dawn news ke reporter par jaan lewa hamla

نیوزروم پر دو مقربین کا راج، ورکرز خوف کا شکار۔۔

ڈان نیوز چینل ملکی میڈیا کی دنیا میں ایک پروفیشنل ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ ادارے کا ماحول بھی ورکر دوست اور عزت دینے والا رہا ہے۔ کسی سینئر نے کہا تھا،ڈان نیوز چینل میڈیا انڈسٹری کا ریفریجیٹر ہے۔ لیکن پپو کا کہنا ہے کہ اب یہاں کا ماحول یکسر مختلف ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ وہ شخصیات ہیں جو شاہ سے بڑھ کر شاہ کی خدمت گزار پر یقین رکھتی ہیں۔ پپو کے مطابق ڈان کے اسائمنٹ اور کاپی کے معاملات ڈائریکٹر نیوز صاحب نے اپنے مقرب دو لوگوں کو سونپ دیے ہیں،اور انہیں اس قدر اختیارات دے دیے ہیں کہ وہ جب چاہیں کچھ بھی کر ڈالیں۔ ان دونوں مقربین میں سے ایک اسائنمنٹ ایڈیٹر اور دوسرا پروگرام پرڈیوسر ہے۔ جب سے ان دونوں کے پاس اختیارات آئے ہیں نیوز روم کا ماحول بدل کر رہ گیا ہے۔ پپو کا کہنا ہے کہ اسائنمنٹ ایڈیٹر کے پاس جیسے ہی اختیارات آئے ،بیوروچیف کو اس قدر زچ کیا کہ وہ استعفا دے کر چلا گیا۔ جاتے جاتے کہہ گیا کہ جہاں عزت نہ ہو وہاں کام نہیں کیا جاسکتا۔۔ پپو کے مطابق شاید ڈان نیوز واحد چینل ہے جہاں کراچی جیسے اہم ترین اسٹیشن کے پاس بیورو چیف ہی نہیں کیونکہ تمام اختیارات ان اسائمنٹ ایڈیٹر کے پاس ہیں۔بیورو چیف کا شکار کرنے کے بعد اسائنمنٹ ایڈیٹر نے ایک کیمرہ مین کی نوکری بھی کھائی، اس کے بعد اگلا شکار کراچی ڈیسک کا ایک اسائمنٹ ایڈیٹرکو بنایا،اس کے خلاف ڈائریکٹر نیوز کے کان بھرے گئے اور پرفارمنس کا بہانہ بھی بنایا۔۔پپو کا کہنا ہے کہ اگر پرفارمنس کی بات کی جائے تو ڈان نیوز میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ انہیں صرف دفتر آنے اور جانے کا کرایہ ملنا چاہیئے جس میں دونوں مقربین بھی شامل ہیں۔ ایک کاپی ایڈیٹر کو بھی پرفارمنس کا الزام لگا کرفارغ کیاگیا۔۔بات یہاں ختم نہیں ہوئی، پپو کے مطابق اسائنمنٹ ایڈیٹر صاحب اب نیوز روم کے کاپی ایڈیٹرز کے پیچھے پڑے ہیں، ان صاحب نے کچھ کاپی ایڈیڑوں کی سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے وڈیوز ریکارڈ کیں اورانہیں ڈائریکٹر نیوز کو بھیج کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کاپی ایڈیٹر کام نہیں کرتے بس سوشل میڈیا استعمال کرتے رہتے ہیں۔ اس صورت حال میں کاپی ایڈیٹرز میں بھی شدید بے چینی پائی جاتی ہے کہ ان کی خفیہ ویڈیوز بنا کر ان کی پرائیویسی کو متاثر کیا گیا پھر جھوٹے الزامات بھی لگائے گئے۔ پپو کا کہنا ہے کچھ کاپی ایڈیٹرز اتنے بددل ہوگئے ہیں کہ وہ اب موقع کی تلاش میں ہیں جیسے ہی کوئی اور آپشن ملا تو سوئچ کرجائیں۔ پپو کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا ملازمین خوشی خوشی دفتر آتے تھے، اب وہ روزانہ اس خوف کے ساتھ دفتر میں داخل ہوتے ہیں کہ شاید یہ ان کی نوکری کا آخری دن ہو۔ادارے میں موجود دیگر عملہ بھی اب خوف کا شکار ہوگیا ہے کہ کہیں اب ملازمت سے فارغ کرنے میں کہیں انکا نمبر نہ آجائے ۔۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں