تحریر: عمران صدیق
انگلینڈ اور نیوزی کے درمیان ورلڈکپ فائنل میں فاتح ایک رہا مگر چیمپین دو نظر آئے. میچ کے اختتام کے ساتھ ہی قوانین پر بھی بحث چھڑگئی اور نیوزی لینڈ سے ہمدردی رکھنے والے چھریا تیز کرکے آئی سی سی پر چڑھ دوڑے. تنقید کی لہریں بے قابو ہوئیں تو سابق کرکٹرز بھی سمندر کے کنارے کھڑے ہوکر پتھر پھینکنے لگے. ٹویٹ کرڈالے اور آئی سی سی کو نت نئی تجاویز دے دیں مگر اس وقت کیا فائدہ جب چڑیا چگ گئی کھیت.
I understand the frustration/anger around the #SuperOver rules, deciding a #WorldCupfinal on a boundary count is contentious. The rule I’m confused about is – “The team batting second in the main match will bat first in the Super Over” How is this a level playing field? @ICC
— Tom Moody (@TomMoodyCricket) July 15, 2019
خیر آئی سی سی کا کوئی بھی ٹورنامنٹ ہو تو اس پہلے ہی تمام پلئینگ کنڈیشنز اور قوانین واضح کردیے جاتے ہیں کپتان کھلاڑی اور چلتی بس میں چڑھنے والے سابق کھلاڑی اور ایکسپرٹس اس وقت کانوں میں روئی اور منہ پر ٹیپ لگالیتے ہیں. لیکن جب بھی کسی کرکٹ میچ کی وجہ سے کوئی ٹیم ایونٹ سے باہر ہو یا پھر شکست سے دوچار ہوتو سابق اور موجودہ کرکٹرز تمام ہی بیرکوں سے نکل کر توپوں کا رخ گورننگ باڈی کی طرف کردیتے ہیں.
Some rules in cricket definitely needs a serious look in.
— Rohit Sharma (@ImRo45) July 15, 2019
اس ورلڈکپ میں بھی ایسا ہوا پہلے پاکستان رن ریٹ کی وجہ سے باہر ہوا تو آئی سی سی کو لتاڑا گیا اور اب زیادہ باونڈری لگانے کے قانون پر نیوزی کے ہاتھ سے ٹرافی سلپ ہوئی تو ایک بار پھر سابق کرکٹرز اور ایکسپرٹس نے تنقید کا ورلڈکپ جیتنے کی ٹھان لی حالانکہ سپر اوور سے پہلے اور درمیان میں بھی امپائرز نے قوانین سے آگاہ کیا تاہم اس موقع پر امپائرز خود بھی غلطی کر بیٹھے. انگلینڈ کو اوور تھرو کے 5 کے بجائے 6 رنز دے ڈالے حالانکہ جس وقت چوکا ہوا بین اسٹوکس دوسرا رن مکمل کررہے تھے نہ کہ تیسرا. خیر غلطی بھی کھیل کا حصہ ہے سابق کھلاڑیوں اور ایکسپرٹس کو چاہیے کہ وہ ٹورنامنٹ سے پہلے آئی سی سی کو عمدہ تجاویز دیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ تمام کھلاڑی قوانین سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس پر بھروسہ بھی رکھتے ہوں ورنہ آئندہ بھی ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا. فٹبال، ہاکی اور دیگر کھیلوں می بھی میچ برابری کی صورت میں قوانین موجود ہیں کھلاڑی اس پر عمل بھی کرتے ہیں اور تنقید بھی نہیں کرتے کرکٹ میں اگر بار بار قوانین پر بحث کی جارہی ہے تو اس کا مطلب یا آئی سی سی کہیں نہ کہیں کمی چھوڑ رہی ہے یا پھر سابق کھلاڑی کوئی نہ کوئی غلطی کررہے ہیں. دونوں اگر ایک ہی کشتی میں سوار ہوجائیں تو ہچکولے کھاتی کشتی کو سنبھالا جاسکتا ہے۔(عمران صدیق)۔