تحریر: عامر ہاشم خاکوانی۔۔
سمیع ابراہیم کو جوابا فواد چودھری کو زوردار تھپڑ رسید کرنا چاہیے تھا یا اگر ممکن ہوتا تو دو چار ایسے گھونسے مارتے کہ بدبخت وزیر کا چہرہ سوج کر آنکھیں مزید چھوٹی ہوجاتیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان کو ایسے ہی لوگ ڈبوئیں گے۔ پہلے وزیراطلاعات بن کر میڈیا سے جنگ کرائی، خواہ مخواہ کی مشکلات حکومت کے لئے پیدا کیں۔ وزیرسائنس بن کر غیر ضروری طور پر روئیت ہلال کمیٹی سے پنگے لئے، مفتی منیب الرحمن کے خلاف زہریلی مہم چلائی اور اپنے مختلف احمقانہ بیانات سے مذہبی طبقات کو برہم کیا ۔ وزیراعظم کو اتنی توفیق نہ ہوئی کہ اپنے وزیرکو شٹ اپ کال دے کہ اپنے کام سے کام رکھے اور خواہ مخواہ کے مسائل پیدا نہ کرے۔
پہلے سے ہنگامے کم تھے کہ شادی کی تقریب میں جا کر سیدھا اینکر پر حملہ کر دیا۔ اپنے بیان میں اس کا دفاع بھی کر رہا ہے اور خوشی خوشی اعتراف جرم بھی کر رہا۔ اگر ملک میں قوانین موجود ہیں تو اس پر اسے سزا ملنی چاہیے۔
سمیع ابراہیم ایک صحافی، اینکر ہیں، ان کی بہت سی آرا سے مجھے سخت اختلاف ہے، مگر یہ کیا طریقہ ہے انہیں ہدف بنانے یا کائونٹر کرنے کا؟ یہ ایک اینکر تھا، مگر ایسے بے لگام بدمعاش قسم کے وزیروں کو نہ روکا گیا تو اگلا ہدف کوئی بھی ہوسکتا ہے، کوئی عالم دین، سیاسی لیڈر، مخالف پارٹی کا رکن اسمبلی، سیاسی کارکن ، کوئی بھی ہوسکتا ہے ۔ سمیع ابراہیم کو تھپڑ پر خوش ہونے والے یاد رکھیں کہ یہ وقت کسی پر بھی آ سکتا ہے۔
فواد چودھری کے اس شرمناک اقدام کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔ عمران خان کو چاہیے کہ ایسے فضول ، بے لگام سرمست وزیروں کو کابینہ سے نکالیں۔ یہ حکومت کے لئے بوجھ ہیں۔(عامر ہاشم خاکوانی)۔