علی عمران جونیئر
دوستو،ہمارے ملک کا بھی عجیب ہی حال ہے۔۔ سردیاں ہوں تو گیس کی قلت ہوجاتی ہے۔۔گرمیاں ہوں تو بجلی کو ترس جاتے ہیں۔اس بار تو سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ دیکھنے میں آئی، جب پوچھا کہ ایساکیوں ہے؟ تو جواب ملا۔۔دھند کے باعث بجلی کو صارفین تک پہنچنے کا راستہ نہیں مل رہا جس کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔۔لوڈشیڈنگ کے ستائے ہمارے ایک دوست نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر حکومت لوڈشیڈنگ ختم نہیں کرسکتی تو کم سے کم ڈبل روٹی کا پہلا پیس ہی ختم کرادے عوام کو اس کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔۔ویسے یہ بھی اپنی جگہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جس ملک میں کرنسی نوٹ کی اصلیت جانچنے کے لئے اسے تھوک لگا کر انگلیوں سے مسلا جاتا ہو ، وہاں اچھا رشتہ ڈھونڈنا کسی عذاب سے کم نہیں۔ایک شخص نے کسی بزرگ سے پوچھا،حضرت جی! کوئی ایسا طریقہ بتائیں کہ اپنی ہر خامی کے بارے میں جان سکوں تاکہ اس کی اصلاح ہوسکے۔ بزرگ بولے ایسا کرو کہ اپنی بیوی کے پاس جاؤ اس کی ایک خامی بتاؤ، وہ تمہاری ساری خامیاں بمع تمہارے خاندان کے بتادے گی۔۔سیاست میں صرف ہمارا ہی بیڑا غرق نہیں۔۔ پڑوسی ملک بھارت کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے، جہاں واش روم کلچر نہ ہونے کی وجہ سے اس کی آدھی سے زیادہ آبادی ہر صبح سرجیکل سٹرائیک کرنے کے لئے کھیتوں کا رخ کرتی ہے۔۔
آٹھ فروری کو ملک بھر میں ”الیکشن” ہونے جارہے ہیں۔۔ باباجی ۔۔ ان الیکشن کو ”ال ایکشن” کہتے ہیں۔۔ کیوں کہ جس قسم کے الیکشن ہونے جارہے ہیں صاف پتہ چل رہا ہے کہ رزلٹ کیا ہوگا۔۔ باباجی کا کہنا ہے کہ۔۔ فیصل واؤڈاچندماہ پہلے سے ہی ٹی وی کے ٹاک شوز پر باربار کہہ رہا تھا کہ الیکشن میں کپتان ہوگا نہ اس کا بلا۔۔۔ بالکل یہی کچھ ہورہا ہے۔۔ چیف جسٹس پاکستان نے تو پابندی لگائی ہے کہ کوئی بھی الیکشن کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہ کرے، اگر کسی کو زیادہ ہی شوق ہے تو اپنی بیوی سے الیکشن پر بات کرے۔۔لیکن غریب اور متوسط طبقے کی بیویوںکو سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں۔۔ وہ بے چاریاں تو سارا دن گھر کے کام کاج میں اتنا مصروف ہوتی ہیں کہ انہیں یہ خبر تک نہیں ہوتی کہ بچے کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں؟؟ چند روز پہلے ایران نے پاکستان کی حدود میں حملہ کردیا۔۔ جواب میں پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا۔جس پر ہمیں وہ سردارجی یاد آگئے۔۔جس نے ہاکی کے ایک میچ میں پانچوں گول اپنی ہی ٹیم کے خلاف کردیئے۔۔ ساتھی کھلاڑیوں نے کہا۔۔ سردارجی۔۔ گول دوسری طرف کرنے ہیں۔۔ سردار کہنے لگا۔۔ یار،وہ کرنے ہی نہیں دیتے۔۔ یعنی یہ دو اسلامی ممالک جو میزائل ایک دوسرے پر چلارہے ہیں وہ اسرائیل پر چلنے تھے لیکن مصیبت یہ ہے کہ وہ چلانے نہیں دیتے۔۔
دسمبر کے آخری ہفتے میں ہم ایک نجی کام سے لاہور چلے گئے۔۔ ایک گھنٹے کا کام تھا۔۔ ہم نے سوچا کہ کام ہوتے ہی اگلی ٹرین سے واپسی کا راستہ ناپیں گے۔۔ لیکن وہاں دھند اتنا ”اندھادھند” تھی کہ ہمیں وہاں تین دن گزارنے پڑ گئے۔۔ ہمارے ایک دوست نے ہمیں قصہ سنایا کہ وہ شدید سردی کی وجہ سے چادر لپیٹ کر گلی سے گزر رہا تھا کہ محلے کی ایک آنٹی نے اسے دیکھتے ہی کہا۔۔ ۔ نی پروین!!! توں کدوں آئی سسرالوں؟؟ ۔۔لاہوری آپس میں مذاق کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ۔۔سردی بچاری نے جانا تھاناران کاغان۔۔۔ وہ راستہ پوچھ بیٹھی لاہوریوں سے۔۔ ایک مہینہ ہوگیا ہے، اسے راستہ ہی نہیں مل رہا، لاہور سے نکلنے کا۔۔ ”وخت ”ڈالا ہوا ہے اب پورے پنجاب کو اس نے۔۔ بات لاہور کی چل نکلی ہے تو کچھ عرصہ پہلے سوشل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک ساس نے اپنے داماد کو کلاشنکوف تحفے میں دی۔۔ کہنا صرف یہ تھا کہ ۔۔ جب بیٹی دے دی تو کلاشنکوف دینے کیا ضرورت تھی؟؟
ہمارے پیارے دوست پچھلے اتوار کو گھر میں اس نیت سے آرام کررہے تھے کہ آج چھٹی ہے،بھرپور آرام ہوگا کیوں کہ گھرکی ”ٹینشن” میکے گئی ہوئی ہے۔۔انہوں نے سوچا آج ایک عدد اپنی پسند کی فلم دیکھیں گے اور خوب آرام کریں گے۔۔ابھی وہ یہی سوچ رہے تھے کہ اچانک فون کی گھنٹی بجی، انہوں نے کال ریسیوکی۔۔جی؟؟۔۔جلدی سے فٹافٹ ٹی وی کھولیں۔۔ بیوی کی وحشت زدہ سی آواز سنائی دی۔۔ہمارے پیارے دوست گھبراگئے۔۔کیا ہوا خیریت؟۔۔اچھا بتاؤ کون سا چینل لگاؤں؟؟۔۔انہوں نے تیز ہوتی دھڑکن کے ساتھ بمشکل پوچھا۔۔جلدی سے اے آر وائی نیوز لگائیں۔۔بیوی نے تقریبا چیختے ہوئے جواب دیا۔۔ہمارے دوست نے جلدی سے ٹی وی آن کیا اور ریموٹ سے جب چینل تبدیل کرنا چاہا تو اس نے کام کرنے سے انکار کردیا۔۔دیسی نسخہ آزماتے ہوئے ہمارے دوست نے ریموٹ کے کاندھے کو کئی بار تھپتھپایا۔۔اور تین چار” چماٹ ”بھی دھرے۔۔ریموٹ چونکہ پاکستانی تھا،اور لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے کے مصداق اس نے اپنی اصلیت دکھائی پھر ”چماٹ” پڑنے پر کام کرنا شروع کردیا۔۔بیوی کا کہاہوا مطلوبہ چینل لگا تو اس نے دیکھا کہ۔۔وہاں سب نارمل ہے، وہی سیاست دانوں کے روایتی بیانات اور الیکشن کی ٹینشن۔۔اس نے بیزاری سے فون پر زوجہ ماجدہ سے کہا۔۔کیا بتارہی تھی، یہاں تو کچھ نہیں آرہا۔۔ تو بیوی نے اٹھلاتے ہوئے جواب دیا۔۔آپ غور کریں ، خاتون اینکر جو خبریں پڑھ رہی ہے ناں،اس نے ہلکے گلابی رنگ کا پھولدار ڈریس پہن رکھا ہے مجھے بھی یہیں چاہئے میٹھی عید پر پلیز وعدہ کریں۔۔ آپ مجھے یہی لیکر دیں گے۔۔
سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے۔۔ اس پر ہمیں ایک واقعہ یاد آگیا۔۔ایک زمیندار نے مقدمے میں وکیل کیا، تاریخ پر گیا تو عدالت کے باہر وکیل صاحب زمیندار کو ایک کونے میں لے گئے اور پوچھا میں نے کہا تھا ،مخالف پارٹی کے گواہ توڑنے ہیں ،کیا بنا؟ ۔زمیندار نے جواب دیا ، ان سے طے ہو گیا ہے کہ وہ گواہی نہیں دیں گے، وکیل نے پھر پوچھا، تفتیشی کو بھی کچھ لگایا کہ نہیں؟ زمیندار بولا، جی کل ہی تھانے میں خدمت کر کے ضمنیاں اپنے حق میں لکھوا لی تھیں،وکیل نے پھر کہا، مخالف پارٹی کے وکیل اور سرکاری وکیل کا بھی کچھ کیا یا نہیں؟ زمیندار نے جواب دیا۔ فکر نہ کریں وکیل صاحب، وہ ایک لفظ نہیں بولیں گے عدالت میں، وکیل نے پھر سوال کیا، اور جج صاحب سے رابطہ نکالنا تھا، اس کا کیا ہوا؟زمیندار نے برجستہ کہا، جی ان کے سالے کے گھر ان سے ملاقات ہو گئی تھی، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔۔وکیل نے زمیندار کے کاندھے پر تھپکی دی، مونچھ کو تاؤ دیا اور مسکراتے ہوئے کہا۔۔ شاباش۔۔ ویری گڈ۔۔ بس اب تم میرا کمال دیکھنا۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔نوجوانوںکے لئے و ایک مشورہ ہے، کام ایسے کرو کہ ٹی وی پر آؤ، ایسے کام نہ کرو کہ سی سی ٹی وی پر آجاؤ۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔