لاہور ہائیکورٹ میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ کی بندش کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت عالیہ نے 17 اپریل کو اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا۔ڈان نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، بینچ میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیا باجوہ بھی شامل تھے۔ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایکس (ٹوئٹر) کس بنا پر بند کیا؟ عدالت نے ایکس استعمال کرنے والے حکومتی اراکین کی لسٹ مانگی تھی، جو فراہم نہیں کی گئی، ایکس کی بندش پر پی ٹی اے اور وفاقی حکومت ایک پیج پر نہیں ہیں۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ عدالت میں ون پیج کا تصور نہیں ہوا کرتا، آپ اور عدالت بھی ون پیج پر نہیں ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کیس میں پی ٹی اے کی طرف سے رپورٹ جمع کرائی جاچکی ہے، وہ حکومتی اراکین جو ایکس استعمال کر رہے ہیں، ان کی لسٹ طلب کی گئی تھی، ہمارے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ ایسی کوئی لسٹ مہیا کریں۔عدالت نے قرار دیا کہ اٹارنی جنرل بتائیں ایکس کی بندش کے نوٹیفیکشن کی کیا قانون حیثیت ہے؟ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل مکمل تیاری کے ساتھ پیش ہوں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 17 اپریل کو کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیں، اٹارنی جنرل اس تاریخ کو عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل پاکستان تیاری کے ساتھ پیش ہوں اور تمام قانونی امور پر روشنی ڈالیں۔