سے لنکس بنے ہوئے ہوتے ہیں اور تائے ،چاچے مامے ہر قدم پر سپورٹ کرنے اور تھپکی دینے کے لئے موجود ہی ہوتے ہیں۔ یہ تحریر ایسے پرعزم افراد اور غریب سے لوگوں کے لئے لکھی جارہی ہے جو بلکل نئے سرے سے اور کسی سہارے کے بغیر اس شاندار بزنس میں قدم رکھنا چاہتے ہوں تو کچھ رہنما باتیں ہیں کہ ان پر عمل کرکے وہ جلد یہاں کی سیاسی مارکیٹ میں اپنا نام اور مقام بنا سکتے ہیں۔ ویسے تو یہ موضوع ایک کتاب کا متقضی ہے اور ایک بلاگ میں اسکا احاطہ دشوار ہے لیکن کوشش کرکے دیکھتے ہیں۔
تو اے اس خاص بلکہ اخص الخواص ملک کے عام آدمی اگر تو اپنا اور اپنے متعلقین کا واقعی بھلا چاہتا ہے تو سیاست سے ایسے دور رہ اور ڈر جیسے تاجر ٹیکس دینے سے یا کرپٹ نیب سے دور رہتا اور ڈرتا ہے لیکن اگر تو پھر بھی اس طلسم ہوشربا کی سیر کرنا چاہتا ہے تو پھر سب سے پہلے لفاظی کرنا سیکھ۔ باتوں کے طوطا مینا بنانا اور پر کا کوا بنانا ہر اچھے سیاسی کارکن کو آنا چاہیئے وگرنہ وہ پیچھے رہ جائے گا۔ پھر اس کے بعد حاضر لاٹ میں سے ایک سیاسی پارٹی منتخب کر،یاد رہے تیرا یہ انتخاب ایک بنیاد کی حیثیت رکھے گا تیرے آئندہ کیریئر کی بلند و بالا عمارت کے لئے ،اس لئے خوب سوچ سمجھ کر ایسی پارٹی چن جو تیرے مزاج سے میل کھاتی ہو اور اس میں بے دھڑک شامل ہوجا۔ اس کے بعد تیرا اگلا قدم پارٹی کا علاقائی بڑا یا ذمہ دارہونا چاہیئے ۔مختلف پارٹیوں میں یہ عہدہ مختلف ناموں سے پایا جاتا ہے جس کی تٖفصیل میں جانا بے معنی ہے۔ اپنے محلے کے کسی پڑھے لکھے بے روزگار سے منت سماجت کرکے یا اگر پیسے ہو ں تو کچھ پیسے وغیرہ دے کر علاقائی پارٹی صدر یا انچارج کے لئے ایک توصیفی اوران ان خوبیوں کے حامل ہونے کا اشتہار بنوا جن سے وہ علاقائی لیڈر خود بھی انجان ہو اور یہ اشتہار پوسٹر کی شکل میں کم از کم سو دو سو کی تعداد میں چھپوا اور علاقے میں جگہ جگہ چسپاں کر دو جگہوں کا خاص خیال رہے کہ چند اشتہارات پارٹی آفس اور علاقائی صدر کے گھر کے آس پاس ضرور لگائے جائیں جس سے جلد افاقہ ہونے کی توقع ہے۔ اسی طرح کی اور بھی ترکیبیں ہیں جن سے کام لے کر تجھے علاقائی عہدے دار کی نظروں میں آنا ہے اب ان تراکیب کو یا تو خود سوچ یا پھر پرانے کھاپڑ قسم کے سیاسی کارکنوں جو صرف برکت کے لئے رہ جاتے ہیں کی خدمت کرکے ان سے اگلوا اور کام میں لا۔
اس طرح تم جلد یا بدیر اس علاقائی ذمہ دار کی نظروں میں آجاؤ گے اور تو سے تم تک کا سفر طے کرنے میں کامیاب ہوجاؤ گے۔ یاد رہے کہ یہ پہلا مرحلہ ہی سب سے کٹھن اور صبر آزما ہے کیونکہ تمھاری طرح کے بےشمار اور بھی نظروں میں آنے کے لئے اسی طرح کی کاوشیں کررہے ہوں گے ۔ جب تم یہ پہاڑ سر کرلو تو پھر تمھارا سب سے بڑا وظیفہ اپنے علاقائی لیڈر کی ہاں میں فورا ہاں ملانا، اسکے ہر حکم کو جائز ناجائز کی فضولیات میں پرے بغیر بجا لانا اور اسکی تعریف میں حاضری اور غیاب میں داد و تحسین کے ڈونگرے برسانا اور برساتے ہی رہنا ہوگا۔ اس سے تمھیں پارٹی کی مختلف ذمہ داریاں ملنے میں ذرا جلد مدد ملے گی۔ اور پھر تمھارا اگلا ٹارگٹ ہوگا مرکزی لیڈر ،قائد یا رہبر۔
اس کے لئے تمھیں میڈیا منیجمنٹ کی ضرورت پڑے گی اور یہاں تک آتے آتے تمھارے روابط ضرور بالضرور چھوٹے موٹۓ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے کارکنوں سے استوار ہوچکے ہوں گے تو بس پھر کسی بھی طرح اخبارات میں اپنے مرکزی لیڈر کے بارے میں اپنے نام سے مضامین کسی اچھے رائٹر سے لکھوا چھپوانا اور یہ مشق بار بار دہرانا اور اگر قسمت ساتھ دے جائے تو کسی چھوٹے موٹے علاقائی چینل میں کسی ٹاک شو میں شرکت کرلینا اور وہاں مخالف پارٹیوں کے آنے والے کارکنوں سے پہلے سے سیٹنگ کرکے دھوا دھار لڑائی جھگڑا کرلینا،اور اگر ہلکی پھلکی گالم گلوچ بھی ہوجائے تو مضائقہ نہیں اور پھر اس خبر کو کسی بھی طرح سے مین اسٹریم میڈیا میں ہائی لائٹ کرنا۔ بس دو تین دفعہ اگر تم نے یہ کام کر دکھایا تو یقین جانوں کہ تم اپنے علاقائی لیڈر کی آنکھوں کے تارے بننے کے ساتھ ساتھ سینٹرل کمیٹی کے معزز اراکین جو کہ اس بزنس کے بڑے شئیر ہولڈرز ہوتے ہیں کی نظروں میں بھی آجاؤ گے اور تم سے آپ تک کا سفر طے کرنے میں کامیاب ہوجاؤ گے۔
جب آپ مذکورہ بالا مرحلے طے کرلیں گے تو آگے کا سفر نسبتا آسان اور تیز رفتار ہوگا اور آگے کے اس سفر میں استعمال کرنے والی ترکیبیں آپ پر خود ہی منکشف ہوتی چلی جائیں گی اور راستہ خود آپ کی رہبری کرنے لگے گا۔ واضح رہے یہ اس تحریر میں بیان کردہ مذکورہ بالاتراکیب صرف متوسط اور نچلے متوسط طبقے کےمرد حضرات کے لئے ہیں۔ خواتین کے لئے سیاسی کاروبار میں شرکت کا ذرا الگ طریقہ،ترتیب اور معیار ہے جو کبھی کسی اور مضمون میں اگر موقع ملا تو بیان کیا جائے گا۔(خرم علی عمران )