adalati reporting par pabandi adalato mein challenge

عدالتی رپورٹنگ پر پابندی عدالتوں میں چیلنج۔۔

عدالتی کارروائی کی رپورٹنگ پر پابندی کے خلاف اسلام آباد، لاہور اور سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔۔درخواست گزاروں نے پابندی کاپیمرا نوٹیفکیشن چیلنج کر دیا گیا، پریس ایسوسیی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواستگزار سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ رپورٹرز کی نمائندہ تنظیمیں ہیں،درخواست میں سیکرٹری اطلاعات اور چیئرمین پیمرا کو فریق بنایا گیاہے،درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیمرا نے 21مئی کو ترمیمی نوٹیفکیشن کے ذریعے عدالتی رپورٹنگ سے متعلق ہدایات جاری کیں،پیمرا نوٹیفکیشن آرٹیکل 19اور 19اے کی خلاف ورزی ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے کی پیمرا نوٹیفکیشن میں غلط تشریح کی گئی ہے ،درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن غیرآئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ میں ثمرہ ملک ایڈوکیٹ نے پیمرا کے نوٹی فکیشن کو چلینج کرتے ہوئے درخواست دائر کی جس کو عدالت نے سماعت کیلیے مقرر کرلیا ہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کے مطابق درخواست پر جمعے کو جسٹس عابد شیخ عزیز سماعت کریں گے۔درخواست میں پیمرا ، وفاقی حکومت اور سیکرٹری انفارمیشن کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ پیمرا کا 21 مئی کو جاری کردہ نوٹفکیشن غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، یہ آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی صریحا خلاف ورزی ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پیمرا کا نوٹیفکیشن کلعدم قرار دے اور حتمی فیصلے تک حکم نامے کو منسوخ کردے۔ علاوہ ازیں پیمرا کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ پر پابندی کے اقدام کو پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے سندھ ہائیکورٹ میں بھی چیلنج کر دیا۔سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں پی ایف یو جے کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، پی ایف یو جے سکھر پریس کلب، سکھر یونین آف جرنلسٹس اور کورٹ رپورٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بیرسٹر خان عبدالغفار خان کی معرفت سے سندھ ہائی ہائیکورٹ سکھر بینچ میں پیمرا نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔بیرسٹر خان عبدالغفار خان کے مطابق درخواست میں پیمرا، وفاقی حکومت اور سیکرٹری اطلاعات کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ پیمرا کی جانب سے کورٹ رپورٹنگ کے حوالے سے 21 مئی کو جاری ہونے والا نوٹیفکیشن غیرقانونی ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا پیمرا کا جاری نوٹیفکیشن آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کی خلاف ورزی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پیمرا کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز عدالتی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافتی تنظیموں نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا تھا، صحافتی تنظیموں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے پیمرا کی جانب سے عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیمرا نوٹیفکیشن کو آزادی صحافت اور آزاد عدلیہ کے خلاف قرار دیتے ہیں۔دو روز قبل پیمرا نے  زیر سماعت عدالتی مقدمات سے متعلق خبر یا ٹکرز چلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔پیمرا کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ خبروں، حالات حاضرہ اور علاقائی زبانوں کے تمام ٹی وی چینلز زیر سماعت عدالتی مقدمات کے حوالے سے ٹکرز اور خبریں چلانے سے گریز کریں اور عدالتی تحریری حکمناموں کی خبریں بھی رپورٹ نہ کریں۔اس سلسلے میں مزید کہا گیا کہ عدالت، ٹریبونل میں زیر سماعت مقدمات کے ممکنہ نتیجے کے حوالے سے کسی بھی قسم کے تبصرے، رائے یا تجاویز و سفارشات پر مببنی کوئی بھی مواد نشر نہ کیا جائے۔تاہم اعلامیے میں کہا گیا کی ایسے مقدمات جن کی سماعت براہ راست نشر کی جاتی ہے، ٹی وی چینلز ان کی رپورٹنگ کر سکتے ہیں۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں