jang mulazimeen par intezamia ka muqadma

زردصحافت اور جنگ اخبار

تحریر: عامر ہاشم خاکوانی۔۔

‏آج کا (دو جنوری) جنگ اخبار افسوسناک اینگلنگ کا بدترین نمونہ ہے۔

جنگ لاہور میرے سامنے ہے، آج کی شہہ سرخی یعنی لیڈ اور پھر فرنٹ پر لگائی گئی تصویریں، سپر لیڈ بھی اور خاص کر بیک پیج پر لگائی گئی کئی تصاویر کا پھٹہ۔

  ایک سے بڑھ کر ایک اینگلنگ۔

 زرد صحافت کی پرفیکٹ  مثال آج روزنامہ جنگ نے پیش کی۔ ایک پروفیشنل صحافی کے طور پر  مجھے شرم آ رہی ہے۔ میں نے چوبیس سال قبل روزنامہ جنگ کے نیوزروم میں کام کیا تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ وہاں بھی پروفیشنل صحافی ہیں، ایسا کبھی نہیں کر سکتے ۔

  یہ جنگ کے  مالکان کی طرف سے کیا گیا ہے۔ افسوسناک ۔

میں تصاویر پوسٹ کے ساتھ لگا رہا ہوں۔

   پہلی بہت بری اینگلنگ لیڈ میں کی گئی ۔ الفاظ ہیں: بشریٰ بی بی کے سابق اور موجودہ شوہر آپس میں لڑ پڑے ۔

  گویا تاثر یہ دینے کی کوشش کی گئی کہ بشریٰ بی بی پر لڑائی ہو رہی ہے سابق شوہر خاور مانیکا اور موجودہ شوہر عمران خان میں ۔

  پھر سپر لیڈ میں انصار عباسی صاحب جن کا میں احترام کرتا ہوں، ان کی سٹوری ہے۔ اس سٹوری اور دیگر خبروں سے یہ تاثر بنایا جارہا ہے کہ بشریٰ بی بی کسی ڈیل کے تحت بنی گالہ اپنی گھر ہی میں سزا کاٹنے کے لئے منتقل ہوئی ہیں۔ حالانکہ ایسا قطعی نہیں ہوا۔ بشریٰ بی بی تو سزا کاٹنے کے لئے خود آڈیالہ جیل پہنچ گئیں، الٹا جیل حکام بوکھلا گئے کہ اس کا کیا کریں۔ بعد میں دھوکے سے انہیں جیل سے نکالا اور بنی گالا پہنچایا گیا۔

   آج جنگ کے فرنٹ پیج پر بشریٰ بی بی اور خاور مانیکا کی تصاویر لگائی گئیں۔ واضح طور پر یہ بشریٰ بی بی کے سابق خاوند نے پرلے درجے کے گھٹیا پن اور بدنیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ اخبار کو فراہم کیں۔ بشریٰ بی بی اب پردہ کرتی ہیں اور وہ میڈیا کے سامنے کبھی بے پردہ نہیں آتیں۔ ان کی ماضی کی تصاویر لگانے کی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ دانستہ لگائی گئیں۔

  بیک پیج پر تصاویر کا جو پھٹا لگایا گیا ، اس میں دو تصاویر خاور مانیکا کی ہیں، اپنے بچوں کے ساتھ۔ ایک پرانی اور ایک شائد دو چار سال پہلے کی۔ کیپشن تھا کہ عمران نے میرا گھر برباد کر دیا۔ خاور مانیکا کی بچوں کے ساتھ تصاویر لگا کر اس کی مظلومیت کا تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔

  ایک تصویر عمران خان اور ریحام خان کی لگائی گئی۔ اس کی کیا تک تھی ؟

  ایک تصویر بنی گالہ کی لگائی گئی، کیپشن ہے : بنی گالہ کے لگژری مینشن میں ٹینس کورٹ اور سوئمنگ پول بھی موجود ہیں۔

  یعنی تاثر یہ دینے کی کوشش کی گئی کہ بشریٰ بی بی اگر بنی گالہ میں سزا کاٹیں گی تو وہاں لگژری مینشن ہے۔ اب بندہ پوچھے بشریٰ بی بی نے ٹینس کھیلنا ہے وہاں پر یا وہ سوئمنگ کیا کرتی ہیں ؟

   ایک اور مضحکہ خیز تصویر ہے جس کا کیپشن ہے،’’بنی گالہ میں موجود ایک انتہائی لگژری اور مہنگے بیڈروم کا منظر۔ ریحام خان کی بڑی تصویر بھی دیکھی جا سکتی ہے‘‘

  ظاہر ہے کہ یہ ریحام کے دور کی تصویر ہوگی، یا تو ریحام خان نے دی ہو گی یا پھر ان کی کتاب سے لی گئی ہوگی۔

  اس تصویر سے بھی یہ تاثر دینا مطلوب ہے کہ بشریٰ بی بی انتہائی مہنگے اور شاہانہ بیڈروم میں سزا کاٹیں گی۔ حالانکہ وہ ویسا بیڈ روم ہے جیسا خوشحال گھروں میں ہو سکتا ہے۔ ہزاروں ،لاکھوں امیر گھروں جیسا۔

   مزید ایک اور کام کیا گیا کہ ایک فضول سا کارٹون شائع کیا گئا، جس کی کھینچی لکیریں بھی ماٹھی ہیں ۔ اس بدصورت کارٹون میں ایک برقعہ پوش خاتون ہاتھ میں تسبیح تھامے یعنی بشریٰ بی بی جیل میں بند تحریک انصاف کی کارکن خواتین کو کہہ رہی ہیں ،’’میں تو چلی بنی گالہ، بائے۔‘‘  جبکہ وہ اسیر خواتین اداس اور مایوس کن شکل بنا کر دیکھ رہی ہیں۔

  اس تمام تر اینگلنگ کا مقصد صرف قارئین کو یہ دھوکہ دینا ہے کہ عمران خان کی بیوی نے جیل کاٹنے کے بجائے کوئی ڈیل کر لی اور وہ بنی گالہ کے شاہانہ گھر میں اب سزا کاٹیں گی۔  اس کے ساتھ ہی مریم نواز شریف کا بیان بھی چلنا شروع ہوگیا کہ میں نے تو ریسٹ ہائوس کی سزا کاٹنے سے انکار کر دیا تھا، بشریٰ بی بی کو کیوں بنی گالہ بھیجا گیا ہے وغیرہ وغیرہ۔

  یہ تمام اینگلنگ بیکار ہوگئی جب بشریٰ بی بی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے صاف صاف کہہ دیا کہ مجھے زبردستی بنی گالہ بھیجا گیا۔ کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ اگر کوئی ڈیل ہے تو اسے توڑ دیں فوری۔ مجھے جہاں چاہیں بھیجیں، میں سزا کاٹنے کو تیار ہوں۔ میں خود اڈیالہ جیل پہنچی تھی، وغیرہ وغیرہ۔

  مجھے اصل افسوس جنگ جیسے اخبار پر ہوا ۔ پریشر آتے رہتے ہیں، اخبار اور صحافی کچھ نہ کچھ گزارا کر ہی لیتے ہیں۔ آج ہی ایکسپریس، دنیا ، نائنٹی ٹو نیوز وغیرہ کی لیڈ، سپرلیڈ جنگ سے انتہائی مختلف ہیں۔ وہی پروفیشنل خبریں جیسا کہ ہونا چاہئییں۔

 جنگ اخبار نے البتہ جس انداز میں سرنڈر کیا اور وہ ن لیگ کا سیاسی ورکر بنا، اس پر افسوس اور دکھ ہوا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔(عامر ہاشم خاکوانی)۔۔

(تحریر کے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام یا اس کی پالیسی کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں