تحریر: امجد عثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب۔۔
رات کے آخری شبنم آمیز پہر نقش خیال پر ایک کے بعد ایک نکتہ ابھرتا اور روح کو سرشار کرتا گیا۔۔خیال آیا کہ کیا یہ”منفرد” حسن اتفاق نہیں کہ اسلام کی ساڑھے چودہ سو سالہ تاریخ میں ریاست مدینہ کے بعد جو اسلامی مملکت کلمہ طیبہ کے نام پر وجود آئی وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔۔؟؟؟خیال آیا کہ کیا یہ بھی” بے مثال” حسن اتفاق نہیں کہ اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی زیر امارت خلافت راشدہ کے بعد جو اسلامی مملکت عقیدہ ختم نبوت کے دفاع کے لیے “سرکاری طور” پر سیسہ پلائی دیوار بنی وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔۔۔؟؟؟حسن اتفاق دیکھیے کہ خاکسار نے ایک سال پہلے ایک بلاگ میں لکھا کہ7 ستمبر 1974″یوم آئین تحفظ ختم نبوت” ہے۔۔۔اس مبارک دن اسلامی ممالک کے دساتیر کی تاریخ میں ایک ایمان افروز آئینی دستاویز مرتب ہوئی۔۔۔یہ کسی مسلم ملک کے آئین میں “ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن الرسول اللہ و خاتم النبیین” کی واحد تفسیری دستاویز ہے۔۔ڈاکٹر علامہ اقبال نے کہا تھا:
میرِ عرب کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
اقبال کے شعر میں جھانکا تو نقش خیال پر ایک اور نکتہ ابھرا کہ شاید 1974میں ختم نبوت کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مقننہ سے متفقہ قانون سازی وہی “ٹھنڈی ہوا” ہے جو میر عرب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس خطے سے آئی۔۔۔بہر حال اس نکتے پر علمائے کرام زیادہ بہتر گفتگو کر سکتے ہیں۔۔۔یہ بھی لکھا کہ سات ستمبر بھی اپنے اندر عجیب اتفاقات سموئے ہوئے ہے۔۔۔جس طرح 1973کے آئین کا یہ وصف ہے کہ اس پر عام آدمی سے پارلیمنٹ سب متفق ہیں۔۔۔اسی طرح آئین کی تشکیل کے صرف ایک سال بعد “مسیلمہ سکول آف تھاٹ” کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے 7ستمبر 1974کی آئینی ترمیم پر بھی عام آدمی سے پارلیمنٹ سب کا اتفاق ہے۔۔۔قانون سازی کی تاریخ میں چشم فلک نے شاید ہی ایسا”حسن اتفاق”دیکھا ہو ۔۔۔۔یہ محض حسن اتفاق نہیں “ڈیزائن آف نیچر” لگتا ہے۔۔۔ایک اور اہم نکتہ کہ جس طرح آئین پاکستان ملک وقوم کی وحدت کی علامت ہے اسی طرح منکرین ختم نبوت کے حوالے سے 7 ستمبر کی آئینی ترمیم بھی ملک و قوم کو یک جان دو قالب رکھے ہوئے ہے۔۔۔7ستمبر کی آئینی ترمیم کا یہ بھی خاصہ ہے کہ تمام مسالک صرف اس”نکتے”پر ایک مسلک کا روپ دھار لیتے ہیں اور اس”حسن اتفاق”پر بھی قیامت تک اتفاق رہے گا۔۔۔اللہ کریم نے ایک سال بعد میرے “ان خیالات” کو حرف بہ حرف سچ کر دکھایا۔۔۔30جولائی 2024 کو امتناع قادیانیت کے ایک متنازع فیصلے پر پارلیمنٹ میں 7ستمبر 1974 کی گونج سنائی دی۔۔۔۔یوں لگا کہ زمانہ الٹے پائوں پلٹ آیا اور یہ 2024نہیں 1974کی پارلیمنٹ کا منظر ہے۔۔۔اجلاس شروع ہوتے ہی بدترین سیاسی تقسیم کا غبار اچانک چھٹ گیا اور متحارب سیاسی رہنما چشم زدن میں باہم شیروشکر ہوگئے۔۔۔پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جناب عبدالقادر پٹیل نے تو اپنے قائد جناب ذوالفقار علی بھٹو کی یاد تازہ کردی۔۔۔۔مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی اور پی ٹی آئی کے علی محمد خان۔۔۔جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری اور سنی کونسل کے صاحب زادہ حامد رضا خان نے بھی عقیدہ ختم نبوت کے دفاع کا حق ادا کردیا۔۔۔۔گویا حکومت اور اپوزیشن ایک صفحے پر تھیں۔۔۔قابل صد احترام ارکان اسمبلی نے یک زبان “قادیانی مسئلے” کو طے شدہ مسئلہ قرار دیا اور خبردار کیا کہ “اس فتنے” کا پینڈورا باکس دوبارہ نہ کھولا جائے۔۔۔انہوں نے “مبارک ثانی کیس”کے فیصلے کو بھی آئین دوبارہ لکھنے کے مماثل قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔۔۔شومئی قسمت کہ ہر دور حکومت میں اس طرح کی کوئی نہ کوئی” باریک واردات”ڈالی جاتی۔۔۔کبھی معاشی مشیر کی درآمد۔۔کبھی حلف نامے سے چھیڑ چھاڑ۔۔۔کبھی کوئی “سقیم فیصلہ” لیکن ملک و قوم کی خوش بختی کہ ہر دفعہ ایسی “مکروہ واردات”پکڑی جاتی ہے۔۔۔یہ بھی ختم نبوت کا اعجاز ہے۔۔پاکستان اور پاکستانیوں کی عقیدہ ختم نبوت سے عقیدت دیکھ کر دل پھولے نہیں سماتا۔۔۔اب تو دل کرتا ہے کہ اڑ کر مدینہ منورہ جائوں اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اشک بار حال دل کہوں اور اپنے وطن کی گواہی دوں۔۔روضے کی جالیوں کے سامنے گردن جھکائے عرض کروں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرا وطن وہی ہے جہاں سے آپ کو ٹھنڈی ہوا آئی۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں اسی مہکتی دھرتی کا حقیر سا اخبار نویس ہوں۔۔میں یہ خبر لایا ہوں کہ آدھی صدی ہوتی آئی کہ عقیدہ ختم نبوت میرے وطن پاکستان کے ماتھے کا جھومر ٹھہرا اور اس سال7 ستمبر کو دفاع عقیدہ ختم نبوت کی گولڈن جوبلی ہے۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں اپنے وطن کے عوام کی گواہی بھی دیتا ہوں کہ وہ جان دینے کو تیار ہو جاتے مگر عقیدت ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرے وطن کی مجلس شوریٰ کے ارکان بھی اگر کسی ایک مسئلے” ایک”ہوتے ہیں تو وہ عقیدہ ختم نبوت ہی ہے۔۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میں دیکھتا ہوں کہ جس طرح انصار کی ننھی بچیوں نے آپ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر “طلع البدر” کا نمغہ گنگنا کر “نبوت محمدی” کو خوش آمدید کہا۔۔میرے وطن کے نونہال بھی” فرماگئے یہ ہادی،لانبی بعدی”کا دلنشین ترانہ بصد شوق پڑھتے ہیں۔۔یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں اور میرا وطن آپ کے صدقے۔۔فداک ابی و امی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔(امجد عثمانی، نائب صدر لاہور پریس کلب)۔۔