yak na shud do shud

یک نا شد دو شد

تحریر : ذکاءاللہ محسن

پنجاب گروپ آف کالجز کی لاہور گلبرگ تھری کی برانچ میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے خلاف طلبہ و طالبات نے انصاف کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا پولیس سے پہلے کالج کے سیکورٹی گارڈز نے پہلے طالبات پر تشدد کیا اور بوائز ونگ کے طلبہ کو کلاسز میں بند کر دیا طلباء کلاس رومز کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ کر باہر نکلے اور طالبات کے ہمراہ احتجاج کرنا شروع ہوگئے اس دوران پولیس آئی اور معاملہ مزید بڑھ گیا اور طلباء اور پولیس کے درمیان پتھراو شروع ہوا جس سے دونوں اطراف سے اب تک 27 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

یک نا شد دو شد والی ضرب المثل پورا کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم طلباء مظاہرین کے ساتھ پہنچے اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے یہ صوبائی حکومت کا یک نا شد تھا دوسری جانب محکمہ تعلیم نے پنجاب کالج فار وومن کی رجسٹریشن منسوخ کر دی یہ پنجاب حکومت کا ” دو شد ” تھا ایک جانب انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی اور دوسری جانب کالج کی رجسٹریشن منسوخ کرکے سینکڑوں طالبات کے تعلیمی معاملات کو داو پر لگا دیا اور یوں پنجاب کالج کی نااہلی کی بدولت پنجاب حکومت بھی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت دے رہی ہے ہمارے ہاں یہ وطیرہ اختیار کرنا انتہائی آسان ہے کہ احتجاج ہو رہا ہے تو لاٹھی چارج کرکے اسے مزید پیچیدہ کر دو اور دو چار کو پکڑ کر اندر بند کر دو اور معاملے کو مزید بگاڑ کر رکھ دو ایک جانب صوبائی وزیر تعلیم طلبا و طالبات کو یقین دہانی کروا رہے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور دوسری جانب کالج کی رجسٹریشن منسوخ کرکے بچیوں کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہے ہیں یہ کیسا انصاف ہے یہ کیسا ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

پنجاب کالج انتظامیہ کی نااہلی کی بھی انتہا ہے جو جرم ہونے یا نا ہونے کو ثابت نہیں کر سکی اور ناہی معاملات کو اچھے انداز سے حل کر سکی ہے بس ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہی اور سوتی رہی اور تب سو کر اٹھی جب حالات بدترین شکل اختیار کر چکے تھے۔

پنجاب کالج میں سیکورٹی گارڈ کی جانب سے طالبہ کو مبینہ زیادتی بنانے کے واقعے کے دس روز بعد مفرور سیکورٹی گارڈ کی گرفتاری کر لی گئی یے تاہم زیادتی کا شکار ہونے والی طالبہ منظر عام پر نہیں آئی ویسے تو یہ بھی کوئی مشکل عمل نہیں تھا جس طالبہ کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اس طالبہ کے کوائف کالج انتظامیہ کے پاس موجود ہونگے ان سے کالج انتظامیہ اور پولیس رابطہ کرکے واقعے کی تفصیلات حاصل کر سکتی تھی مگر چونکہ پہلے اپنی نااہلی ثابت کرنا تھا باقی کام بعد میں معاملات کے الجھاو میں کرنے کے ہمارے ادارے عادی ہوچکے ہیں اس لیے جب تک بھاری قیمت ادا نا کرنا ہو تب تک خواب غفلت کی نیند سوتے رہو۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو چاہئے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور کالج کی رجسٹریشن کی منسوخی کے عمل پر ایکشن لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے افسران کے خلاف کاروائی کریں تاکہ سینکڑوں طالبات اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔( ذکاءاللہ محسن)۔۔

(زیرنظر تحریرکے مندرجات سے عمران جونیئر ڈاٹ کام اور اس کی پالیسیوں متفق ہونا ضروری نہیں۔۔ پنجاب کالجز گروپ دنیانیوزکے مالک میاں عامر محمود کا ہے، اسی مناسبت سے یہ تحریراپنے قارئین کی نذر کی جارہی ہے۔ علی عمران جونیئر)۔۔

Facebook Comments

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں