arshad shareef azkhud notice case

ارشدشریف کی بیوہ اور والدہ کا تحقیقات پر عدم اعتماد۔۔

کینیا میں قتل ہونے والے صحافی ارشد شریف کی بیوہ اور والدہ نے تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔امریکی میڈیا سے گفتگو میں ارشد شریف کی والدہ نے کہا کہ قتل سے پہلے ارشد شریف پر تشدد کیا گیا، کیس کی تحقیقات میں کئی خامیاں اور تضادات سامنے آگئے۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو گولیاں لگنے کے بعد فوری اسپتال نہیں لے جایا گیا، کئی گھنٹے بعد مردہ حالت میں اسپتال پہنچایا گیا۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کو فوری طبی امداد چاہیے تھی، لگتا ہے کافی وقت ضائع کیا گیا۔امریکی نیوز چینل سی این این نے بھی کینیا کی پولیس کی تحقیقات میں جھول کا انکشاف کردیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ کینیا کی پولیس کے بیانات میں ربط نہیں۔امریکی میڈیا سے گفتگو میں ارشد شریف کی بیوہ نے کہا کہ ان کے شوہر نے بتایا تھا کہ وہ کہیں چھپے ہوئے ہیں، محفوظ نہیں، انہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔کینیا کی کرائم رپورٹر نگینہ کروری نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ارشد شریف کے قتل کے بعد کینیا کی پولیس کی تحقیقات تضادات سے بھری ہے، جی ایس یو کے افسران روڈ بلاک نہیں کرتے، دونوں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ بھی مختلف تھیں۔واضح رہے کہ کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔ دریں اثنا مقتول سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی والدہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے انسانی حقوق سیل کو خط لکھ دیا۔ارشد شریف کی والدہ نے خط میں بیٹے کے قتل کی تحقیقات سے متعلق اپنی لاعلمی کا اظہار کیا۔انہوں نے خط میں کہا کہ گھریلو خاتوں ہوں، ارشد شریف کے قتل کی کسی بھی تحقیقات سے لاعلم ہوں۔والدہ نے خط میں یہ بھی کہا کہ ریاست کی ذمے داری ہے وہ ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات مکمل کرے اور گواہان کو پیش کرے۔سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل نے ارشد شریف کی والدہ کو معلومات فراہم کرنے کے لیے لکھا تھا۔ارشد شریف کی والدہ نے بیٹے کے قتل کی تحقیقات اور گواہان پیش کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے خط کا جواب دیا ہے۔

ارشدشریف تصاویر لیک، پیمرا سے رجوع کرنے کا فیصلہ۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں