aik rog ka sog

ظاہر جعفر کے والدین کو  سزا کیوں نہیں ملی ۔۔؟

تحریر: سید عارف مصطفیٰ۔۔

اسلام آباد کے سیشن کورٹ کی جانب سے نور مقدم کے قتل کیس کا فیصلہ سامنے آگیا ۔۔۔ چونکہ یہ فیصلہ اب تاریخ کی امانت ہے چنانچہ قانونی طور پہ اس پہ تبصرہ اور تنقید بھی ممکن ہےکیونکہ کسی جج کی نیت پہ انگشت نمائی کرنا یا الزام تراشی کرنا تو یقیناً ممنوع ہے مگراس کے کسی فیصلے کا تجزیہ کرنے کی ممانعت نہیں ہے – یہاں حالیہ فیصلے کی بابت میرا کہنا یہ ہے کہ اس میں یہ بات توباعث اطمینان ہے کہ مجرم ظاہر جعفر اور اس کے ملازمین کو حسب جرم قرار واقعی سزا سنائی گئی ہے مگر اس کے والدین کومکمل طور پہ بری کردینے والی بات کسی طور تسلی بخش نہیں لگی ۔۔۔۔ خصوصاًاس کے والد کو یکسر معاف کردیاجانا تو بالکل ہی سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔ اس ہائی پروفائل مقدمے کی تمام تفصیلات ہی عوام تک پہنچتی رہی ہیں اس لئے جرم سے جڑے ہر معاملے سے سبھی کو آگاہی ہوتی رہی ہے اور دستیاب معلومات کے مطابق مجرم نے قتل سے پہلے اور بعد میں بھی اپنے والد سے متعدد بارفون پہ بات کی تھی ۔۔۔

واقعات مقدمہ سے صاف طور پہ یہ واضح ہے کہ حالات کی سنگینی کا بروقت علم ہوتے ہی ، ظاہر جعفر کا نہایت باثر اور متمؤل باپ اگر چاہتا تو نور مقدم کو قتل ہونے سے بچانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں‌کی مدد باآسانی لے سکتا تھا  ۔۔۔ لیکن نہ صرف اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ کسی نہ کسی طرح معاملے کو ٹالتارہا حتیٰ کہ نور مقدم اس کے بیٹے کی درندگی اور وحشت کا نشانہ بن گئی اور اس کے بعد کے معاملات سے بھی آگاہ ہوجانے کے بعد بھی باپ نے اپنےبیٹے کے اس بھیانک جرم کی پردہ پوشی کرنے کی ہرممکن کاوشیں کیں اور اس کو بچانےکی خاطر حقائق کو یکسر بدل ڈالنے کے لئے بہتیرے ہتھکنڈے آزمائے۔۔چونکہ قانون کی رو سے جرم کو چھپانا یا اس کے حقائق بدلنے کی کوشش کرنا بھی مجرم کی مدد ہے اورمستوجب سزا ہے اور   چنانچہ جج عطاء ربانی کے فیصلے کے اس حصے میں نہایت سنگین خامی ہے اور اس کا نوٹس لے کر ہائیکورٹ کی جانب سے اس غلطی کی تلافی کی جانی چاہیئے۔۔(سید عارف مصطفیٰ)۔۔

chaar hurf | Imran Junior
chaar hurf | Imran Junior
Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں