تحریر۔حمادرضا
دنیا حیرت کدوں کا سمندر ہے اس دنیا میں ایسی ایسی بلند پایاں شخصیات نے جنم لیا جنہوں نے اپنی ایجادات سے نا صرف انسانی زندگیوں میں آسانیاں پیدا کیں بلکہ اپنی گراں قدر خدمات سے خود کو تاریخ کے صفحوں میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ کر لیا انھی میں سے ایک شخصیت سر فریڈرک گرانٹ بینٹنگ کی ہے جو چودہ نومبر اٹھارہ سو اکانوے میں اونٹاریو کینیڈا میں پیدا ہوۓ فریڈرک کو آج ساری دنیا ان کی طبعی خدمات کے حوالے سے جانتی ہے سر فریڈرک کا سب سے بڑا اور اہم کارنامہ انسولین کی ایجاد تھا جو انھوں نے اپنے ساتھی ڈاکٹر چارلس کے ساتھ مل کر سر انجام دیا سر فریڈرک کو ان کی طبعی خدمات کے اعتراف میں نوبل انعام سے نوازا گیا اور آپ میڈیسن کی دنیا میں نوبل انعام حاصل کرنے والے کم عمر ترین سائنس دان تھے آپ نے نوبل پرائس صرف بتیس سال کی عمر میں حاصل کیا اور آپ کا انتقال بھی کم عمری میں ہی ہو گیا سر فریڈرک نے صرف انچاس برس کی عمر پائ انسولین کی ایجاد بلاشبہ میڈیکل کی دنیا میں ایک اہم پیش رفت تھی سر فریڈرک کے اسی کارنامے کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ذیا بیطس سے آگاہی کے عالمی دن کو ان کی پیدائش کے دن یعنی چودہ نومبر سے منسوب کیا گیا ہے اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں یہ دن چودہ نومبر کو منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں میں مرض سے متعلق آگاہی پیدا کرنا اور انھیں یہ بتانا ہے کہ کن اقدامات پر عمل پیرا ہو کر اس مرض سے بچا جا سکتا ہے اس دن کو ہر سال مختلف عنوانات کے تحت منایا جاتا ہے اس سال اس دن کو نرسسز اور ذیا بیطس کے عنوان کے ساتھ منایا جا رہا ہے ذیابیطس ایک خطرناک مرض ہے جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے اور پاکستان میں اس خطرناک مرض کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ایک اندازے کے مطابق پاکستانی بیس فیصد آبادی اس مرض میں مبتلا ہے جو تعداد کے لحاظ سے تین سے چار کروڑ کی آبادی بنتی ہے پاکستان میں ہر چار میں سے ایک شخص ٹائپ ون ذیابیطس کا شکار ہے اور اس میں سے ابھی بہت سے لوگ ایسےبھی ہیں جنہیں یہ پتا ہی نہیں ہے کہ وہ اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں ماہرین صحت کے نزدیک اس مرض کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہمارا غیر صحت مندانہ طرزِ زندگی ہے بہت زیادہ کھانا واک نا کرنا اور موٹاپا بھی اس مرض میں مبتلا ہونے کا باعث بنتے ہیں ڈاکٹروں کے نزدیک اگر کسی کے خاندان میں پہلے سے یہ مرض موجود ہے تو متعلقہ خاندان کے کسی بھی فرد میں اس سے متاثر ہونے کے چانسسز بڑھ جاتے ہیں اسی لیے اس دن کی مناسبت سے ملک کے مختلف شہروں میں آگاہی کیمپ لگاۓ جاتے ہیں اور لوگوں کو اس مرض سے متعلق احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کی جاتی ہیں ہمیں چاہیے کہ اس مرض سے بچنے کے لیے کم کھائیں اور سیر کو اپنی روزمرہ زندگی کے معمولات میں شامل کریں فاسٹ فوڈ اور سوڈا مشروبات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے ماہرینِ صحت کے بتاۓ ہوۓ اصولوں پر عمل پیرا ہو کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے بے شک تندرستی کا کوئ نعم البدل نہیں کیوں کے تندرستی ہزار نعمت ہے۔(حمادرضا)۔۔