آرٹس کونسل آف پاکستان میں پہلا احفاظ الرحمان ایوراڈز تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں نام ور دانشور امر جلیل اور معروف خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کو احفاظ الرحمان جرات اور بہادری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ دونوں ایوارڈ یافتگان کی غیر موجودگی میں عاصمہ شیرازی کا ایوارڈ صدر آرٹس کونسل احمد شاہ نے غازی صلاح الدین اور امر جلیل کا ایوارڈ ڈاکٹر امجد سراج نے حسین نقی سے وصول کیا۔ اس موقعہ پر امر جلیل نے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سینے میں اور دماغ میں بہت کچھ ہے وہ خود کو گھُٹن میں محسوس کرتا ہے لیکن المیہ یہ ہے کہ میں جو سوچتا ہوں وہ میں لکھ نہیں سکتا کیونکہ فتووں اور بلاسیفمی کا خطرہ ہے۔ بلاسیفمی کا قانون سب سے پہلے برطانوی راج نے ہندوستان میں نافذ کیا تھا۔ لیکن ہمیں آج اپنے وطن میں بات کرنے سے ڈر لگتا ہے کیونکہ مولوی ناراض ہوتے ہیں اور سر کاٹ کر لانے کا فتوا جاری کرتے ہیں۔ اس سے قبل عاصمہ شیرازی نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ پانچ برس سے وہ دھمکیوں حملوں ذہنی اذیتوں تہمتوں اور الزامات کا سامنا کر رہی ہے۔ میرا بائیکاٹ کیا گیا جو آج تک جاری ہے وزیر اعظم نے تو ابھی بچوں کے اسکولوں کے ذکر کیا لیکن مجھ پر عملی طور پر یہ تجربہ ہو چکا ہے میرے بچوں کو اسکول جانے سے روکا گیا۔ اپنے ذاتی دوستوں نے ذاتی دعوتوں میں بلانا چھوڑ دیا لیکن پاکستان کے عوام نے میرا حوصلہ بڑھایا میں سچ پر کھڑی رہی پاکستان میں آج مزاحمتی صحافت کا مذاق اڑایا جا رہا ہے لیکن چُپ رہ کر مرنے سے بہتر ہے کہ سچ بول کر مرنا چاہئے۔ اس سے قبل ڈاکٹر جعفر احمد۔ مہناز رحمان۔ رمیز الرحمان نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر احمد کی کتاب کی رونمائی بھی کی گئی۔
![chaar hurf | Imran Junior](https://imranjunior.com/wp-content/uploads/2020/03/how-to-write.jpg)