تحریر: فاطمہ یاسین۔۔
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنھیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر میں سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
چھ ستمبر کو سورج ظلمتِ شب کے اندھیروں کو شکست دیتے ہوئے طلوع ہوتا ہے یہ دن ہمارے ملک کی تاریخ کا اہم دن ہے کہ جب بھارت نے رات کی تاریکی میں ہمارے جیالوں اور روشنیوں کے شہر لاہور پر حملہ کرنے کا ارادہ کیا لاہور کے جیم خانہ کلب میں شام کی چائے پینے کا ارادہ کرنے والے ہمارے جانباز سپاہی اپنے وطن کی حفاظت کرے والے ہمارے جانباز سپاہی اپنے وطن کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں اس بزدل دشمن کو یہ نہیں معلوم تھا کہ
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے کہ زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
متحدہ ہندوستان جب دو حصوں میں تقسیم ہوا تو ریاستِ کشمیر کے عوام جن میں 95 فیصد مسلمان تھے انہوں نے پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے کا اعلان کردیا تھا مگر بھارت کی حاسدانہ فطرت نے یہ گوارہ نہ کیا کہ کشمیر پاکستان کا حصہ بنے اسی وجہ سے بھارت نے وادی کشمیر میں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیئے اپنی فوج داخل کرادیں اس ظلم و ستم پر کشمیریوں نے بھارت کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا
“ظلم تو ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے “
تھوڑی ہی مدت میں انہوں نے موجودہ کشمیر کا علاقہ بھارت کے حصّے سے لیا مگر بھارت نے حیل و حجت کرتے ہوئے 18 سال گزار دیئے تب کشمیری عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا…
جب بھارت نے دیکھا مجاہدین اگر اسی طرح لڑتے رہے تو کشمیر کی خوبصورت وادی کو بھارت کے چنگل سے یقیناً آزاد کرا لیں گے یہاں بھارت کی حاسدانہ فطرت کو یہ بات راس نہ آئی کہ کشمیر کو آزادی کا حق حاصل ہو اسی بے وجہ و بے مطلب کرتوت کا نتیجہ 6 ستمبر کی رات پاکستان پر بھارت کے بزدلانہ حملے کی صورت میں بر آمد ہوا
کہ جب کوئی مہذب ذہن یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بھارت اتنی گری ہوئی حرکت کرے گا
کہ توپوں سے مسلح فوج لے کر رات کی تاریکی میں یوں حملہ کرے گا لیکن آفریں ہو میرے وطن کے رکھوالوں پر جنہوں نے اس دیدہ دلیری سے اس نا گہانی حملے کا مقابلہ اپنے سے کئی گنا زیادہ فوج سے کیا
لیکن دل میں حب وطن کی محبت ایمان کی صورت بھری ہو ، اللّٰہ کی مدد پر یقین کامل ہو تو دشمن چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اسکی ہار یقینی ہو جاتی ہے ..
“کس کی ہمت ہے ہماری پرواز میں لائے کمی
ہم پروں سے نہیں حوصلوں سے اڑا کرتے ہیں”
یہی حال بھارت کا ہوا جو بڑے بھرم سے ہمارے وطن پر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے حملہ آور ہوا تھا
لیکن اسے وطن کے جانباز سپہ سالاروں کے ہاتھوں منہ کی کھانی پڑی
اور ہمارے بے مثال و لازوال محافظ سپاہیوں نے اپنی جرأت مندی اور بہادری س دیے
ایسے وطن کی مٹی کا فرض چکاتے ہوئے جام شہادت نوش کر لیااور تا حیات امر ہوگئے..
عقابوں کے تسلط پر فضائیں فخر کرتی ہیں
” خودی کے رازدانوں پر دعائیں فخر کرتی ہیں
بطن سے جن کے بیٹے پیدا ہو محمود عالم سے
وہ دھرتی سر اٹھاتی ہیں وہ مائیں فخر کرتی ہیں۔۔(فاطمہ یاسین)۔۔