تحریر: علی انس گھانگھرو۔۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ چار یاروں میں تیسرے نمبر پر ہیں، عثمان کا خاندان شرافت، ریاست اورغزوات کے لحاظ سے عرب میں نہایت ممتاز تھا اور بنو ہاشم کے سوا دوسرا خاندان اس کا ہمسرنہ تھا۔ حضرت عثمان واقعہ فیل کے چھٹے سال یعنی ہجرت نبوی سے 47 برس قبل پیدا ہوئے، آپ اسلام کے تیسرے خلیفہ ہو کر گزرے ہیں.عثمان بن عفان جامع قرآن تھے۔ عثمان غنی سابقین اسلام میں شامل اور عشرہ مبشرہ میں سے تھے.سنہ 23ھ 644ء میں عمر بن خطاب کی شہادت کے بعد مشورہ سے آپ کو خلافت کی ذمہ داری سونپی گئی جو کہ 644ء سے 656ء تک سرانجام دی۔ عثمان غنی پہلے صحابی ہیں جنھوں نے سرزمین حبشہ کی ہجرت کی، بعد میں دیگر صحابہ بھی آپ کے پیچھے حبشہ پہنچے۔ بعد ازاں دوسری ہجرت مدینہ منورہ کی جانب کی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان غنی پر مکمل اعتماد اور ان کی فطری حیاء و شرافت اور جو انھوں نے اپنے مال کے ذریعہ اہل ایمان کی نصرت کی تھی. اس کی انتہائی قدر کرتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر صحابہ کے ساتھ ان کو بھی جنت اور شہادت کی خوش خبری دی. آپ کے عہد خلافت میں جمع قرآن مکمل ہوا. مسجد حرام اور مسجد نبوی کی توسیع ہوئی اور قفقاز، خراسان، کرمان، سیستان، افریقیہ اور قبرص فتح ہو کر سلطنت اسلامی میں شامل ہوئے۔ عثمان ذوالنورین نے اسلامی ممالک کے ساحلوں کو بازنطینیوں کے حملوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اولین مسلم بحری فوج بھی بنائی. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ کی دو صاحبزادیاں یکے بعد آپ کے نکاح عورت میں آئی. پہلا نکاح حضرت رقیہ سے ہوا اس کے انتقال کے بعد دوسرا نکاح حضرت ام کلثوم سے ہوا. اسی وجہ سے آپ جہاں آپ کا لقب عثمان غنی تھا وہیں پر رسول کریم کی دو صاحبزادیوں کی وجہ سے ذوالنورین دو نور والا بھی کہا گیا. آپ نے جب اسلام قبول کیا تو یہ خبر آپ کے چچا کے کانوں پر پڑی تو انہوں نے سخت تشدد کا نشانہ بنایا. رسیوں سے باندھ کر ریت پر لٹایا تاکہ اسلام کو چھوڑ کر واپس آجائیں. لیکن آپ کے ایمان کی حالت یہ تھی کہ آپ نے اتنا تشدد جبر ظلم سہنے کے باوجود بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ساتھ نہ چھوڑا. اتنی مال دولت ہونے کے باوجود آپ نے اسلام کی سربلندی کیلئے زندگی کے ساتھ مال دولت لٹادی. مسجد نبوی کی توسیع کا معاملہ آیا تو حضرت عثمان غنی نے بھرپور تعاون کیا. یہودی کے پاس میٹھے پانی کا کنواں تھا جہاں پر مسلمانوں کو پانی پینے کیلئے مشکلات تھی. آپ صہ کی خواہش پر عثمان بن غفان نے یہودی سے منہ بولے دام پر پانی کا کنواں خرید کر مسلمانوں کے حوالے کیا. آپ رضہ اتنے شرم و. حیا کے پیکر تھے کہ فرشتے بھی آپ کا احترام کرتے تھے. مکہ میں طواف کعبہ نہ کرنے پر حضور اکرم صہ نے عثمان رضہ کو بھیجا کہ وہ جا کر ان سے بات کرے. آپ رضہ جب مکہ پہنچ کر طواف کعبہ کرنے کی اجازت مانگی اور رکاوٹ نہ ڈالنے کیلئے کہا تو افواہیں پھیل گئیں کہ مکہ والوں نے حضرت عثمان کو شہید کر دیا. حالانکہ انھیں شہید نہیں کیا گیا بلکہ قید کر دیا گیا ادھر اللہ کے پاک پیغمبر حدیبیہ کے مقام پر 1400 صحابہ سے بیعت لے رہے ہیں اور اس بیعت کو بیعت رضوان کہا جاتا ہے. تاکہ عثمان کے قتل کا بدلہ لیا جا سکے. قرآن مجيد میں ذکر ہے کہ، (لَقَدۡ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ اِذۡ یُبَایِعُوۡنَکَ تَحۡتَ الشَّجَرَۃِ) ترجمہ؛ پکی بات ہے اللہ ان مومنوں سے راضی ہوگیا جو درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے. اللہ کے پاک پیغمبر نے اپنا ہاتھ رکھا اوپر 1400 صحابہ نے ہاتھ رکھا اللہ کے پاک نے اپنا دوسرا ہاتھ اٹھاکر فرمایا ھذا ید العثمان، او لوگو یہ محمد کا ہاتھ نہیں بلکہ عثمان کا ہاتھ ہے اللہ کے پاک پیغمبر نے ایک ہاتھ نیچے رکھا اوپر 1400 صحابہ کے ہاتھ تھے اللہ کے پاک پیغمبر نے اپنا دوسرا ہاتھ سب سے اوپر رکھا، (ید اللہ فوق ایدیھم) ترجمہ؛ نیچے تو تم سب کے ہاتھ تھے اوپر تو میں اللہ کا بھی ہاتھ تھا. حضرت عثمان ؓ کا سلسلہ پانچویں پشت میں عبد مناف پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے. حضرت عثمان ؓ کی نانی بیضا ام الحکیم حضرت عبد اللہ بن عبدالمطلب کی سگی بہن اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی تھیں اس لیے وہ ماں کی طرف سے حضرت سرورکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے قریشی رشتہ دار ہیں. اسلام میں بحری جنگ اوربحری فوجی انتظامات کی ابتدا خاص حضرت عثمان ؓ کے عہد خلافت سے ہوئی، اس سے پہلے یہ ایک خطرناک کام سمجھا جاتا تھا. آپ کی زمانہ خلافت 12 سال تک جاری رہی. باغیوں نے بغاوت شروع کردی اور آپ کے گھر کا محاصرہ کیا گیا. حضرت علی کرم اللہ وجہ نے اپنے بیٹوں کو آپ کی حفاظت پہرے کیلئے مقرر کیا. آخری چھ سالوں میں کچھ ناخوشگوار حادثات پیش آئے، جو بالآخر ان کی شہادت پر منتج ہوئے. سنہ 35 ھ، 18 ذی الحجہ، بروز جمعہ 82 سال کی عمر میں اپنے گھر میں قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے شہید کردیا گیا. قرآن مجید میں خون کے نشانات واضع ہوئے. یوں اسلام کے تیسرے خلیفہ کو مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں آنسوؤں سسکیوں کے ساتھ دفن کیا گیا. آپ رضہ کی شہادت کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہ اسلام کے چوتھے خلیفے مقرر ہوئے۔(علی انس گھانگھرو)۔۔