10 سال میں 15 صحافی قتل، کسی ایک کا قاتل نہ پکڑاجاسکا۔۔

صحافیوں کے تحفظ کیلئے سرگرم بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی کمیٹی گلوبل امپیونٹی انڈیکس کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ایسے ممالک میں 9ویں نمبر پر ہے جہاں صحافیوں کا قتل ہو جاتا ہے اور ان کے قاتل آزاد پھرتے رہتے ہیں۔ کمیٹی نے یہ رینکنگ اسلئے جاری کی ہے تاکہ ان ممالک کو نمایاں کیا جا سکے جہاں مقتول صحافیوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں ان کی کارکردگی بدتر ہے۔ رپورٹ میں پاکستان سمیت تین ایسے ممالک کا ذکر کیا گیا ہے جہاں کرپشن، کمزور اداروں اور صحافیوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے سیاسی عزم نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان، میکسیکو اور فلپائن میں قاتلوں کو چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ گشتہ دس سال کے دوران پاکستان میں 15؍ صحافی قتل ہو چکے ہیں اور ایک بھی قاتل کو کیفر کردار تک نہیں پہنچایا جا سکا۔ بدترین کارکردگی دکھانے والے 12؍ ممالک ترتیب کے لحاظ سے یہ ہیں: صومالیہ، شام، عراق، جنوبی سوڈان، افغانستان، میکسیکو، فلپائن، برازیل، پاکستان، بنگلادیش، روس اور بھارت۔ انڈیکس میں آبادی کے لحاظ سے صحافیوں کے قتل میں قاتلوں کے نہ پکڑے جانے کے واقعات کا فیصدی جائزہ پیش کیا گیا ہے اور اس مقصد کیلئے جس عرصہ کے دوران واقعات کا جائزہ لیا گیا ہے وہ یکم ستمبر 2010ء تا 31؍ اگست 2020ء تک کے درمیان پیش آئے۔ اگرچہ ڈینیل پرل کا کیس اس انڈیکس کے دائرے سے باہر ہے لیکن سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے چار ملزمان کو بری کیے جانے کے واقعے کو حیران کن قانونی پیش رفت قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ مثال ایسے کیسز کی ہے جو پرانے ہونے کے باوجود حل شدہ سمجھے جا رہے تھے انہیں بھی بعد میں پلٹ دیا گیا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوئل سیمون کا کہنا ہے کہ ایسے افراد کو رہا کیا جانا انصاف کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے جس سے پاکستان میں جہادی شدت پسندوں اور دنیا کو خطرناک پیغام ملے گا۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے 2008ء میں انڈیکس قائم کرنے سے لے کر توجہ پاکستان اور فلپائن پر مرکوز رکھی ہے۔ تاہم، رواں سال فلپائن میں صورتحال بہتر ہوئی ہے اور خطرناک ممالک کی فہرست میں اس کا نمبر پانچویں ملک سے نیچے کرکے ساتواں کر دیا گیا ہے۔ مغربی کرہ میں میکسیکو وہ خطرناک ملک ہے جو چھٹے نمبر پر ہے جہاں صحافیوں کے قاتل سزائوں سے بچ جاتے ہیں۔ گزشتہ سال میکسیکو کا نمبر ساتواں تھا۔ دس سال کے دوران میکسیکو میں صحافیوں کے قتل کے حل نہ ہونے والے واقعات کی تعداد 26؍ ہے۔ 1992ء کے بعد 2019ء وہ واحد سال رہا جب صحافیوں کے قتل کے واقعات کم پیش آئے۔ اس کی وجہ کی نشاندہی بہت مشکل ہے اور اس میں اہم کردار خود ساختہ سنسر شپ، صحافیوں کو ہراساں کرنے کیلئے دیگر طریقوں کا استعمال اور چند حالیہ واقعات کی نوعیت ہائی پروفائل ہونے نے ادا کی ہوگی۔ 2020ء میں اب تک 2019ء کے مقابلے میں صحافیوں کے قتل کے واقعات کی تعداد بڑھ چکی ہے لیکن اس میں تیزی کا رجحان نہیں ہے۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں