سندھ ہائیکورٹ نے ایکس (ٹویٹر) کی بندش سے متعلق پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظر ثانی اپیل کو دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کردی جبکہ دوران سماعت عدالت نے پی ٹی اے کے جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی؟ آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں، نام بتائیں، ہمیں یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہوں گی۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایکس (ٹویٹر) کی بندش سے متعلق کیس میں پی ٹی اے کی جانب سے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کی واپسی کے بیان پر نظرثانی اپیل کی سماعت ہوئی۔پی ٹی اے کے جانب سے مؤقف تبدیل کرنے پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہ پروفیشنل مس کنڈکٹ ہے یا غلط بیانی؟ آپ کو یہ ہدایات کس نے دیں، اس کا نام بتائیں، ہمیں یقین ہے کہ ہدایات جاری ہوئی ہوں گی۔چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل بھی اس موقع پر خاموش رہے، اس معاملے پر چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کر سکتے ہیں، ہم اس پر توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔چیف جسٹس نے پی ٹی اے کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا یہ آپ طے کریں کارروائی وکیل کے خلاف ہو یا ادارے کے خلاف، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ غیرارادی طور پر غلطی ہوئی ہے، کیسز کے دباؤ کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی۔سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے یہ انسانی غلطی نہیں ہے، پی ٹی اے کے وکیل خاموش رہ سکتے تھے،کسی نے آپ سے پوچھا نہیں تھا، یہ بیان آپ نے ازخود دیا، پی ٹی اے کے دوسرے وکیل کہہ رہے تھے ایسی کوئی ہدایات نہیں ملیں، اس کے باوجود آپ اپنے بیان پر قائم رہے۔سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا آپ عدالت سے حکم نامے پر نظر ثانی چاہتے ہیں؟ اگر یہ درخواست نظر ثانی کی ہے تو وہی بینچ سنے گا جس نے آرڈر کیا، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ درخواست حکم نامہ واپس لینے یا ترمیم کی ہے۔عدالت عالیہ نے کہا ہم ابھی نہ حکم نامہ واپس لے رہے ہیں نہ ترمیم کر رہے ہیں جبکہ عدالت نے پی ٹی اے کی درخواست دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر دی اور کیس کی مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔