تحریر عبدالولی۔۔
ملک میں عام انتخابات کےلئے 8 فروری کا دن مقرر کیا گیا ہے یہ الگ بات ہے کہ اب بھی مختلف سیاسی جماعتیں کشمکش کا شکار ہے کہ الیکشن فروری میں بھی نہیں ہونگے لیکن پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت انتخابات کی تیاری میں مصروف ہے بلکہ یہ کہا جائے کہ انتخابات کی تاریخ کےحصول کےلئے جو جدوجہد پاکستان پیپلز پارٹی نے کی شاید ہی کسی دوسری جماعت نے کی ہو۔بعض سیاسی جماعتوں کے کشمکش کے باوجود بھی چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے باقاعدہ جلسوں کا آغاز کردیا ہے۔مٹھی میں ایک بڑے جلسے کے بعد وہ اب خیبر پختونخواہ کے دورے پر ہے اور جلسوں کے ساتھ ورکرز کنونشنز بھی کررہے ہیں۔
دوسری جانب کل تک باپ پارٹی کو اسٹبلشمنٹ کی پارٹی سمجھنے والی ن لیگ اب انہیں ساتھ ملارہی ہے اس حوالے سے مریم نواز کے مختلف تقاریر اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے ۔لیکن خیر یہ محاورہ تو سنا ہی ہوگا کہ بدلتا ہے رنگ آسمان کیسے کیسے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اس وقت بھرپور انتخابی مہم چلارہی ہے لیکن ساتھ میں جو سب سے بڑا مطالبہ ہے وہ صاف و شفاف الیکشن کا ہے ن لیگی رہنماوں کے بیانات اور نگران سیٹ اپ میں موجود وزیر داخلہ خود بھی ن لیگ میں شمولیت کے خوائش مند ہے اس کےلئے فواد حسن فواد کو کون نہیں جانتا کہ ان کی سیاسی وابستگی کس جماعت سے رہی ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں الیکشن کیسے شفاف ہونگے یہ بڑا اور اہم سوال ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی لیول پلینگ فیلڈ نہ صرف اپنے لئے بلکہ اپنی مخالف جماعت تحریک انصاف کےلئے بھی مانگ رہی ہے جو کہ اس وقت ملتے ہوئے نظر نہیں آرہی ہے۔
اگر پاکستان پیپلز پارٹی کے شفاف انتخابات کے مطالبات پورے نہیں ہوتے اور لیول پلینگ فیلڈ بھی نہیں ملتی تو انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام کے ساتھ معاشی عدم استحکام بھی برقرار رہیگا جس کا نقصان ملکی معیشت کو ہوگا ۔
لہذا اب بھی وقت ہے فیصلہ سازوں کو سوچنا ہوگا اور تمام جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ دینی ہوگی تاکہ ملک میں الیکشن کے بعد پھر سے سلیکٹڈ کے نعروں کے بجائے معیشت پر توجہ ہو اور ملک مسائل سے نکل سکے۔۔۔(عبدالولی)۔۔